کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام پاکستان کے رہنماء مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے جماعت توڑنے کا تاثر درست نہیں بلکہ ایسا ہمارے اپنے ہی ساتھیوں کی اپنی خیانت کے باعث ہوا ، اسٹیبلشمنٹ اور ادارے ہمارے اپنے ہیں ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا آپ نے ووٹ بیچنے کا کام اسٹیبلشمنٹ اور اداروں کے کہنے پر کیا یا اپنی مرضی سے ؟، بدقسمتی سے علمائے کرام لاجواب ہو کر غصے میں فتوے جاری کرتے ہیں۔
فاٹا اصلاحات سے متعلق پیش کئے گئے چاروں تجاویز سے ہمارے ساتھی متفق ہوئے تھے تاہم بعد میں عوام کو اعتماد میں نہ لینے اور ریفرنڈم کرانے کے مطالبات کیسے؟ دنیا کے لئے درد سر مذبذب /منافق ہیں ، کارکن اور نوجوان سوشل میڈیا پر مذبذب طبقے کے گمراہ کن تاثرات اور پیغامات سے خود کو بچائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے زیر اہتمام تربیتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر حافظ امیر محمد نے بھی خطاب کیا جبکہ کنونشن کے موقع پر حاجی عبدالصادق نورزئی ، مفتی عبدالباری ، حاجی نسیم کاکڑ ودیگر بھی موجود تھے ۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ تمام انسانوں کی زندگی کا مقصد اپنی خیر خوا ہی ہے اس لئے ضروری ہے کہ وہ دوسروں کا بھی خیر خواہ ہو یہی اصل خدا پرستی ہے ۔ توحید ہی انسانیت کی بنیاد ہے اگر انسان توحید سے ہٹ جائے تو وہ بظاہر تو انسان ہے۔
مگر ان کی حرکتیں درندوں والی ہوں گی ۔ انسانیت کی تشکیل میں توحید برقرار رکھنے والے ہی بہتر انسان ہیں وہ کردار اور قول میں یکسو ہواور اپنی آپ کو ہر قسم کی تخریب سے بچائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور قسم کے لوگ ہیں جس کے قول اور کردار ایک دوسرے سے متصادم ہو تے ہیں وہ اپنے فائدے کے لئے خود غرض ہوا کر تے ہیں قرآن و سنت اور عربی زبان کی اصلاح میں اسے منافق اور مذبذب کہتے ہیں۔
ایسے انسان انسانیت کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ انسانوں کو خدا پرستی ،حوا پرستی اور مذبذب میں فرق کرنا ہوگا خدا پرست اللہ کو ایک ماننے والے اور مسلمان ہیں جبکہ حوا پرست سرے سے خدا کو مانتے ہی نہیں ہیں یعنی وہ سچے کافر ہیں جبکہ سب سے خطرناک قسم کے لوگ مذبذب ہیں جو نہ تو خدا پرست ہوتے ہیں اور نہ ہی حوا پرست ۔ مذبذب کی مثال ایک مخنص کی ہے جسے مرد کہا جاسکتا ہے۔
اور نہ ہی عورت ۔انہوں نے کہا کہ زمانہ ہمارا پیدائش اور پناہ کا سبب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ بولنے پر اللہ کی لعنت ہے اسلام میں جھوٹ بولنے والوں کی پیروی نہ کرنے کا حکم ہے مگر اس کے باوجود ہم جھوٹ بولتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خدا پرستی کا راستہ سیدھا خالق کی طرف جاتا ہے جبکہ حوا پرستی کا راستہ خواہش کی تکمیل تک پہنچاتا ہے جبکہ مذبذب کا راستے کا کوئی منزل ہی نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو ایک گائوں قرار دینا قرآن وسنت کی روشنی میں بھی درست ہے تاہم اس گائوں میں ایک ہی نظام رائج کرنے کی ضرورت ہے جو خیر خواہی پر مبنی ہو ۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ سوشل میڈیا پر فتنوں اور خاص کر مذبذب لوگوں سے خود کو بچائے کیونکہ یہ نوجوانوں کو دلجالی فتنوں کے راستوں پر ڈالنے کی کوششوں میں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جب دنیا توحید کی طرف جارہی ہے تو علما اور قوم پرست جہاد اور قوم کے نام پر نوجوانوں کو خون خرابے کی طرف لے جاکر تفریق پیدا کرکے جنگ کاایندھن فراہم کررہے ہیں یہی وجہ ہے پوری دنیا ہر حاکمیت ہماری نہیں بلکہ انگریز کی ہیں اور دنیا میں اس کے ادارے موجود ہیں ۔ کوئی بھی ملک خود مختار نہیں اور اقوام متحدہ چارٹر کے بغیر اپنا قانون بنا سکتا ہے اور نہ ہی اپنے وسائل سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں ۔ ہم سنتے ہیں کہ سیاست کے میدان میں کارڈز استعمال ہوتے ہیں جس کا مطلب بوقت ضرورت پیسے نکالنے کے استعمال کیا جاتا ہے ۔
مگر سیاست کا یہ مقصد نہیں بلکہ سیاست خدمت کا ایک مقدس فریضہ ہے ۔ جو علما لوگوں کو سننے سے منع کررہے ہیں اس کا مقصد وہ انہیں سمجھنے سے منع کررہے ہیں کیونکہ سنیں گے تو ہی سمجھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آج علما ء جب لاجواب ہوتے ہیں تو غصے میں فتوے جاری کرتے ہیں یا پھر لئے گئے کرایہ کو ہضم کرنے کے لئے فتوے جاری کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان ملک بھر کی تمام جماعتوں کی باہمی مشاورت شامل تھیں تاہم جب نیشنل ایکشن پلان میں دہشت گردی کا ملبہ مذہب ،مذہبی ادارے اور قوت مذہبی تنظیموں کو قرار دیا گیا ہے۔
اور اس کے ایک اور نقطے میں مدارس کی رجسٹریشن کو شامل کیا گیا اور بعد میں مذہبی جماعتوں نے ممبر اور محراب پر کھڑے ہو کر کہا کہ اگر کوئی سرکاری شخص مدارس آئے تو اس کے سامنے طلباء کو کھڑا کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ فاٹااصلاحات سے متعلق موجودہ حکومت نے ہماری شرائط پر عمل درآمد کرایا اور فاٹا کے انضمام کا وقت آیا تو ہمارے ہی ساتھیوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔
فاٹا انضمام سے متعلق ریفرنڈم کرایا جائے اس نقطے پر علماء ، طلباء اور مذہبی طبقات اداروں کے سامنے کھڑے کردیئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ افغان جہاد ، کشمیر ، خمینی انقلاب ، کورونا ،پی ڈی ایم اور دھرنے کے حوالے میرا موقف واضح رہا ہے میں نے کوئی چیز عوام سے نہیں چھپائی اور درست بات کی جسے وقت نے ثابت کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کسی تاجر کی نہیں بلکہ قربانی دینے والوں کی جماعت ہے اور وہ دن آئے گا جب ہمارے ساتھیوں کو احساس ہوگا کہ ان کی وجہ سے عوام کا مذہبی جماعتوں اور سیاست سے اعتماد ختم ہوا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام میں شامل ساتھی جو ہمارے اکابرین کی راہ پر گامزن ہیں ہم ان کے درمیان رابطوں کا سلسلہ شروع کیا ہے ہم رابطے شروع نہ کرتے تو وہ یا تو سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلیتے یا دیگر جماعتوں میں شامل تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ ہمیں اسٹیبشلمنٹ اور اداروں کی آ شیر با د حاصل ہیں ہم واضح کرتے ہیںکہ اسٹیبلشمنٹ اور ادارے ہمارے ہیں۔
جو ہم سے رابطہ کرتے ہیں مگر میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ کو ووٹ بیچنے کا اسٹیبلشمنٹ یا اداروں نے کہا تھا یا پھر آپ نے خود ایسا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کہتے ہیںاسٹیبلشمنٹ ہماری جماعت توڑنا چاہتی ہے مگر آپ خود خیانت کرکے ہی جماعت توڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خلاف بات کرنے والوں کی رکنیت ختم کر دی جا تی ہے میں ساتھیوں سے کہتا ہوں کہ خود اپنے علم کی بنیاد پر سچ کا ساتھ دیں ۔
انہوں نے کہا کہ 2015میں سکھر میں ہونے والے مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں ہمارے ایک ذمہ دار ساتھی نے کہا کہ ہمارا دستور ہمارے اکابرین نے تقویٰ کی بنیاد پر مرتب کیا ہے اور اب ہم میں تقویٰ نہیں ہے اس کی بجائے کہ تقویٰ اختیار کیا جاتا جماعت کی دستور کو تبدیل کردیا گیا ۔