کوئٹہ: بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی (بساک) کوئٹہ زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدار ت زونل آرگنائزر نذر مری منعقد ہواجس میں مرکزی کمیٹی کے رکن رفیق بلوچ بطور مہمان خاص اور ڈاکٹر سمیعہ بلوچ اعززی مہمان شریک ہوئیں۔ اجلاس میں مرکزی سرکیولر، سابقہ رپورٹ ، تنقیدی نشست ، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈہ میں نئی کابینہ کا انتخاب کیا گیا۔
جس میں نذر مری زونل صدر اور شلی بلوچ بطور زونل جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی کمیٹی کے رکن رفیق بلوچ کا کہنا تھا کہ سیاست ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو اْس کے فردی وجود سے مبرا کر کے ایک ایسے اجتماعی عمل کا حصہ بناتی ہے جس کے ساتھ قائم شدہ رشتہ شعوری اور فکری بنیادوں پر قائم ہوتی ہو۔ دنیا کی تاریخ اور ارتقا پر اگر طائرانہ نظر دوڑائی جائے۔
تو یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ فرد کا وجود کسی بھی دور میں نہیں رہا ہے اور نہ ہی فردی مفادات وجود رکھتی ہیں۔ ایک ایسے دور میں جہاں اجتماع کے بغیر فرد کا وجود ممکن نہ ہو وہیں اجتماعی مفادات کیلیے جدوجہد ایک لازمی امر بن جاتا ہے۔ اجتماعی جدوجہد کے تمام پہلووں کو اگر یکجا کرکے اْن میں شعوری اور فکری عنصر کو شامل کیا جائے تو ایسے تمام اعمال سیاسی عمل کے زمرے میں آتے ہیں۔
سیاسی عمل انسان کو ذہنی وسعت میں ایک کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے زندگی کے تمام پہلووں کو ایک نئے زاویے سے پرکھنے میں مدد دیتی ہے۔عالمی سیاست سے لیکر علاقائی سیاست تک کے تمام عمل کی انسانی زندگی پر گہرے اثرات ہیں لہذا ایک فرد سیاست سے خواہ کتنا ہی کنارہ کشی کی کوشش کرے سیاسی عمل کے ممکنہ آثار سے کنارہ اختیار نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا بلوچ طلباء سیاست میں نئے رجحانات سیاسی عمل میں جمود اور سیاسی کارکنان کی تربیت کے راہ میں حائل ہو چکے ہیں۔
جہاں ایک طرف غیر سیاسی رویوں کے باعث اداروں کی حیثیت ماند پڑتی جا رہی ہے تو وہیں دوسری جانب آئے روز تقسیم در تقسیم جیسے رجحانات کو ایک بار پھر پروان چڑھایا جارہا ہے۔انھوں نے کہا کہ سماجی رابط کے مختلف طریقہ کار جہاں انسانی زندگی کو سہل ترین اور سیاست میں انقلابی تبدیلیوں کا موجب بنے ہیں تو وہیں انھی طریقہ کار نے بلوچ طلبا سیاست کو ایک الگ شکل دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔
سوشل میڈیا کے بڑھتے رجحانات کے باعث تنظیم اور تنظیمی تشہیر کے بجائے ذاتی تشہیرجیسے رویوں نے جنم لیا ہے جس کے باعث آئے روز تنظیموں میں دھڑا بندی ، گروہ بندی اور انتشار جیسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فکری ، سیاسی اور شعوری حوالے سے مضبوط سیاسی کارکنوں کیلئے مقصد سب سے بالا چیز ہوتی ہے اور یہیں وجہ ہے کہ ایسے تمام ارکان جن کی نظریں مقصد پر مرکوز ہوتی وہ مقصد کیلئے جدوجہد کرنے والے اداروں کو مضبوط بناتے ہیں۔
ایسے تمام اراکین اپنے کسی قسم کے اعمال سے تنظیم یا تنظیمی ساخت کو نقصان پہنچانے سے گریز کرتے ہیں۔ آج کے اِس اجلاس میں مختلف امور پر بحث مباحثے اور دلائل پر مبنی تجاویز کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ تنظیم کے تمام اراکین کیلئے تنظیم اور تنظیمی سرگرمیاں تمام چیزوں سے زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔تنظیم کے تمام ارکان شعوری اور فکری حوالے سے مضبوط ہیں ۔
اور فکری حوالے سے مضبوط اراکین ہی تنظیمی مضبوطی کا ضامن ہیں۔اجلاس میں مختلف ایجنڈوں پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل میں نئی کابینہ کا انتخاب عمل میں لایا گیا ۔
جس میں نذر مری صدر، فرید بلوچ نائب صدر، شلی بلوچ جنرل سیکرٹری،عرفان بلوچ ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور اقراء بلو چ انفارمیشن سیکرٹری منتخب ہوئی ہیں۔مرکزی کمیٹی کے رکن رفیق بلوچ نے نومنتخب کابینہ سے حلف لیا اور نو منتخب کابنیہ نیتنظیمی سرگرمیوں کو ذمہ داری سے سر انجام دینے اور تنظیمی پروگرام کو ترجیحی بنیادوں پر آگے لے جانے کا اعادہ کیا ہے۔