کرک: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتون قوم کو ارگردکے حالات کا ادراک کرتے ہوئے ہماری باتوں پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا، چاردیواری کے اندر بھی کوئی محفوظ نہیں یہ حالات خطرناک ہے،تمام تر قدرتی وسائل کے باوجود ہمارے بچوں کی زندگیاںتلخ ہے یہ غلامی کی نشانیوں میں سے ہے۔
1940کا قرارداد جو بنیاد پاکستان ہے اس کے تحت قومی اکائیوں کی حق حکمرانی اور قومی خودمختیاری دینا ہوگی ، ملک کے آئین میں قوموں اور عوام کو حاصل حقوق کی پابندی لازمی ہے اور اس کام کیلئے جمہور اور ان کے سیاسی جمہوری پارٹیوں کو اپنی صفیں منظم کرنا ہونگے جو وقت کی ضرورت ہے ،پشتون قوم کے خلاف منفی اور گمراہ کن پیروپیگنڈہ بند کرنا ہوگا، پشتون ایک پر امن ،غیوروباشعور اور مہذب قوم ہے۔
ہم سب کو قدر واحترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیںہمیں بحیثیت قوم تنگ نظری سے دیکھنے والوں کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا ۔غربت کی وجہ سے پشتون وطن میں پشتون بچے عالمی طور پرائج چائلڈ لیبر کی قوانین پائمال اور ان سے ممنوعہ لیبر کا کام لیا جارہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہو ںنے ضلع کرک کے نیو اڈہ میں ناظم احسان الحق کی جانب منعقدہ اولسی جرگے، تخت نصرتی میں پارٹی کارکنوں کے اجتماع ۔
کلی نڑی ، کلی خوڑم میں اولسی جرگوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کرک کے عوامی اجتماعات میں یہاں کے عوام اور تمام پشتونوں کو پیغام دینا چاہتا ہوںکہ ہم تمام پشتونخوا وطن سے مشورہ لینا چاہتے ہیں گزشتہ چالیس سال سے لروبر افغان میں جاری کشت وخون کو کیسے روکا جاسکتا ہے اور اپنے وطن کو امن کا گہوارہ کیسے بنایا جاسکتا ہے ۔
ہمارے وطن پر دہشتگردی مسلط کی گئی اور افغانستان کی جنگ ہمسایوں کی مداخلت کی وجہ سے اب بھی جاری ہے جو تھمنے کا نام ہی نہیں لیتی ۔ تمام دنیا کے جمہوری ممالک اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور ان کے تحت تشکیل کردہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان میں ہمسایوں کی مداخلت کا فوری خاتمہ کرنا اور جب تک افغانستان سے بیرونی مداخلت کا خاتمہ نہیں ہوگا۔
تب تک افغانستان اور اس خطے میں امن واستحکام ناممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تبدیلی آنے سے پہلے تمام پشتون سرزمین پر تمام انسانی ، اسلامی اور پشتون اعلیٰ روایات ، اقدارکو پائمال کرتے ہوئے کشت وخون کا بازار گرم رکھا جو تاحال جاری ہے ہم اس خون ناحق اور انسانی اقدار کی پائمالی کے حساب کا حق رکھتے ہیں ۔ اس جنگ میں پشتون افغان غیور قوم کی بدترین نسل کشی کی گئی ۔
جس کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی اور افسوس تو یہ کہ تقریباً 57کے قریب اسلامی ممالک نے بھی افغانستان کی حکومت اور افغانستان اپوزیشن کے درمیان صلح کرانے کا انسانی واسلامی فریضہ ادا نہیں کیاہے۔ انہوںنے کہا کہ پشتونخوامیپ ظالم اور مظلوم کی جنگ میں مظلوم کے ساتھ ہوگی اور یہی قرآن کا حکم ہے کہ ظالم اور مظلوم کی لڑائی میں مظلوم کے ساتھی بنو۔
انہوں نے کہا کہ پشتون وطن اور ان کے باسیوں کو جن مشکلات کا آج سامنا ہے اس صورتحال کوبدلنے کیلئے پشتون وطن کے قومی وسائل پر سیاسی اختیار سے ممکن ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاست اور سیاسی پارٹیوں اور سیاسی نظریات جو بھی ہو لیکن قومی مفادات پر سب کچھ سے بالاتر ہوکرسوچھنا اور جواب دینا ہوگا قومی مفادات پر سودا بازی قومی خودی اور خودمختیاری کے مترادف ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پشتون قوم امو اور اباسین کے درمیان اپنی تاریخی سرزمین پر آباد ہیں اور قدرتی نعمتوں وذخائر سے بھرے اس سرزمین کے ہوتے ہوئے بھی یہ قوم اپنے تاریخ کے بدترین غربت ، بھوک وافلاس ، مسافرانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔