کرک/کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آئین کی بالادستی کا احترام کرنا ہوگااور اس پر مکمل عملدرآمدسے ہی یہ ملک چل سکتا ہے ،حلف لیکر آئین کو تسلیم کرنے سے انکار کرنیوالوں کی وجہ سے آج یہ ملک اپنی تاریخ کے بدترین بحرانوں سے دوچار ہیں۔
اس ملک کو پی ڈی ایم کی سیاسی جمہوری تحریک ہی ان بحرانوں سے نجات دلاسکتی ہے، ملکی فوج سمیت ہر ادارے کی سربراہی تک کے عہدوں میں پشتونوں سمیت دیگر محکوم قوموں کو بھی حصہ دینا ہوگا، نوجوان بیروزگاری غربت کی وجہ سے اپنے پیاروں سے دور ہوکر مسافرانہ زندگی میں محنت مزدوری کررہے ہیں ، یہاں ہمارے بچوں سے لاکھوں روپے لیکر فورس میں بھرتی کرکے محکوم قوموں کے بچوں سے جنگ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
عدل وانصاف کے بغیر ملک نہیں چل سکتا ، ہوش کے ناخن لیں اور لیڈرز کی تخلیق کرنا چھوڑ دیں اپنے عوام پر اعتماد کریں، عوام مولانا فضل الرحمن صاحب کی صحتیابی کیلئے خصوصی دعا کریں، عید کے بعد لانگ مارچ کیلئے عوام اپنی صفوں کو تیار رکھیں،پی ڈی ایم عوام کی تحریک ہے آنا جانا لگا رہیگا لیکن عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے والوں کو عوام معاف نہیں کرینگے، ہماری سرزمین کے وسائل کو لوٹا جارہا ہے۔
اورہمارے عوام کو انسانی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیاہے ، افغانستان میں مداخلت کرنیوالے ہمسایہ ممالک کو پشتون افغان غیور قوم سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کرنی ہوگی ،اپنے بچوں کو منشیات جیسے ناسور سے بچاکرانہیں مثبت سرگرمیوں کی جانب مبذول کرانا ہوگا ، لوگوں کے ارداے خطرناک ہے ہمیں اپنی قوم بالخصوص جوانوں کو اپنی تاریخ کا مطالعہ کرنے کیلئے زور دینا ہوگا ، ملک پہلے ہی ایک بار ٹوٹ چکا ہے۔
دوبارہ غلطی کی گئی تو خدانخواستہ پھر ٹوٹ جائیگا، ہم ملک نہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن یہاں بے انصافی سے نجات اور اپنے حقوق پر حق ملکیت حاصل کیئے بغیر رہنے کیلئے بھی تیار نہیں،آج بھی اگر اپنا قبلہ دُرست کرکے اس ملک کی بنیاد صحیح بنیادوں پر رکھ دی جائے تو یہ دنیا کے کامیاب ترقی یافتہ ممالک شمار ہوگا اور ہر قسم کے قرضوں بحرانوں سے ملک کے عوام کو نجات حاصل ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کلی جٹہ اسماعیل خیل میں حاجی نصیر خان خٹک ، کلی رحمت آباد میں ڈاکٹر صدیق اور ایڈووکیٹ فاروق ،جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء رحمت سلام اور ایڈووکیٹ قسمت خان ، شکور خان کے مہمان خانوں( ہجرہ ) اور کلی گلستان میں منعقدہ اولسی جرگوں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملکی آئین میں ہر ادارے کی حدود کا تعین کیا گیا ۔
یہاں لوگ اس آئین کاحلف اٹھانے کے بعد بھی نہ ہی اس کا احترام کرتے ہیں اور نہ ہی اس پر عملدرآمد کرتے ہیں ، پشتون ، بلوچ، سندھی ، سرائیکی ، پنجابی اقوام کی اپنی سرزمین اوراپنے وسائل ہیں اور ہم سب کو اس ملک میں اسی آئین نے باندھ کر رکھا ہے ۔ اگر آئین سے انحراف کرتے ہوئے یہاں آباد قوموں کے وسائل پر ان کے حق ملکیت کو تسلیم نہیں کیا جاتا اور ناانصافی کے ساتھ اس ملک کو چلایا جاتا ہے۔
تو یہ بہت بڑی غلطی ہوگی ایسی غلطی ماضی میں بھی دوہرائی گئی جب عوام کے حق رائے دہی کے فیصلے کو مسترد کیا گیا جس کے نتیجے میں ملک دولخت ہوا اور مشرقی پاکستان بنا ۔ ہوش کے ناخن لیئے جائے لیڈرز کی تخلیق کی بجائے اپنے عوام پر اعتماد کریں اور ان کے ووٹ کی تقدس کو پائمال کرنے سے گریز کرے لیڈر ز عوام سے نکلتے ہیں اور عوام ہی اپنے حقیقی نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی سیاسی جمہوری تحریک میں مولانا فضل الرحمن صاحب کے ساتھ کھڑی ہے اور اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہماری عوام کو مزید توفیق دیں کہ ہم اس ملک کی بقاء کیلئے آخر دم تک مولانا صاحب کا ساتھ دیں ۔ پی ڈی ایم کی یہ تحریک ذاتی مفادات کیلئے نہیں بلکہ اس ملک اور اس کے عوام کیلئے ہیں اس تحریک میں کوئی ساتھ چلتا ہے۔
تو ہمیں خوشی ہوگی لیکن ساتھ چھوڑنے والوں کو عوام اور پھر تاریخ کبھی نہیں بھول سکتی کہ کس طرح کس مقام پر تحریک کا ساتھ کیونکر چھوڑا گیا ۔ عوام اپنی صفوں میں اتحاد واتفاق پید ا کرتے ہوئے عید کے بعد لانگ مارچ کیلئے تیار رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی پشتونوں سمیت تمام محکوم قوموں کے حقوق کیلئے جدوجہد کررہی ہیں اور فوج سمیت ملک کے تمام اداروں وشعبوں میں ادنی سے اعلیٰ عہدے تک کی فرائض منصبی پر اپنا حق مانگتی ہے ۔
یہ ناانصافی ہوگی کہ آپ بہترین اور اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے اورہمارے بچے اعلیٰ ڈگریوں کے باوجود محنت مزدوری کرتے ہوئے یا مسافرانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہویا پھر روزگار کے حصول کیلئے در پدر کی ٹھوکریں کھاتے رہے ہیں۔ ہمیں یہ سن کر افسوس ہوا کہ یہاں پر ہمارے بچوں سے لاکھوں روپے لیکر فورسز میں بھرتی کی جاتی ہے لیکن پھر انہی کے ہاتھوں مختلف محکوم قوموں کے بچوں سے انہیں لڑنے پر زور دیا جاتا ہے۔
عد ل وانصاف کاتقاضاکرتے ہوئے تمام محکوم قوموں کو ان کے سرزمین پر قدرت کی جانب سے دیئے گئے وسائل پر ان کے حق ملکیت کو تسلیم کرنا ہوگا انہیں واک واختیار دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہمسایہ ممالک کی جاری مداخلت اور پشتون نسل کشی کا سلسلہ اب ختم کرنا ہوگا اور وہ وقت دور نہیں کہ جب افغانستان میں مکمل امن ہوگا اور اس کی آزادی ،استقلال اور خودمختاری کا احترام کیا جائیگا۔
کیونکہ افغانستان کے امن سے ہی اس خطے میں امن ہوگا او راگر یہ خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ ختم نہیں کیا گیا تو اس جنگ کے شعلے مزید پھیل جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی وقت ہے کہ ملک کی بقاء کیلئے صحیح بنیاد رکھ دی جائے ملکی آئین پر اس کے اصل روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے ، فوج سمیت تمام اداروں کو آئین میں متعین کردہ دائرہ کار اور اپنے حلف کا پابند بنایا جائے۔
عوام کے ووٹ پر اعتماد کرتے ہوئے اس کے خلاف جانے سے گریز کیا جائے ، جمہوریت اور اس کے استحکام کو یقینی بنانے کیلئے صاف شفاف غیر جانبدارنہ عام انتخابات کا انعقاد کیا جائے اور قوموں کی برابری پر مبنی حقیقی فیڈریشن کا قیام عمل میں لایا جائے تب جاکر یہ ملک دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہوگا اور ہر قسم کے بحرانوں، مہنگائی ،بیروزگاری سے عوام کو نجات حاصل ہوگی۔
دریں اثناء پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے پی ڈی ایم کے سربراہ سے رابطہ کرکے خیریت دریافت کی اورعید کے بعد ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے پر اتفاق کا اظہار کیا۔ تفصیلات کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے جمعیت علما اسلام اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی طبیعت میں دریافت کی۔
دونوں رہنمائوں کا ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال۔ عید کے بعد ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے پر اتفاق۔ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد عمران خان کو ہٹانا نہیں نظام کی تبدیلی ہے فضل الرحمان اور اچکزئی نے اتفاق کیا کہ کوئی ساتھ چلے یا نہ چلے، عید کے بعد حکمت عملی سے نکلیں گے۔ دوسری جانب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی طبیعت پہلے سے بہتر ہے ۔
اور انہوں نے محدود پیمانے پر جماعتی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مولانا نے پارٹی کی سینئرقیادت کو اسلام آباد طلب کرلیا، پیر کے روز پارٹی رہنماوں سے مشاورت کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان پارٹی کی سینئر قیادت سے اے این پی کی پی ڈی ایم علیحدگی کے بعد کی صورت حال ، آئندہ کی حکمت عملی اور احتجاجی تحریک پر مشاورت کریں گے۔