لاہور: وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے مرک بلوچستان اور پی پی ایچ آئی بلوچستان کے اشتراک سے ریسکیو 1122 کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ قدرتی آفات حادثات بم دھماکوں میں سب سے پہلے پہنچ جانا اور متاثرین کو سہولیات فراہم کرنا ریسکیو 1122کا کارنامہ ہے۔
ریسکیو کے نوجوان اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر لوگوں کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے ریسکیو کی ٹریننگ کو کرونا کی موجودہ صورتحال میں وقت کی اھم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاس آؤٹ ہونے والے نوجوان عوام کی خدمت کے لیے حاضر ہوں گے اور ہمارے جوان 24 گھنٹے ایمرجنسی خدمات کے لئے مستعد ہیں تاہم یہ لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ کسی بھی ہنگامی حالات و حادثات کی صورت میں فوری طور پر ادارے کو آگاہ کریں۔
تاکہ فوری طور پر اقدامات کر کیبروقت حالات پر قابو پایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو ر یسکیو سروسز کی بر وقت فراہمی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں ریسکیو 1122 کو مزید جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ جبکہ میرے سامنے کھڑے کڈیٹس کے چمکتے چہرے پاکستان کے لئے امید کی کرن ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے میں حکومت پنجاب اور ایمرجنسی سروس اکیڈمی کا تہہ دل سے مشکور ہوں کہ آپ کی کاوشوں سے آج ریسکیو سروس بلوچستان میں حقیقت کا روپ دھار چکی ہے۔جہاں PDMA بلوچستان صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ریسکیو خدمات سرانجام دے رہا ہے وہیں PPHI MERC کا عملہ شاہراہوں پر ایکسیڈنٹ رسپانس کی ذمہ داری کو بخوبی نبھا رہا ھے۔
MERC بلوچستان نے گزشتہ سوا سال کے عرصے میں 15 ہزار لوگوں کی جان بچائی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک بلوچستان کے روڈز پر مسافر خوف اور پریشانی کے عالم میں سفر کرتے تھے۔ لیکن آج چیف منسٹر بلوچستان کے وژن اور حکومت پنجاب کے تعاون کی وجہ سے حالات بدل چکے ہیں۔ آج بلوچستان کی شاہراہیں کافی حد تک محفوظ ہیں جہاں 14 MERC سنٹر دو اہم ترین شاہراہوں پر ریسکیو کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
آج کے بیچ کی تعیناتی کے بعد کوئٹہ جیکب آباد اور کوئٹہ بارکھان روڈ پر بھی ایکسیڈنٹ ریسپانس کا آغاز ھو جائے گا۔اس سے قبل تمام حکومتیں وسائل کی کمی کا رونا روتی رہی ہیں لیکن موجودہ حکومت نے محدود وسائل کے باوجود عوامی ترجیحا ت کو عملی جامہ پہنایا اور یہی اس حکومت کی خوش نامی کی وجہ ہے۔
آج ایمرجنسی اور ریسکیو سروسیز کا عملی مظاہرہ دیکھ کر ڈاکٹر رضوان نصیر اور انکی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور حکومت پنجاب کو داد دیتا ہوں کہ ESA اکیڈمی نے نہ صرف ملک میں ایک بہترین سروس متعارف کر دی ہے بلکہ ایشیا کی سطح پر اپنا لوہا منوا کر پورے پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا بلکہ عزیز احمد جمالی صاحب نے بلوچستان میں مختصر عرصے میں ایمر جنسی سروسز کا نہ صرف آغاز کیا بلکہ پی پی ایچ آئی ٹیم کی انتھک کوششوں سے ہزاروں قیمتی جانیں بچائی ہیں۔
ہم سب کا مقصد ایک بہتر مشن اور پروگریسو پاکستا ن ہے۔ ہم سب اپنے حصے کا کام نہایت خوش اسلوبی سے سر انجام دیتے ہوئے روشن پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکتے ہیں ۔