کوئٹہ: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ زیارت کے لوگ امن پسند اور قانون کے پابند ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ یہاں جرائم کی اوسط انتہائی کم ہے ہم نے یہاں کے عوام کو ان کی دہلیز پر انصاف کے حصول تک رسائی کی سہولت فراہم کر کے ایک سنگ میل عبور کیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے زیارت میں نئے تعمیر شدہ جوڈیشل کمپلیکس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
تقریب میں عدالت عالیہ کے معزز جج صاحبان جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ جسٹس محمد اعجاز خان سواتی جسٹس محمد کامران خان ملاخیل جسٹس عبداللہ بلوچ جسٹس نذیر احمد لانگو جسٹس روزی خان بڑیچ رجسٹرار عدالت عالیہ راشد محمود ممبر انسپکشن ٹیم بلوچستان ہائی کورٹ آفتاب احمد لون سیکرٹری ٹو چیف جسٹس ملک شعیب سلطان صوبائی وزیر پی ایچ آئی حاجی نور محمد دومڑ ایڈووکیٹ جنرل ارباب محمد ظاہر خان کاسی۔
صدر ڈسٹرکٹ بار زیارت مسعود احمد دوتانی سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو غلام علی بلوچ اورعلاقہ معتبرین نے شرکت کی چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے زیارت کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ زیارت کے لوگ اپنی مٹی سے محبت کرنے والے لوگ ہیں اور وہ اپنے علاقے کی ترقی چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی قیمتی زمین جوڈیشل کمپلیکس کے لیے دی ہے۔
انہوں نے زیارت کے لوگوں کے غیر معمولی تحفے اور خلوص کے جواب میں سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو کو ہدایت کی کہ ملحقہ گاؤں کے لیے سڑک اور اسکول جیسی سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کریں انہوں نے زیارت کے عوام کی سہولت کیلئے لیبر لاز میں دکانداروں پر عائد جرمانوں کی کوئٹہ کی بجائے زیارت میں ہی چالان کی ادائیگی کیلئے ایڈیشنل سیشن جج کو لیبر جج کے اختیارات دینے کا بھی اعلان کیا۔
اسی طرح انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کے اے آئی ٹی سی جج کے اختیارات بھی جلد ہی ایڈیشنل سیشن جج کو دیں گے اگر چہ اے ٹی سی کے کیسز یہاں پر کم ہیں لیکن پھر بھی ان کیسز کے لیے لوگوں کو کوئٹہ نہ جانا پڑے چیف جسٹس بلوچستان نے گیس کی فراہمی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زیارت سرد مقام ہے یہاں گیس کی فراہمی کے حوالے سے کیس عدالت عالیہ میں زیر التوا ہے۔
ڈسٹرکٹ بار زیارت اسں حوالے سے کیس کی شنوائی میں اپنا مدعا بیان کریں عدالت آئین کے مطابق اس کا جائزہ لے کر یہاں کی عوام کے لئے یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں گے انہوں نے جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی جانب سے جونیئپر کے جنگلات کو درپیش خطرات کی نشاندہی کے حوالے سے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگلات پاکستان کے لئے اللہ کی خاص نعمت ہیں اس کی قدر چ اور حفاظت اپنے بچوں کی طرح کرنی چاہیے۔
چیف جسٹس بلوچستان نے کہا کہ ان کی کٹائی روکنے کے لیے ہم پہلے ہی کوشش کر رہے ہیں اس حوالے سے کء پٹیشن زیر غور ہیں انہوں نے کہا کہ جونیپر کے جنگلات اور یہاں پائی جانے والی جنگلی حیات کے خلاف جاری ظلم کو ختم کرانے کے لئے ہم اپنی ذمہ داری پوری طرح ادا کریں گے اور ان پٹیشنز کے حوالے سے ہمارا متعلقہ حکام سے پوچھیں گے کہ انہوں نے کس قدر اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت مداخلت نہیں کرتی بلکہ ریاستی اداروں کی غفلت پر اپنا آئینی اختیار استعمال کرتی ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت انہیں حاصل ہے انہوں نے کہا کہ ان بے زبان جنگلات و جنگلی حیات کا نہ صرف میں وکیل ہو ں بلکہ ان کا جج بھی ہوں لہذا جو لوگ غیر قانونی طور پر ان جنگلات کی کٹائی اور جنگلی حیات کے شکار میں ملوث ہیں ۔
وہ سن لے کہ ہم اس ظلم کو برداشت نہیں کریں گے اور انہیں بالکل معاف نہیں کریں گے انہوں نے طبی سہولیات کی ناپیدی کی شکایت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی طلباء طالبات میڈیکل کی سیٹوں پر یہاں سے منتخب ہوجاتے ہیں لیکن وہ کوئٹہ میں اپنے نجی کلینک کھول کے کام کر رہے ہوتے ہیں جو کہ قابل افسوس ہے انہیں اپنے لوگوں کی خدمات کے لئے یہاں آنا چاہیے سیٹوں کے حصول کیلئے ہر حربہ استعمال کیا جاتا ہے۔
لیکن میڈیکل کی تعلیم مکمل کر لینے کے بعد وہ یہاں آنے سے سے کتراتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے ہر شخص کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے اور اپنی اپنی کوتاہیوں کا جائزہ لے کر اسے سدھارنا چاہیے عدالت ہی نہیں ہر شخص کو اپنی سطح پر انصاف کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ حکومت بہت مضبوط ہوتی ہے اگر وہ ایسا سمجھے لیکن لگتا ایسا ہے کہ سرکار کو اپنی طاقت کا یا تو اندازہ نہیں ہے۔
یا وہ جان بوجھ کر ایسا کر نا نہیں چاہتی ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ اگر آپ کسی ڈاکٹر یا آفیسرز کی ڈیوٹی لگاتے ہیں اور وہ وہاں فرائض انجام نہ دیں یہاں تو علاقے کے منتخب لوگ ہی اپنے اعزاز و اقربا کی تعیناتیوں کے نوٹیفکیشن کینسل کروانے کے لیے سرگرم ہوجاتے ہیں حکومت کو اس حوالے سے پالیسی بنانی چاہیے اور یہ پابندی لگانی چاہیے کہ جو بھی طالب علم میڈیکل کالج میں داخلہ لے وہ اپنی تعلیم مکمل کرکے لازمی طور پر ایک مقررہ وقت تک اپنے علاقے میں فرائض سرانجام دیں۔
انہوں نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ حکومت پالیسی بنا کر ان مسائل کو حل کرے اگر یہ معاملات عدالت میں لائے گئے تو پھر ہم ان معاملات کو آئین کے تحت حل کر کے دکھائیں گے تقریب سے جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا کہ یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم ہے یہاں تعلیمی اداروں کی صورتحال دگر گوں ہے اور اساتذہ نہ ہونے کے برابر ہیں ۔
اور گزشتہ دس یا دس پندرہ برس میں میں یہاں سے سی css/pcs یا مقابلے کا امتحان پاس کر کے کوئی طالب علم نہیں آیا اسی طرح صحت کی صورتحال بھی نہ گفتہ بہہ ہے محکمہ ہیلتھ کی خالی اسامیاں موجود ہے ان کی بھرتی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں چاہیے تاکہ یہاں کے لوگوں کو صحت کی سہولیات میسر آئے انہوں نے جونیپر کے جنگلات کو درپیش خطرات کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی کہ یہ زیارت کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
ان کے بچاؤ کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیے قبل ازیں چیف جسٹس بلوچستان کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے پر پولیس کے چاق و چوبند دستے نے سلامی اور گارڈ آف آنر پیش کیا انہوں نے نء عمارت کا افتتاح کیا اور عمارت کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا انہوں نے خوبصورت عمارت بنانے پر متعلقہ حکام کی ستائش کی اور عمارت کی تزئین و آرائش کے لئے آراء بھی دی تقریب کے آخر میں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے جوڈیشل کمپلیکس میں پودا بھی لگایا۔