حکومت نے آئی ایم ایف سے آئندہ مالی سال میں 12 کھرب روپے سے زائد کے ٹیکس لگانے کا وعدہ کیا ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی کی فی یونٹ قیمت میں بھی پانچ روپے تک اضافہ کرنے کی یقین دہانی کرادی۔آئی ایم ایف کی جائزہ رپورٹ کے مطابق آئندہ بجٹ میں ٹیکسوں میں 12 کھرب 70 ارب روپے سے زائد کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ یہ ہدف تنخواہ دارطبقے پر انکم ٹیکس میں اضافے اور مختلف اشیاء پر جنرل سیلزٹیکس بڑھا کر حاصل کیا جاسکتا ہے۔بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی مد میں 607 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھنے کی تجویز ہے۔
یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر 30 روپے فی لیٹر ٹیکس لگایا جائے گا۔آئی ایم ایف سے وعدہ کیا گیا ہے کہ آئندہ سال کے بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کا ہدف 59 کھرب 63 ارب روپے ہوگا۔سال 2022 کے بجٹ میں 5 کھرب روپے اضافی ٹیکس جنرل سیلز ٹیکس اور ذاتی آمدن ٹیکس کی اصلاحات کے ذریعے اکٹھا کیا جائے گا۔حکومت نے بجلی 3 روپے 34 پیسے مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پہلے مرحلے میں حکومت بجلی کی قیمت میں ایک روپے 95 پیسے کا اضافہ کرے گی۔حکومتی یقین دہانی کے مطابق دوسرے مرحلے میں بجلی کی قیمت مزید ایک روپے 63 پیسے مہنگی کی جائے گی۔
ترقیاتی پروگرام کے ہدف کو 13 کھرب 24 ارب روپے سے کم کر کے 11 کھرب 69 ارب روپے کرے گی۔آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی کی قیمت میں مزید اضافے سے متعلق جائزہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب صرف ایک دن قبل حکومت نے بجلی کی قیمت میں اضافہ کیا ہے جبکہ تین دن قبل بھی بجلی کی قیمت میں بھی اضافے کا اعلان کیا گیا تھا۔حکومت نے گیس کے نرخوں میں بھی ایڈجسٹمنٹ اور مستقبل میں کسی ٹیکس استثنیٰ یا ایمنسٹی پر غور نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدوں کے بعد کم ازکم اب تو یہ دعوے ختم کئے جائیں کہ عوام کی زندگی میں آئندہ چند ماہ میں بڑی تبدیلی آئے گی ۔
بلکہ بہت بڑا طوفانی بجلی ان پر مہنگائی کی صورت میں گرے گی جس سے غریب عوام کی زندگی بہت زیادہ متاثر ہوکر رہ جائے گی ۔ حکومت کو اس وقت سب سے زیادہ تنقید کا سامنا اسی بنیاد پر ہے کہ ملکی معاشی پالیسی حکومت نہیں بلکہ آئی ایم ایف چلارہی ہے اور اسی ڈائریکشن پر تمام تر فیصلے لئے جارہے ہیں جس کی بنیاد پر آئی ایم ایف قرض کی مد میں پیکج دے رہا ہے ۔اگراسی طرح سے آئی ایم ایف کے شرائط کے تحت معاشی پالیسیاں مرتب کی جائینگی تو حکومت پر تنقید کے تیر برستے رہینگے ۔ دوسری جانب جو سروے معاشی حوالے سے کئے جارہے ہیں۔
ان کی صورتحال بھی انتہائی تشویشناک ہے بیشتر عوام اپنے مستقبل کو تاریک دیکھ رہے ہیں اور ملک میں مزید بیروزگاری اور مہنگائی کی شرح میںاضافہ ہونے کے خدشہ کا اظہار کررہے ہیںاور یہ باقاعدہ آزاد سروے ہیں جو پبلک بھی ہورہے ہیں، حکومتی سطح پر ان کو تنقیدی بنیاد پر بے شک لیاجائے مگر حکومت گزشتہ چندماہ کی معیشت کی بہتری کے حوالے سے کارکردگی تو سامنے لائے جس میں یہ بتایاجائے کہ کون سے اہداف اب تک حاصل کئے گئے ہیں ،صرف بیانات اور پریس کانفرنسز کے ذریعے اسے حکومت کیخلاف سازش قرار نہ دیاجائے۔
حکومتی وزراء ہر جگہ یہی بات دہراتے ہیں کہ مہنگائی کا شوشاچھوڑ کر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے جبکہ ہماری معیشت بہتر سمت کی طرف جارہی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے وعدے مستقبل میںمعاشی صورتحال کو واضح کررہے ہیں جس کی مزید وضاحت کی کوئی ضرورت نہیں ۔