مستونگ: مستونگ میں عطائی ڈاکٹروں کی بھرمار،انتظامیہ کاروائی کرنے سے گریزاں،غلط انجکشن لگنے سے 16 سالہ لڑکی معمولی بخار سے انتقال کر گئی نوٹس لیا جائے والدین ڈی ایچ او نے نوٹس لے کر تحقیقاتی کمیٹی بنادی تفصیلات کے مطابق مستونگ کے نواحی علاقہ کلی کونگھڑ کے رہائشی عبیداللہ شاھوانی نامی شخص اپنی سولہ سالہ بیٹی بی بی (ف) کو بخار کی شکایت پر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر یحیی شاہ کے نجی کلینک لے کر گئے۔
جہاں پرانھیں بخار کا انجکشن لگایا گیا جسیں گھر لے جایا گیا لیکن بچی کے جس ہاتھ میں انجکشن لگایا گیا تھاوہ ہاتھ درد کرنے لگا جسکی وجہ سے لڑکی کو نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال منتقل کردیاگیاجہاں پر ڈاکٹر نے مریضہ کو دیکھ کر بتایا کہ غلط انجکشن لگانے کی وجہ سے اسکی یہ حالت ہوگئی ہیں اور بچی گزشتہ روز انتقال کر گئی۔لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ بغیر تجربہ کار اور غیر معیاری ادویات سے انسانی زندگیوں سے کھیلنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہئے۔
ایک معمولی سی بخار سے ایک تندرست انسان کو موت کے آغوش میں لے گیا ہیں والد نے وزیرصحت سیکرٹری صحت و دیگر اعلی حکام سے سے پر زور مطالبہ کیاہے کہ ان دو نمبر ادویات فروشوں اور ان عطائی ڈاکٹروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر ہم سخت ترین احتجاج کرینگے جسکی تمام تر ذمہ داری ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
دریں اثناء سوشل میڈیا پر خبر چلنے کے بعدڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر مستونگ ڈاکٹرمحمدانور گولہ نے وائس آف مستونگ اور سراوان پریس کلب پر چلنے والے خبر کا فوری نوٹس لے لیا۔اور ڈپٹی ڈی ایچ او محمدسلیم رئیسانی کے سربرائی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دیا۔اور کمیٹی کے سربراہ کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ لڑکی کو غلط انجیکشن لگانے اور اسکی موت واقع ہونے کی تحقیقات کرکے جلد سے جلد رپورٹ پیش کریں۔
انھوں نے کہاکہ رپورٹ آنے کے بعد سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔اور شہر و گردونواح میں قائم عطائی ڈاکٹروں کے خلاف سخت کاروائی شروع کی جائے گی۔واضع رہے کہ مستونگ شہر سمیت ضلع بھر کے مختلف علاقوں میں درجنوں عطائی ڈاکٹروں کے میڈیکل و کلنکس قائم ہے۔
‘
جو انسانی جانوں سے کھیل کھیل رہے ہیں اور ضلعی انتظامیہ اس حوالے سے عطائی ڈاکٹروں کے خلاف موثر کاروائی کرنے سے گریزاں ہے۔اس سے قبل بھی ایسے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں مگر کسی کے خلاف کاروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی۔