اسلام آباد /لاہور: مرکزی امیر تحریک لبیک پاکستان حافظ محمد سعد حسین رضوی کو لاہور سے گرفتار کرلیا گیا ۔ سعد رضوی کی گرفتاری کی تصدیق وفاقی وزیر برائے داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی کردی ہے وفاقی وزیر کاکہنا تھا کہ سعد رضوی ایک مقدمے میں مطلوب تھے اور وہ لاہور میں ایک نماز جنازہ میں شرکت کے بعد بعد واپس جارہے تھے کہ انہیں پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
تاہم وزیر داخلہ نے ان پر مقدمے کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔ دریں اثناء تحریک لبیک کے رہنما عنایت الحق نے بھی گرفتاری کی تصدیق کر دی۔ عنایت الحق کا کہنا ہے کہ حافظ محمد سعد حسین رضوی کو ایلیٹ فور س کے دستوں نے گرفتار کیا ہے۔سربراہ تحریک لبیک پاکستان سیاسی و تاجر رہنما رانا اختر کا جنازہ پڑھانے لاہور میں موجود تھے۔حافظ سعد حسین رضوی کو وحدت روڈ پر جاتے ہوئے سکیم موڑ چوک سے گرفتار کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ علامہ سعد رضوی کو سولہ اپریل کا احتجاج روکنے کیلئے حراست میں لیاگیا ہے کیونکہ حکومت کے ساتھ ان کے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے اور فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے سے متعلق تحریک لبیک نے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا تھا جبکہ حکومت اس معاملے پر ان سے وقت حاصل کرنا چاہتی تھی جس پر سعد رضوی راضی نہ ہوئے اور اسی وجہ سے ان کو گرفتار کرلیاگیا ۔
ذرائع کا مزید کہنا کہ سعد رضوی کی گرفتاری پر ملک بھر میں تحریک لبیک کے کارکنوں میں شدید تشویش اور غصہ پایا جاتا ہے اورانہوں نے گرفتاری کیخلاف ملک بھر میں احتجاج کی کال بھی دے دی ہے ۔ واضح رہے کہ تحریک لبیک نے 20 اپریل کو حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کررکھا تھا۔ تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی کا موقف تھا کہ حکومت 20 اپریل سے پہلے فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالے۔
دوسری جانب حافظ محمد سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے، مختلف مقامات پر احتجاجوں کے باعث ٹریفک کا نظام متاثر، ملتان روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں،مظاہرین نے شہر کی شاہراہوں کو بند کردیا ہے۔سڑکیں بند ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ فیروز پور روڈ پر بھی ٹریفک سست روی کا شکار ، داروغہ والا چوک میں بھی ٹریفک روانی شدید متاثر ہے۔
ملتان روڈ پر مظاہرین نے تھانے کی گاڑی توڑ دی، پولیس اہلکار گاڑی چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ مظاہرین نے سیف سٹی اتھارٹی کے کیمرے بھی توڑ دیئے۔تحریک لبیک کے کارکنوں کا ملتان روڈ،چونگی امرسدھو سمیت مختلف شاہراہوں پر احتجاج جاری ہے، ترجمان تحریک لبیک نے حافظ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی اوچھے ہتھکنڈے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔
لانگ مارچ ضرور ہوگا۔تحریک لبیک نے ملک بھرمیں کارکنان کو اپنے اپنے شہروں میں احتجاج اوردھرنوں کی کال دی ہے۔دریںاثناء تحریک لبیک پاکستان کے رہنما اسد حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف تحریک لبیک جانب سے احتجاجی مظاہرہ و روڈ بلاک مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کا استعمال کیا ۔
چار مظاہرین اور چار پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد زخمی تفصیلات کے مطابق پیر کو خضدار میں تحریک لبیک پاکستان کے عہدیداران اور کارکنان نے جھالاوان بس اڈے کے قریب روکاوٹیں کھڑی کرکے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو بند کیا جس کے باعث ٹریفک کا نظام معطل ہوگیا مشتعل مظاہرین نے علامہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف نعرہ بازی کرتے رہے۔
پولیس نے مشتعل مظاہرین کو روکاوٹیں ہٹانے اور ٹریفک کی بحالی کے لئے کوششیں کیں تاہم مظاہرین نے موقف اختیار کیا کہ ہماری مرکزی جماعت کا فیصلہ ہے جب تک مرکز سے کال واپس نہیں لی جاتی ہم احتجاج ختم نہیں کرسکتے جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ دوسری جانب ایس ایچ او سٹی پولیس نے بتایا کہ مشتعل مظاہرین نے پہلے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤکیا۔
نامعلوم سمت سے مظاہرین کے ہامیوں نے مبینہ طور پر فائرنگ کی پولیس مجبوراًاپنی دفاع میں آنسو گیس کا استعمال کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی چار پولیس اہلکاروں کی زخمی ہونے کی ایس ایچ او نے تصدیق کی جب کہ مظارین میں سے بھی ابتدائی اطلاعات کے مطابق چار افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے پولیس نے آٹھ مظاہرین کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔
دریں اثناء تحریک لبیک پاکستان کا زخمی کارکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا دوسر جانب تحریک لبیک خضدار کے رہنماء عطاء محمد رضوی نے اس واقعہ کے بعد سخت موقف جاری کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے کارکنان پرامن طریقے سے مظاہرہ کررہے تھے بلا اشتعال ان پر پولیس و دیگر سیکورٹی فورسز نے دھوا بول کر پہلے آنسو گیس کے شیل پھینکے اور بعد ازاں لاٹھی چارج اور نوبت فائرنگ تک چلی گئی ۔
جس سے ایک کارکن محمد سلیم فائرنگ سے شہید ہوا جب کہ متعدد کارکنان زخمی ہیں اس طرح سیکورٹی پولیس کا دہشت گردانہ انداز میں ہمارے پر امن مظاہرے پر حملہ آور ہونا سفاکانہ اور ظالمانہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اس سے حالات مذید خراب ہونگے اور یہاں سیاسی و جمہوری انداز میں احتجاج کرنے والوں کو دیوار سے لگانے سے حالات مذید دِگر گوں ہونگے۔
انہوں نے کہاکہ ہم جانی و مالی قربانی دینے سے کسی بھی طرح دریغ نہیں کریں گے ناموس رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پر ہم اپنے جان قربان کردیں گے تاہم اللہ تعالیٰ کے پیارے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے عزت وحرمت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
خضدار میں آج کا واقعہ قابل مذمت بہیمانہ اور سفاکانہ ہے ہم آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے جلد ہی مشاورت کے بعد فیصلہ دیں گے، واضح رہے کہ تحریک لبیک یا رسول اللہ کے کارکن احتجاج کے دوران فائرنگ سے زخمی ہونے والا نوجوان محمد سلیم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔