گزشتہ کئی برسوں سے بلوچستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی ٹرالنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے مقامی ماہی گیروں کو بڑے پیمانے پر مالی حوالے سے شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ بڑے بڑے ٹرالرزمافیا غیر قانونی طورپر بلوچستان کی سمندری حدود میں اپنے ٹرالرز اور جال بچھاکر مچھلیاں پکڑتے ہیں اس سے نہ صرف مقامی ماہی گیروں کامعاشی قتل عام ہورہا ہے بلکہ نایاب آبی حیات کی نسل کشی بھی ہورہی ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ بات ہر حکمران تک ماہی گیرتنظیموں نے پہنچائی مگر بدقسمتی سے ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
ماہی گیروں کی معاشی آمدن کاواحد راستہ یہی ہے المیہ تو یہ ہے کہ بجائے انہیں ریلیف فراہم کیاجاتا مگر ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ تک نہیں کیا جاتا ۔بلوچستان کے ماہی گیر گزشتہ کئی برسوں سے مختلف مسائل سے دوچار ہیں ان کے بنیادی مطالبات کو حل کرنا توکجا مزید ان کے ساتھ زیادتیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچستان کے سمندر میں انتہائی قیمتی اور نایاب آبی حیات دیگر ممالک سے آتے ہیں ایک اندازے کے مطابق ان کی قیمت اربوں روپے بنتی ہے جنہیں ٹرالرز مافیا بڑے بڑے جالوں کے ذریعے پکڑتے ہیں اور ا ن کی نسل کشی کرتے ہیں۔
اگر حکومت صرف اسی شعبہ پر توجہ مرکوز کرے تو صوبائی حکومت کو بڑے پیمانے پر یہاں سے خطیر رقم کی آمدن ہوگی مگر یہ تب ہی ممکن ہے جب غیرقانونی ٹرالنگ کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھاتے ہوئے ان مافیاز کیخلاف سخت ایکشن لیاجائے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی جانب سے غیرقانونی ٹرالنگ کے ذریعے مچھلیوں کے پکڑنے کا نوٹس لینا احسن اقدام ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے گزشتہ روز سمندری حدود میں ٹرالرز کی غیرقانونی آمد اور مچھلیاں پکڑنے کی سرگرمیوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سخت برہمی کااظہار کیا ، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اس حوالے سے سیکریٹری ماہی گیری کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کردی کہ اب تک اس غیر قانونی عمل کو روکنے کیلئے محکمہ ماہی گیر نے کوئی عملی اقدام کیوں نہیں کیا؟
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا اگر محکمہ اس معاملے کا کوئی حل نہیں نکال سکتا تو قانونی کارروائی کیلئے اقدامات کئے جائیںکیونکہ غیر قانونی ٹرالنگ ماہی گیروں کی معاشی تباہی کا سبب بن رہی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ سمندری حدود میں غیر قانونی ٹرالنگ کی روک تھام سمیت ماہی گیروں کے نقصانات کے تدارک کیلئے ہر ممکن اقدامات کرینگے۔ بہرحال بلوچستان کی ساحلی پٹی پر بسنے والے ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کی ذمہ داری موجودہ حکومت کی بنتی ہے کہ غیر قانونی ٹرالنگ کو روکنے کیلئے سخت اقدامات اٹھائے جائیں اور ماہی گیروں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے کہ ان کے روزگار کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیاجائے گا ۔ ماہی گیرگزشتہ کئی برسوں سے بہت سے مطالبات حکومت کے سامنے رکھتے آئے ہیں ۔
جن پر عملدرآمد اب تک نہیں ہوا جن میں خاص کر ان کے لیے بنیادی سہولیات کی فراہمی شامل ہے لہٰذا حکومت غیر قانونی ٹرالنگ سمیت ماہی گیروں کے دیگر مسائل کو بھی ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے تمام تروسائل بروئے کار لائے تاکہ بلوچستان کے اس شعبہ کو فروغ دینے کیلئے ماہی گیر اپنا کلیدی کردار ادا کرسکیں۔ امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے نوٹس کے بعد سیکریٹری ماہی گیر اس کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرے گا تاکہ یہ دیرینہ مسئلہ حل ہوسکے۔