|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت آئین کے آرٹیکل 29کے تحت پرنسپلز آف پالیسی اور کارکردگی کی رپورٹ اسمبلی میں پیش نہ کرکے آئین شکنی کی مرتکب ہورہی ہے آئین شکنی کرنے والوں کے خلاف کاروائی اور سز ا دی جائے، وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ اپوزیشن کو کچل دو عید کے بعد حکومت کے خلاف پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے تحریک شروع کریں گے ۔

یہ بات انہوں نے بدھ کو بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن چیمبر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 29سے 40تک ریاست کی حکمت عملی کے اصول وضع کئے گئے ہیں آرٹیکل 29کے تحت گورنر حکومتی محکموں کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرنے کے مجاز ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کر رہے اس حوالے سے میں نے قرار داد بھی پیش کی تاہم اس پر بھی اسپیکر کی رولنگ کے باوجود عملدآمد نہیں ہوا۔

انہوں نے آئین کے آرٹیکل 29سے 40تک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں پرنسپلز آف پالیسی، اسلامی طرز زندگی ، بلدیاتی اداروں کو فعال بنانے ،تعصبات سے پا ک رکھنے ، خواتین کی قومی زندگی میں شمولیت، خاندان اور اقلتیوں کا تحفظ، سماجی انصاف اور سماجی برائیوں کا خاتمہ، عوام کی معاشی و معاشرتی بہتری،سود کاخاتمہ، عوام کی مسلح افواج میں شمولیت، مسلم دنیا سے بہتر تعلقات اور عالمی امن کے فروغ جیسے اہم ترین اصولوں پر عملدآمد لازمی ہے۔

اگر 70سال میں ان اصولوں پر عملدآمد ہوتا تو ملک کے حالات بہتر ہوتے آج بھی وقت ہے کہ اگر حکمران کرپشن، جھوٹ اور فراڈ چھوڑ دیں تو 10سال میں ملک کی تقدیر بدل سکتی اور امریکہ و روس جیسے ممالک ہم سے خودمذاکرات کے لئے آئیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فنی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے مستونگ، کوئٹہ، ہرنائی سمیت دیگر علاقوں میں قائم ملیں بند ہوگئیں ،معدنیات اور پھل ہونے کے باوجود یہاں فیکٹریاں نہیں ہیں ۔

صوبے میں صرف زراعت ذریعہ معاش رہ گیا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ اپوزیشن کو کچل دو عید کے بعد پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک چلائے گی حکومت ہمیں گرفتار کر لے مگر عوام کے ساتھ ذیادتی نہ کرے صوبے کے حکومتی حلقوں میں اربوں روپے کے کام ہوتے ہیں جبکہ اپوزیشن کے حلقوں کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے پسند نا پسند کی بناء پر ترقیاتی عمل چلایا جارہا ہے ۔