کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام نظریاتی بلوچستان کے صوبائی امیر مولاناعبدالقادر لونی نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا التوا کسی صورت میں عوام کو قبول نہیں بلدیاتی انتخابات کے بغیر مسائل حل نہیں ہوئے ہیں نہ ہونگے ماضی میں بھی ہمیشہ بلدیاتی انتخابات کو تاخیری حربے استعمال کر کے بروقت الیکشن نہیں کرائے جاسکے اور کسی نہ کسی جواز کے تحت بلدیاتی الیکشن تاخیر کا شکار ہوتے رہے۔
صوبے میں جس کی حکومت ہوتو وہ بلدیاتی انتخابات کرانے میں پس و پش سے کام لیتی ہے اختیارات بالخصوص مالیاتی طور پر خود مختار نہ ہونے کے سبب نچلی سطح پر عوام کے مسائل حل ہونے میں دقتوں کا سامنا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں بلدیات ایک اہم نظام ہے مسائل گھر کی دہلیز پر حل کرنے کے اقدامات اٹھانے کا دعویٰ ہر حکومت کرتی ہے، لیکن بلدیاتی انتخابات میں تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ 2017کے مردم شماری کی حوالے سے خدشات اور تحفظات ہے تونئی مردم شماری ہو جائے مگر اس کی وجہ سے بلدیاتی الیکشن نہ لٹکائے جائیں۔صوبائی حکومتیں سنجیدگی کامظاہرہ کرکیبلدیاتی الیکشن کے انعقاد کو جلد یقینی بنائی۔ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود اپنے ایکٹ کے مطابق کارروائی کرے اور اس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہر صوبے کے الگ الگ لوکل گورنمنٹ قوانین کے مطابق بلدیاتی انتخابات جلد از جلد کرائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بلدیاتی اداروں کو ختم کر کے یہ کہا گیا تھا کہ چھ ماہ کے بعد قانون سازی کر کے نئے انتخابات کروائے جائیں گے اور پھر ایک آرڈیننس کے تحت اس مدت میں مزید توسیع کردی گئی۔اب نئی مردم شماری کے بہانے سے بلدیاتی نظام کو مزید مؤخرکیا جارہا ہے۔