کوئٹہ: چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی اختر حسین لانگونے کہاکہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ریونیو اکٹھا کرنے والا صوبے کا سب سے بڑا ادارہ ہے محکمہ اپنے ریونیو اہداف حاصل کرنے میں کیوں ناکام رہتا ہے محکمہ خزانہ ایکسائز کے ساتھ مشاورت کے ساتھ ان کے لئے ریونیو/آمدنی اہداف سیٹ کرے آئند ہ اجلاس میں لاک یا مسمار شدہ املاک کا ریکارڈ لایا جائے محکمہ ایکسائز تین ماہ کے اندر مختلف اداروں سے پراپرٹی ٹیکس واجبات حاصل کرے ۔
یہ بات انہوں نے بدھ کو پبلک اکا ئونٹس کمیٹی کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے آڈٹ پیراز برائے 19-2018 اورکمپلائنس رپورٹ برائے 18-2017 سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں ارکان صوبائی اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی، ثناء اللہ بلوچ، میر زابد علی ریکی ،سیکرٹری اسمبلی، ڈائیریکٹر جنرل آڈٹ، سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسشن، محکمہ قانون، محکمہ خزانہ اور محکمہ ترقیات کے نمائندوں نے شرکت کی۔
چیئر مین کمیٹی میر اختر حسین لانگو نے کہاکہ کنٹونمنٹ بورڈ سے پراپرٹی ٹیکس اب تک کیوں نہیں لیاگیا کنٹومنٹ بورڈ کو تین ماہ کا نوٹس لیٹر جاری کریں کہ محکمہ کے پراپرٹی ٹیکس متعین وقت میں جمع کروائیں آج محکمہ کو تین مہینے کا وقت دیتے ہیں محکمہ ان تمام اداروں کو پی اے سی کی ہدایات کی روشنی میں خطوط لکھے ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ پی اے سی کی ہدایات کو کون نہیں مانتا ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اپنے اختیارات سے بڑھ کر اخراجات کرنے سے گریز کریں۔
انہوں نے کہاکہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے کوئٹہ شہر میں 26 ایسی جگہوں کا سروے کیوں نہیں کروایا جن کو محکمہ لاک یا مسمار ظاہر کر رہا ہے آئندہ کے اجلاس میں محکمہ ان تمام عدم ادائیگی والی پراپرٹیز کی پریزینٹیشن کمیٹی کو پیش کرے تاکہ ہمیں پتہ تو چلے کہ شہر میں کتنے اور کہاں کہاں یہ پراپرٹی لاک یا مسمار ہیںانہوںنے کہاکہ لگتا ہے کلرک نے پی اے سی کے لئے ورکنگ پیپرز آپ لوگوں کو تھما دئیے ہیں۔
آج محکمہ کی سستی سے لگتا ہے کہ محکمہ تیاری کئے بغیر پی اے سی کے میٹنگ میں بیٹھا ہے حکام آئندہ بغیر تیاری پی اے سی کے اجلاس میں نہ آیا کریںآئندہ کے اجلاس میں سیکرٹری اپنے محکمے کے ملازمین کو بٹھا کر تیاری کریںاس موقع پر ررکن صوبائی اسمبلی ثناء اللہ بلو چ نے کہا کہ محکمہ ایکسائز ا ینڈ ٹیکسیشن صوبے کو بہت ریونیو جمع کر کے دے سکتا ہے جدید طریقوں کو اپنائے بغیر ایکسائز ریونیو جمع نہیں کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ جدید اور نئے طریقوں کو اختیار کیا جائے ۔سیکرٹری ایکسائز نے کہاکہ ریونیو اہداف محکمہ خزانہ خود سیٹ کرتا ہے جسکے لیے ہم سے مشاورت نہیں کی جاتی۔
ہم نے کنٹونمنٹ بورڈ کو کئی خطوط لکھے ہیں لیکن انکی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔ محکمہ خزانہ نے کہا کہ خسارہ اور صوبے کے پاس خزانہ میں کمی کی وجہ سے محکمہ خزانہ یہ اہداف سیٹ کرتا ہے۔