|

وقتِ اشاعت :   April 15 – 2021

کوئٹہ: عدالت عالیہ کے احکامات کی خلاف ورزی ،جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے وائس چانسلر،رجسٹرار اور ٹریژرار بلوچستان یونیورسٹی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان نے اپنے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت عالیہ نے جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر ڈاکٹر شفیق الرحمان، رجسٹرار گل محمد کاکڑ اور ٹریژرار جیئند خان جمالدینی کو حکم دیا تھا کہ جامعہ کے ملازمین کو 12 مارچ بروز پیر تک مکمل تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے۔

اور جامعہ بلوچستان میں مالی بحران، انتظامی بدحالی ،ریٹائرڈ کنٹریکٹ ملازمین کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کر ے لیکن آج تک تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی جو عدالت کے واضح احکامات کے برخلاف ہے۔ واضع رہے کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ ،آفیسرز اور ملازمین نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے جامعہ بلوچستان کے نااہل اور غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر اور پرو وائس چانسلر و خزانہ افیسر اور دیگر اعلی آفیسران کی عدم دلچسپی اور نااہلیت کی وجہ سے جامعہ بلوچستان سخت مالی اور انتظامی بحران کا شکار ھوچکی ہے۔

جامعہ کے تمام اساتذہ کرام و دیگر ملاذمین کو مکمل تنخواہ اور ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن کی ادائیگی عرصہ دراز سے وقت پر نہیں ھورہی اور سینڈیکت کے 87واں اور 88واں اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے برخلاف اساتذہ اور ملازمین دشمن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اس صورت حال کی وجہ سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنے جائز مطالبات کے حق میں پر امن احتجاج شروع کیا، کامیاب احتجاج کے بدولت صوبائی حکومت نے جامعہ بلوچستان کو 25کروڑ روپے ادا کئے۔

اور ایچ ای سی سے بھی اپریل کے مہینے سے ماھوار 13 کروڑ روپے سے زائد رقم کی ادائیگی شروع ہوجکی ہے جبکہ جامعہ بلوچستان کی اپنی امدن بھی 10 کروڑ روپے ہے اس طرح جون 2021 تک جامعہ بلوچستان کو 75 کروڑ روپے سے زائد رقم ملی گی جبکہ جامعہ کے تمام ملازمین کی مکمل تنخواہ بشمول پینشن و جی پی فنڈز جون 2021تک 65 کروڑ روپے بنتی ہے۔

لیکن عدالت عالیہ کے واضح احکامات اور رقم کی موجودگی کے باوجود وائس چانسلر اور خزانہ افیسر اور دیگر اعلی آفیسران ملازمین کو مکمل تنخواہ اور پینشنرز کو وقت پر پینشن کی ادائیگی میں قصدا روکاوٹ ڈال رہے ہیں جو عدالت عالیہ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے بلکہ ملازمین کو اشتعال دلانے کے مترادف ہے جو قابل گرفت عمل ہے۔