کراچی: گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ کے خلاف مقدمہ میں گواہ منحرف ہوگیا جس پر مقامی عدالت نے عزیر بلوچ کو پولیس پر حملے کے مقدمے سے بری کردیا۔کراچی سینٹرل جیل جوڈیشل کمپلیکس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے پولیس پر حملے کے مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ آپ کے خلاف شواہد نہیں اس لیے مقدمہ سے بری کیا جاتا ہے چنانچہ کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر جان بلوچ 15 ویں مقدمہ میں بھی بری ہوگئے۔استغاثہ کے مطابق عزیر بلوچ اور ساتھی لیاری پولیس آپریشن کے خلاف پولیس کو نقصان پہنچانے نیا آباد شاہ ولی اللہ روڈ موجود تھے۔ پولیس کے پہنچنے پر ملزموں نے پولیس کی بکتر بند گاڑی پر فائرنگ کی۔
پولیس کی اضافی نفری پہنچنے پر ملزم فرار ہوئے۔ مقدمے میں سعید پٹھان پہلے ہی بری ہوچکا ہے۔ مقدمہ میں حبیب جان، نصیر اللہ لاکھو اور سجاد کھتری مفرور ہیں۔واضح رہے کہ عزیر جان بلوچ اس سے قبل 14 مقدمات میں بری ہوچکا ہے۔ عزیر بلوچ کے خلاف مختلف تھانوں میں 61 مقدمات درج ہیں۔