حب: بلوچ عوامی موومنٹ کے مرکزی آرگنائزر شہبازطارق بلوچ ایڈووکیٹ، ڈپٹی آرگنائزر رئیس نواز علی برفت ایڈووکیٹ، ممبران مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی لالہ منیر احمد ناصر، نادرخان کھیتران، شیرمحمد بندیجہ، واجہ اکرام اللہ ایڈووکیٹ ودیگر نے اپنے مشترکہ جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان کے سب سے بڑے صنعتی شہر حب میں ایک ہی ہفتے میں دو بم دھماکے ہونا اور رواں ماہ کے اوال میں درجنوں چوری ڈکیتی کی وارداتیں اور نوجوان شکیل احمد گجر بلوچ کا ڈاکوئوں کے ہاتھوں قتل۔
انتہائی تشویشناک اور افسوسناک واقعات ہیں جو قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حب میں ہونے والے واقعات پر حب پولیس انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی انتہائی مشکوک ہے۔ جن کے خلاف حکومت فوری نوٹس لیکر واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف قرار واقعی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں گڈ گورننس کے دعویدار حکمرانوں کے آبائی ضلع میں ایک ہی ہفتے میں دو بم دھماکے ہونا۔
اور تاحال تخریب کاروں کا سراغ نہ لگانا افسوس ناک عمل ہے۔ اور گڈگورننس پر سوالیہ نشان ہے۔بلوچ عوامی موومنٹ گیٹرون موڑ بم دھماکہ اور فٹبال گرائونڈ الہ آباد ٹاؤن بم دھماکہ میں زخمی ہونے والے افراد کے فوری علاج کے لیے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ ان کا علاج سرکاری خرچہ پر کیا جائے۔
شہید شکیل احمد گجر بلوچ کے قاتلوں اور رواں ماہ ہونے والی درجنوں چوری ڈکیتی کے واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے کے ساتھ واقعات میں ملوث عناصر کی عدم گرفتاری تک حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ حب تھانہ کے ایس ایچ او سمیت ضلعی پولیس آفیسر کو فوری طور پر معطل کیاجائے۔