اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم قرار دیدیا اس حوالے سے وزارت داخلہ نے تنظیم پر پابندی کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔وزارت داخلہ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس یہ ماننے کیلئے مناسب موجود ہیں کہ تحریک لبیک پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہے اور انہوں نے ایسے کام انجام دیے جس سے ملک کے امن اور سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہو گئے۔
انہوں نے عوام کو اشتعال دلاتے ملک میں انارکی کی صورتحال پیدا کی جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو نقصان پہنچا اور ان کی موت واقع ہوئی۔اعلامیے کے مطابق مشتعل افراد نے معصوم عوام کو بھی نقصان پہنچایا، بڑے پمانے پر رکاوٹیں کھڑی کیں، دھمکی آمیز رویہ اپنایا اور نفرت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں سمیت سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا۔
وزارت داخلہ کے مطابق مشتعل افراد نے ہسپتال کو ضروری اشیا کی ترسیل بھی روک دی اور عوام اور حکومت کو دھمکیاں دیں جس سے معاشرے میں خوف و ہراس اور عدم استحکام کی فضا پیدا ہو گئی۔انہوں نے کہا کہ ان سرگرمیوں کے نتیجے میں حکومت پاکستان اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11بی(1) کے تحت تحریک لبیک کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کررہی ہے۔
قبل ازیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کی منظوری دے دی ہے ۔وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ اس وقت لاہور کے یتیم خانہ چوک کے سوا پورے پاکستان کی ٹریفک کو بحال کیا جا چکا ہے جس کا تمام سہرا پولیس اور رینجرز کو جاتا ہے۔
انہوںنے کہاکہ تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن پر وزرا نے دستخط کر دئیے ہیں اور وزیر قانون اور سیکرٹری بیٹھے ہوئے ہیں تاکہ ٹی ایل پی پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری ہو جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہم ٹی ایل پی کو ختم کرنے بھی جا رہے ہیں اور اس حوالے سے سپریم کورٹ میں ریفرنس داخل کرنے کے لیے کابینہ کو دوبارہ بھیجیں گے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے پوری کوشش کی کہ بات چیت سے معاملات طے ہوں۔
مسائل حل ہوں تاہم ان کے ارادے بڑے خوفناک تھے اور وہ کسی صورت میں 20 تاریخ کو اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہتے تھے۔شیخ رشید نے کہا کہ وہ تین مرتبہ پہلے بھی آ چکے ہیں اور چوتھی مرتبہ بھی آنے پر بضد تھے اس لیے ہم نے ملک میں امن و امان کے لیے یہ فیصلہ کیا۔انہوںنے کہاکہ ملک میں امن و امان کے لیے پولیس والوں نے جانیں دیں اور 580 پولیس اہلکار زخمی ہیں، 30 گاڑیاں تباہ ہوئیں۔
اور میں تمام شہدا اور پولیس اہلکاروں کو سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کو ختم کرنے کیلئے آئین کے آرٹیکل 17 (2) اور الیکشن ایکٹ کے آرٹیکل 212 کے تحت کابینہ میں دوسری سمری بھی جائیگی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس اور رینجرز نے جس ہمت اور جرات سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، اس کو وزیر اعظم اور پوری قوم نے بہت سراہا ہے اور پوری قوم نے اس پر سکھ کا سانس لیا ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ میں گزشتہ دو سال سے مسلسل تحریک لبیک سے رابطے میں رہے اور کوشش کی کہ وہ مرکزی دھارے کی سیاسی جماعت کے طور پر نظام کا حصہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری مسلسل ملاقاتیں ہوئیں اور اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کے حوالے سے ہم کبھی بھی اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے، قرارداد کے متن اور ڈرافٹ کے حوالے سے حکومت ایک ایسے ڈرافٹ کی تجویز دے رہی تھی ۔
جس سے ملک کیلئے منفی سفارتی اثرات کم سے کم ہوں اور ہم عالمی سطح پر کسی دوسرے بحران کا شکار نہ ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ان سے اس بارے میں بات کررہے تھے تو وہ اپنا متن پیش کررہے تھے اور جب ہمارے اور ان کے مذاکرات جاری تھے تو باوثوق ذرائع سے پتا چلا کہ 20 اپریل کو فیض آباد میں دھرنا دینے کی بھی بھرپور تیار کی جا رہی تھی۔
انہوںنے کہاکہ 20 اپریل کو احتجاج کے لیے ویڈیو پیغامات بھی جاری کیے گئے اور ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات منطقی انجام تک نہیں پہنچے تھے تو انہیں اس طرح کی ویڈیو جاری نہیں کرنی چاہیے تھی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ان سے کہا کہ ہم اسپیکر صاحب سے کہہ کر ایک پارلیمانی کمیٹی کا اعلان کرتے ہیں اور آپ ان کے ساتھ بیٹھ کر قائل کریں اور مشاورت سے ایک متفقہ ڈرافت تیار کریں ۔
لیکن وہ کسی طور پر پارلیمانی کمیٹی یا متفقہ ڈرافٹ کو لانے کے لیے تیار نہیں تھے اور بضد تھے کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں اسے مانا جائے اور پارلیمنٹ سے منظور کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا کام منت سماجت کرنا نہیں ہوتا لیکن سیاسی جماعت اور منتخب جمہوری حکومت کے طور پر ہم نے ان کو مذاکرات کے ذریعے منانے اور سمجھانے کی بھرپور کوشش کی لیکن یہ تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔
پیر نور الحق قادری نے کہا کہ اس سے قبل کئی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا جاتا رہا ہے تاہم گرفتاری پر جس طرح کا ردعمل دیا گیا وہ کسی صورت شرعی، اخلاقی یا دینی نہیں کہا جا سکتا اور ہم سمجھتے ہیں کہ ناموس رسالت ؐ کا تحفظ اسلامی ممالک کے سب سے اہم رکن پاکستان کا کام ہے اور پاکستان دنیا کے ہر فورم پر یہ کام کرے گا۔ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ ہم پاکستان کیلئے مسئلے پیدا کرنے کے لیے کسی قیمت پر تیار نہیں تھے ۔
اور سفیروں کو نکالنے کے نتیجے میں یورپی یونین وغیرہ میں حالات بہت پیچیدہ ہو جاتے، اس لیے وہ نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی اور فیصلے عدالتوں میں ہوں گے۔
انہوںنے کہاکہ یہ تحریک لبیک والے تو 2016 یا 2017 میں سامنے آئے ہیں لیکن پاکستان میں ختم نبوت ؐ کے لیے مجھ سے زیادہ کسی نے قربانی دی ہے تو اس کا نام سامنے لائیں، قوم کو اس طریقے سے افرا تفری کا شکار کر کے مشتعل کرنے کا ایجنڈا کبھی بھی کامیاب نہیں ہو گا۔