|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2021

کوئٹہ: امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ رمضان المبارک میں ہر کام کاا جروثواب ستر گنا بڑھ جاتا ہے قرآن کے مطالعہ یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ اس مہینہ میںقرآن مجید نازل ہوا ہے جس میں مسلمانوں کو مکمل ضابطہ حیات اور نظامِ زندگی عطا کیا گیا ہے لہٰذا رمضان میں بڑے پیمانہ پر قرآن کی تلاوت ترجمہ و تفہیم اورتراویح میں مکمل قرآن کے سننے کا اہتمام کیا جانا چاہئے۔

قرآن کے مہینے میں قرآن پاک کو سمجھنے ،پڑھنے ،پڑھانے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کیاجائے ۔رمضان المبارک میں غرباء ومساکین کی امداد،صدقہ وخیرات ،مساکین پر خصوصی توجہ اور ہر مستحق کو کی مدد کویقینی بنانے کی کوشش کی جائے ۔اپنا دسترخوان سجاکر رمضان لمبارک کی خوشیاں برکات وروحانی سکون حاصل نہیں کی جاسکتی ان خیالات کا اظہارانہوں نے صوبائی دفتر میں پچیس روزہ فہم القرآن کلاس کے افتتاح کے موقع پر لیکچردیتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ روزہ اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے ۔اسی لئے پہلی امتوں پر بھی روزے کسی نہ کسی طریقے سے فرض رہے ہیں جس کے بارے میں خود اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ’’اے ایمان والو !تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ پہلی امتوںپر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔سابقہ انبیاء کی شریعتوں میں بھی روزے کی عبادت موجود تھی ۔

یہودی ،عیسائی،ہندو اور سکھ سب ہی اپنے اپنے انداز سے روزے رکھتے ہیں۔روزے اور ایمان کا تعلق بہت گہرا ہے ۔باقی تمام عبادات کسی نہ کسی حوالے سے دوسرے انسانوں کے علم میں آجاتی ہیں،نماز ایسی عبادت ہے جو چھپائے نہیں چھپتی ،حکم ہے کہ رکوع کرو ،رکوع کرنے والوں کے ساتھ ،یعنی اللہ کے آگے رکوع و سجود مل کر کرو،باجماعت نماز کو انفرادی نماز سے 27گنا افضل قراردیا گیا ہے ۔

اسی طرح حج اورقربانی بھی ایسی عبادت ہے جو لاکھوں مسلمان مل کر کرتے ہیں،زکواۃ کا معاملہ بھی یہ ہے کہ اور کسی کو نہ بھی پتہ چلے جس کو دی جارہی ہے وہ تو جانتا ہے ۔لیکن روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس کے متعلق روزہ دار جانتا ہے یا اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو علیم بذات الصدور ہے ۔روزہ اسلام کا چوتھا ستون ہے اور یہ ہر عاقل و بالغ مسلمان مردو عورت پر فرض ہے۔

بشرطیکہ کوئی شرعی عذر رکاوٹ نہ ہو۔اللہ تعالیٰ نے روزہ انسان پر تزکیۂ نفس اور تقوٰی و طہارت حاصل کرنے کے لیے فرض کیا ہے ۔ ہمارا فرض ہے کہ اس کے جملہ مقاصد اور تقاضوں کو سامنے رکھ کرروزہ رکھیں۔