کوئٹہ: چیئر مین پبلک اکائونٹس کمیٹی نے زبیدہ جلا ل روڈ منصوبے میں مبینہ بد عنوانی کی تحقیقات کے لئے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی خصوصی ذیلی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ، جمعرات کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کا محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے آڈٹ پیراز 2018-19سے متعلق اجلاس چیئرمین میر اختر حسین لانگو کی زیر صدارت بلوچستان صوبائی اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی ،ارکان اسمبلی نصراللہ خان زیرے، زابد علی ریکی، ملک نصیر احمد شاہوانی، ثناء اللہ بلوچ اور میرحمل کلمتی ،سیکرٹری اسمبلی، اکاؤنٹینٹ جنرل بلوچستان، ڈائیریکٹر جنرل آڈٹ، ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ سی اینڈ ڈبلیو، محکمہ قانون، محکمہ خزانہ، محکمہ ترقیات کے نمائندوں کے علاوہ سی اینڈ ڈبلیو کے چیف انجینئر اور ایکس سی اینز نے شرکت کی۔
اجلاس میں اکاونٹینٹ جنرل بلوچستان نے سوال اٹھایا کہ محکمے نے اپنے غیر ترقیاتی بجٹ سے تجاوز کیا ہے جس پر چیئرمین اختر حسین لانگون نے کہا کہ غیر ترقیاتی بجٹ میں تجاوز کرنا محکمہ کی نااہلی ہے اس وقت بھی محکمہ سی اینڈ ڈبلیو میں خالی آسامیاں موجود ہیں جو کہ پر نہیں ہوئیں خالی آسامیوں کے باوجود نان ڈویلپمنٹ بجٹ میں تجاوز کیسے کیا گیا ہے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے نمائندے نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ مختلف الاؤنسسز کی وجہ سے غیر ترقیاتی بجٹ تجاوز ہوا ہے ۔
جس پر چیئر مین پی اے سی اختر حسین لانگو نے کہا کہ اگر کل محکمہ خزانہ نے نان ڈویلپمنٹ بجٹ کمپیوٹرائزڈ کیا تو محکمے کی نااہلی کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہیں بند ہو سکتی ہیںبجٹ بناتے وقت محکمہ پورے سال کا فورکاسٹ کرے ایسا نہ کرنے سے محکمہ کو نقصان ہوگااس موقع پر ریکارڈ کی عدم فراہمی کے پیراز پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ریکارڈ کی عدم فراہمی والے پیراز پر محکمہ متعلقہ لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے۔
آئندہ آڈیٹر جنرل ریکارڈ کی عدم فراہمی کے پیراز آڈٹ رپورٹ میں پرنٹ نہیں کرینگے۔آڈیٹر جنرل نے کمیٹی کو بتایا کہ سرکلر روڈ پر بنائے گئے پارکنگ پلازہ کے منصوبے کو زائد ریٹس پر دیا گیا جس پر کمیٹی نے استفسار کیا کہ قوانین میں پریمیم کو بڑھانے کا اختیار پی اینڈ ڈی کے پاس نہیں تو یہ ریٹس کیسے بڑھائے گئے ہیں،چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ پارکنگ پلازہ کے لئے 1044ملین روپے بہت بڑی رقم ہے۔
پارکنگ پلازہ سے متعلق تمام ریکارڈ جلد از جلد کمیٹی کو فراہم کیا جائے۔اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ زبیدہ جلال روڈ 36 ملین کا منصوبہ تھا لیکن یہ اسکیم 673 ملین میں مکمل کروائی گئی جس پر چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ اتنے پیسے لگانے کے باوجود اب بھی موجودہ حکومت نے اسی روڈ کے لئے مزید پیسے رکھے ہیں،رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا کہ منصوبے پر پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کے اپنے ریمارکس ہیں کہ اس کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔
بطور پی اے سی ممبران یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے مسئلوں پر اسپیشل کمیٹی تشکیل دی جائے جس پر چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نے زبیدہ جلال روڈ پرمنصوبے کی تحقیقات کے لئے پی اے سی کی اسپیشل انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ایک پیرا پر بحث کرتے ہوئے چیئرمین اختر حسین لانگو نے کہا کہ محکمہ نے شورش کو بہانہ بنا کر کچھ علاقوں میں پراجیکٹس کے ریٹس بڑھائے ہیں۔
اگر انسرجنسی کی بات کی جائے تو پورے بلوچستان میں ریٹس کو بڑھانے چاہئیںمحکمہ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹل اکاونٹس کمیٹی میں وصولی کا فیصلہ دیتا ہے اور پی اے سی میں آکر متعلقہ پیرا پر “ریکوری نہیں بنتی ہے” جیسی باتیں کی جاتی ہیں بعدازاں ریکوری کی بنیاد پر کمیٹی نے کئی پیراز سیٹل کر دئیے ۔