کوئٹہ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر و سینٹر(ر)امان اللہ کنرانی کا بیان مجھے آج شام سوشل میڈیا کے توسط سے معلوم ہوا ہے کہ بلوچستان سے منتخب پاکستان و بلوچستان بار کونسل کے اراکین نے اپنی نمائندہ حیثیت میں ایک ایسے وفاقی وزیر سے ملاقات کرکے اپنے معاملات اس کے سامنے پیش کئے ہیں جس کے کردار پر وکلاء تنظیموں کی طرف سے مجموعی طور پر بالعموم جبکہ عدلیہ کی آزادی کو قدغن لگانے۔
آئین کی حکمرانی میں روڑے اٹکانے،بلوچستان کی مستقبل میں چیف جسٹس کے حق سے محرومی میں وہ اس وقت عدالت عظمی میں فریق ہیں بلکہ خصوصی طور ذمہ دار ہیں اس موقع پر وکلاء نمائندوں کی ملاقات بے وقت اور غلط فہمی کو جنم دینے کا باعث ہوگی لہذا بلوچستان سمیت پاکستان بھر کے وکلاء کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے کے باعث میں وکلاء نمائندوں کی نیت پر شک کئے۔
بغیر ان کی اس ملاقات کو وکلاء کی انفرادی مفادات کے تحفظ کے دعوے کے باوجود ہم اس کے برعکس قومی مفادات،بلوچستان کی مستقبل کے چیف جسٹس پاکستان کے حق کی حفاظت و آئین کی بالادستی،عدلیہ کی آزادی و حْرمت،وقار کے تحفظ میں بلوچستان سے سپریم کورٹ میں واحد جج جسٹس قاضی فائز عیسی کے کردار کے پیچھے کھڑے ہیں جس کی توانا آواز قوم کے اندرحوصلے کو بڑھانے اور پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔
اس لئے وکلاء کو جلد بازی کی بجائے صبر و قناعت،خودداری کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے وقت پر وکلاء مسائل بھی حل ہوں گے قوم کو ایک منصفانہ،آزادانہ ماحول میں یکساں مواقع بھی ملیں گے۔