گوادر: وفاقی وزیر دفاعی پیداوارزبیدہ جلال نے کہا ہے کہ پاک ایران سرحدی ایریاز کے مکینوں کو ریلیف دلانے کیلئے وزیراعظم پاکستان اورسدرن کمانڈ بلوچستان سے بات کی جائیگی زعمران جالگی گربن دیرک جاہ بارڈر پوائنٹ عبدوء چک آب مند اور کنٹانی در گوادر میں اشیائے خوردنی کی عدم دستیابی سے لوگوں کو درپیش مسائل کا ہمیں ادراک ہے جلد لوگوں کو ریلیف دلائیں گے۔
یہ بات انہوں نے سرکٹ ہاوس تربت میں جمعیت اہلحدیث مکران کے رہنما حافظ ناصرالدین کی قیادت میں علاقائی معتبریں کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کہی۔۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاک ایران سرحد سے ملحقہ مقامات پر قانونی طریقے سے بارڈر ٹریڈ شروع کرانے کیلئے بارڈر مارکیٹ قیام کرنے وفاقی جکومت سے منظوری کروائی ہیگبد اور ردیگ کے سرحدی راہدراری سے ملحقہ مقامات پر بارڈر مارکیٹ سائٹ کی نشاندہی کردی گء ہے ۔
مطلوبہ بارڈرمارکیٹ اراضی کے جصول کیلئے حکومت پندرہ لاکھ روپے فی ایکڑ معاوضے دے رہی ہے بارڈر مارکیٹ قیام سے سرحدی علاقوں کے لوگوں کو لیگل طریقے سے تجارت کی سہولیات فراہم ہونگی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام نے ووٹ دیکر پارلیمنٹ میں نمائندگی کی جو ذمہ داری سونپی ہے۔
ہم سرحدی علاقوں کے مکینوں کو مایوس نہیں ہونے دینگے جمعیت اہلحدیث بلوچستان کے نمائندہ وفد کی قیادت کرتے ہوئے صو بائی ڈپٹی جنرل سیکریٹری حافظ ناصر الدین نے بارڈر کی بندش کے حوالے سے وفاقی وزیر کی توجہ مبذول کراتے ہوئیکہا کہ مکران ڈویژن میں انڈسٹری اور روزگار کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کے لوگ صدیوں سے محدود پیمانے ہر اشیائے خوردنوش اور پٹرول ڈیزل زرعی مقاصد کیلئے ہمسایہ ملک سے لانے پر مجبور ہیں ۔
بارڈر کی بندش سے علاقے میں بیروزگاری اور غربت کی شرح خطرناک حد تک اضافہ ہونے سے بارڈر ایریاز کے لوگ شدید معاشی مشکلات سے دوچار ہوچکے ہیں انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے لیگل بارڈر ٹریڈ کی منظوری اور بارڈر مارکیٹ قیام کیلئے کوشیش کرنے پروفاقی وزیر زبیدہ جلال سدرن کمانڈ بلوچستان لیفٹننٹ جنرل سرفراز علی کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
اور کہا کہ وفاقی وزیر نے سرحدی علاقے کے لوگوں کو ریلیف دلانے کیلئے تمپ مند بلیدہ میں کھلی کچہریوں کا بروقت انعقاد کا درست فیصلہ عوامی نمائندگی کی عکاسی کرتاہے لیکن بارڈر ایریاز کے لوگوں کی خواہش ہیکہ کہ بارڈر مارکیٹ قیام تک ہمیں محود پیمانے پر اشیائے خوردونوش اور ضروریات کیلئے پٹرول ڈیزل لانے کی اجازت دی جائے تاکہ مکران کے بارڈر ایریاز کے لوگ اہنا روزگار جاری رکھ سکیں۔