|

وقتِ اشاعت :   April 17 – 2021

سکھر: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں بڑے مافیا سے مقابلہ تھا اس لیے سندھ میں ہمیں الیکشن میں توجہ دینے کا موقع نہیں ملا،بلوچستان میں بہت غربت دیکھی ، اندرون سندھ پاکستان کا غریب ترین علاقہ ہے ،حکومت سنبھالی تو ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا تھا، ماضی کی حکومت نے 20 ارب روپے کا قرضہ واپس کیا ،ہم نے ڈھائی سال میں 35 ہزار ارب روپے کا قرض واپس کیا۔

اگر رقم ہم اپنے عوام پر لگاتے تو ملک ڈھائی سال میں کہاں سے کہاں چلا جاتا،کراچی کے قریب جزیرے پر نیا شہر بسانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس سے ملک کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا اور سندھ کے لوگوں کو روزگار ملے گا،حکومت سندھ این او سی واپس لینے کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔جمعہ کو کامیاب جوان پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ‘جب سے وزیر اعظم بنا ہوں، اندرون سندھ آنے کا زیادہ موقع نہیں ملا۔

بلوچستان میں بہت غربت دیکھی لیکن اندرون سندھ پاکستان کا غریب ترین علاقہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ میں بہت مشکل حالات میں لوگوں کو زندگی گزارتے دیکھا، یہاں زیادہ تر لوگوں کے پاس زندگی گزارنے کی بنیادی سہولیات نہیں ہیں جبکہ سندھ کے گاؤں آگے جانے کے بجائے پیچھے جارہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ پنجاب میں بڑے مافیا سے مقابلہ تھا اس لیے سندھ میں ہمیں الیکشن میں توجہ دینے کا موقع نہیں ملا۔

انہوںنے کہاکہ حکومت سنبھالی تو ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا تھا، ماضی کی حکومت نے 20 ارب روپے کا قرضہ واپس کیا جبکہ ہم نے ڈھائی سال میں 35 ہزار ارب روپے کا قرض واپس کیا، اگر یہ رقم ہم اپنے عوام پر لگاتے تو ملک ڈھائی سال میں کہاں سے کہاں چلا جاتا۔انہوں نے کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے باعث پاکستان میں ایک دم سے غربت آگئی، اندرون سندھ کے لیے ترقیاتی پیکیج کی تیاری کرلی گئی ہے۔

کراچی کے قریب جزیرے پر نیا شہر بسانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس سے ملک کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا اور سندھ کے لوگوں کو روزگار ملے گا۔عمران خان نے سندھ کے جزائر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ سندھ کا تھا اور اس کا فائدہ یہاں کے لوگوں کو ہونا تھا، ہم نے تو پہلے ہی صوبائی حکومت سے کہہ دیا تھا کہ اس سے ہونے والا نفع بھی آپ رکھ لیں ۔

جس پر حکومت سندھ نے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) بھی دے دی تھی اور ہم نے جزیرے پر شہر بنانے کی تیاری بھی کرلی تھی مگر پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ سندھ حکومت نے این او سی واپس لے لی حالانکہ ہم تو صرف یہ چاہتے تھے کہ یہاں سرمایہ کاری آئے۔انہوںنے کہاکہ اس منصوبے پر 40 ارب ڈالر باہر سے آنا تھا جس سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہونا تھا۔

جس سے ہمارا پیسہ اور زیادہ مضبوط ہوتا حالانکہ گزشتہ روز پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں جو کمی آئی ہے وہ بھی ہمارا روپیہ مضبوط ہونے کی وجہ سے آئی ہے، میں اب بھی سندھ حکومت سے کہتا ہوں کہ یہ سندھ کا منصوبہ ہے سندھ کے لوگوں کا منصوبہ ہے وہ اس پر نظرثانی کرے۔انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کیلئے 446 ارب روپے کا پیکج وفاق اپنا بجٹ کاٹ کر دے رہا ہے۔

ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم یہاں کے نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں، اس کیلئے وہ کاروبار کریں، اپنا سیٹ اپ بنائیں ہماری حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ انہیں سود کے بغیر قرضے دیے جائیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ سندھ کو احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا 33 فیصد فنڈ دیا ہے، پہلے ہم نے احساس کفالت پروگرام میں سوچا تھا کہ 70 لاکھ خاندانوں کو دیں گے مگر اب ہم اس میں ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو لارہے ہیں۔

قبل ازیں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے سندھ کے 14 اضلاع کے لیے 446 ارب روپے کے میگا ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سندھ کی ترقی کے لیے وہ کام کر رہے ہیں جو وفاق کی ذمہ داری نہیں بنتی، سندھ میں وہ ترقی ہوگی جو سندھ کے لوگوں کے لیے ایک خواب بنی ہوئی تھی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ وزیر اعظم نے سندھ کے جن کے 14 اضلاع کو میگا منصوبوں میں شامل کیا ہے۔

ان میں بدین، حیدر آباد، لاڑکانہ، ٹنڈو الہیار، دادو، جیکب آباد، میرپور خاص، ٹنڈو محمد خان، گھوٹکی، خیرپور، نوشہرو فیروز، سانگھڑ، شکارپور اور سکھر شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ میگا ترقیاتی منصوبوں میں سب سے بڑا منصوبہ 306 کلومیٹر سکھر۔حیدر آباد موٹروے کا شامل ہے۔

آئندہ ہفتے اس منصوبے کی سی ڈی ڈبلیو پی سے منظوری لی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ سندھ میں روہڑی اور حیدر آباد سمیت کئی ریلوے اسٹیشنز کو اپ گریڈ کیا جائے گا، نجی سرمایہ کاری آئے گی اور مسافروں کو سہولیات ملیں گی۔