کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ بار کے سابق صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں ایک طرف جعلی ڈومیسائل اور لوکلس تو دوسری طرف تمام سرحدیں بند ، بلوچستان کے عوام کے لئے روزگار کے تمام دروازے بند ہوگے ہیں بلوچستان میں بڑی تعداد میں لوگ غربت سے مر رہے ہیں جبکہ دوسرے خودکشی کر رہے ہیں۔
جبکہ حکومت کو ان معاملات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے حکومت بلوچستان کے شہریوں کو روزگار کے ذرائع مہیا کرنے کے بجائے پہلے سے موجود ملازمتوں اور روزگار کے ذرائع چھین رہی ہے جو نہایت پریشان کن اور افسوسناک حقیقت ہے سینئر وکیل ساجد ترین کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو اپنے شہریوں کو باعزت روزگار کے مواقع کی فراہمی اور بلوچستان میں تجارت کے لئے سرحدیں کھولنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے ۔
تاکہ عوام کو بہتر روزگار حاصل ہوسکے۔حال ہی میں پاک ایران بارڈر بند ہونے کی وجہ سے بھوک اور پیاس کی وجہ سے تین بے گناہ ڈرائیوروں کی موت ہوگئی جو ایک انتہائی تکلیف دہ بات ہے میں نہیں سمجھتا کہ حکومت ہر چیز کو اس حد تک کیوں لے جارہی ہے جہاں معاملات اتنے خراب ہوجاتے ہیں ساجد ترین نے کہا کہ اگر پاک ایران اور پاک چمن سرحدوں کا معاملہ جلد حل نہیں ہوتا ہے۔
تو ہمیں معاملات عدالتوں میں اٹھانا ہوں گے۔لیکن بہتر ہوگا کہ ایسے معاملات عدالتوں کے بجائے سیاسی فورمز پر حل ہوجائیں ساجد ترین نے کہا کہ ہم ہمیشہ بلوچستان کے عوام کے لئے آواز اٹھائیں گے چاہے وہ عدالتوں کے اندر ہو یا عدالتوں سے باہر۔