|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2021

تربت: بارڈر ٹریڈ یونین نے 23 اپریل کے بعد بارڈر کا مسلہ حل نہ ہونے کی صورت میں ڈی بلوچ کے مقام پر سی پیک شاہراہ کو بند کرکے احتجاج کا اعلان کردیا، بارڈر ٹریڈ یونین کے صدر محمد اسلم، نائب صدر میر شھداد دشتی اور جنرل سیکرٹری گلزار دوست نے اتوار کو نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مکران کے لاکھوں لوگوں کی گزر بسر ایران کے ساتھ تجارت سے وابستہ ہے،
گولڈ سمڈ لائن کے دونوں اطراف لوگوں کا ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ داریاں، کلچر اور زبان کا تعلق اور رابطہ ہے، موسم اور جغرافیہ کے اعتبار سے لوگوں کا ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا رہتا ہے خصوصاً مذہبی تہوار، شادی بیاہ، عید کے پر مسرت مواقع اور اموات میں آپسی میل ملاپ میں کبھی سختی نہیں رہی ہے لیکن کچھ مہینوں سے گولڈ سمڈ لائن پر باڈ لگانے کے باعث آپسی میل ملاپ اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود رکھا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ چونکہ مکران ڈویڑن میں لوگوں کی روزگار کا بڑا زریعہ بارڈر ٹریڈ سے منسلک ہے اس لیے یہاں کا معاشی پہیہ بھی اسی پہ چلتا رہا،
تفتان سے جیونی تک اس پورے خطے میں بلکہ آواران، خاران، ماشکیل، جھالاوان، سراوان اور لسبیلہ کے لاکھوں لوگوں کا زریعہ معاش بارڈر ٹریڈ سے منسلک ہے بالخصوص مکران میں جہان نہ فیکٹریاں اور کارخانے ہیں نہ زراعت کا مستحکم نظام موجود ہے ایسے میں بارڈر کی بندش سے لاکھوں لوگ معاشی طور پر مشکل صورتحال کا شکار ہوں گے، انہوں نے کہا کہ اب تک کی حالت یہ ہے کہ 20 سے 25 دنوں سے وہاں ہزاروں مزدور، کلینر اور ڈرائیور پھنسے ہوئے ہیں جنہیں دوسری طرف جانے کی اجازت ہے نہ واپس آنے کی اجازت ہے،
ڈی سی کیچ نے ہمیں پچھلے احتجاج کے دوران 23 اپریل تک مسلہ حل کرانے کی یقین دہانی کرائی جس پر ہم نے احتجاج ختم کیا لیکن تاحال ہمیں کوئی مثبت پیش رفت نظر نہیں آرہا اگر مقررہ مدت تک گاڈیوں کو آنے اور جانے کی اجازت دے کر بارڈر کا مسلہ حل نہیں کیا گیا تو ڈی بلوچ کے مقام پر سی پیک شاہراہ پر دھرنا دے کر وہاں احتجاجی کیمپ لگا ئیں گے۔

One Response to “تربت، 23اپریل تک باڈر کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو سی پیک شاہراہ بند کردیں گے، بارڈر ٹریڈ یونین کا الٹی میٹم”

Comments are closed.