|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2021

ملک میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کیلا، ٹماٹر، آلو، آٹا، گوشت اور گھی مہنگا ہو گیا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ ہفتہ وار جائزہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.54 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کیلا 16 روپے 22 پیسے فی درجن مہنگا ہوا ہے۔ اسی طرح ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر 7 روپے 16 پیسے، آلو 3روپے 17 پیسے فی کلو مہنگا ہواہے جبکہ 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 26 روپے 9 پیسے اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران بیف 4 روپے 62 پیسے فی کلو مہنگا ہوا۔

جبکہ مٹن کی قیمت میں 6 روپے 72 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے بعد بیف 494 روپے 32 پیسے فی کلو اورمٹن 1030 روپے 55 پیسے فی کلوہوگیا ہے۔واضح رہے کہ ماہ صیام کی آمد سے قبل وزیراعظم عمران خان نے کہاتھا کہ رمضان المبارک میں ہر چیز کی نگرانی خود کریں گے۔ انہوں نے ہدایت دی تھی کہ ذخیرہ اندوزوں پر نگاہ رکھی جائے جبکہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی آئے گی۔وزیراعظم نے باقاعدہ طور پر ہدایات بھی جاری کی تھیں کہ رمضان میں پناہ گاہوں میں سحرو افطارکا انتظام کیا جائے۔

کتنے تعجب کی بات ہے کہ تمام تر دعوؤں کے باوجود بھی مہنگائی کا طوفان تھم ہی نہیں رہا بلکہ بے قابو ہوکر لوگوں کا خون چوس رہا ہے ۔ ہفتہ وار رپورٹ میں جو اعداد وشمار سامنے آئے ہیں مگر عام مارکیٹوں میں اشیاء خوردونوش سمیت دیگر چیزوں کی قیمتیں اس رپورٹ سے بھی بڑھ کرہیں گرانفروش اور ذخیرہ اندوز ماہ صیام کے دوران اپنے منافع خوری میں لگے ہوئے ہیں ، سبزی،گوشت، پھل فروٹ سمیت کھانے میں استعمال ہونے والی ہر چیزکی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے لوگوں کا قوت خرید جواب دے چکا ہے جبکہ سرکاری نرخنامہ کسی بھی بازار میں آویزاں دکھائی نہیں دیتا۔

اگر کسی مارکیٹ میں نرخنامے لگے ہوئے ہیں تو ان پر عملدرآمد کون کرائے گا، کوئی چیک اینڈبیلنس نہیں ،کسی قسم کی کارروائی ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔ وزیراعظم عمران خان نے جس طرح خود نگرانی کی بات کی ہے تو انہیں رپورٹ کون کررہا ہے اورکیا اب تک کی مہنگائی کی صورتحال سے وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا ہے کہ مہنگائی کس عروج پر پہنچ چکی ہے ،عوام مہنگائی سے چھٹکارا چاہتی ہے تاکہ وہ اپنی محدود آمدنی سے گھرکا چولہا جلاسکیں ناکہ پناہ گاہوں کا رخ کرکے وہ سحری وافطار کریں کیونکہ اس سے قبل بھی بعض رضاکارادارے ملک کے اندر یہ کام کررہے ہیں ۔

حکومت کی ذمہ داریاں کچھ اور ہیں جس پر انہیں توجہ دینی چاہئے جس میں اہم جز معیشت کا ہے جب تک معیشت کو بہتر سمت کی طرف لے جانے کیلئے پالیسیاں مرتب نہیں کی جائینگی صورتحال بہتر نہیںہوگی اور نہ ہی وزراء کے قلمدانوں کی تبدیلی سے معیشت بہترہوجائے گی کیونکہ جس طرح سے معاشی پالیسی چلائی جارہی ہے اس سے مثبت نتائج کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔ حکومت کی بارہا اسی مسئلہ کی جانب توجہ مبذول کرائی جاتی رہی ہے کہ معاشی ابتری اور عوام کو درپیش مشکلات ہی سب سے بڑے چیلنجز ہیں۔

اور اسی پر اپنی مکمل توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح سے معیشت کو بہتر بناتے ہوئے خودانحصاری کے ذریعے ملک کو چلاجائے اور قرضوں سے جان چھڑاتے ہوئے آئی ایم ایف کی پالیسیوں سے چھٹکارا حاصل کیاجائے ۔اگر پونے تین سال کی معاشی پالیسی آگے چلتی رہے گی تو مہنگائی میںاضافہ تو ہوگا ہی اور ملکی معیشت بھی بہتری کی طرف نہیں جائیگی۔