کوئٹہ: مرکزی ناظم اعلیٰ جماعت اہلسنت پیر خالد سلطان نے کہا ہے کہ حکومت فوری طورپر تحریک لبیک کے خلاف جاری کریک ڈاون کوختم اور اہلسنت کے گرفتار کارکنوں اور رہنماوں کو رہا کرے ،افواج پاکستان حکومت کوسمجھائے کہ ملک میں انتشار پیدا نہ کیا جائے اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو تنظیمات اہلسنت کو اجلاس لاہور میں بلاکر جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کریں گے۔
یہ بات انہوں نے حبیب اللہ شاہ چشتی ،مفتی مختیار حبیبی ،علامہ ذیشان ،مفتی عابد ،نعیم ،سہیل احمد،احسان علی صابر و دیگر کے ہمراہ اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان جب مذاکرات جاری تھے تو حکومت نے خود کہاتھا کہ وہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا معاملہ پارلیمنٹ میں لیکرجائے گی ۔
جبکہ اسکے برعکس سعد رضوی کو گرفتارکرنا معاہدے کی خلاف ورزی تھی اگر کوئی مارچ کی تیاری کر رہا تھا تواس میں کیا حرج ہے جب موجودہ حکومت کے سربراہ نے 126دھرنا دیاتھا تو اسوقت کی حکومت نے بھی کسی قسم کا کریک ڈاون نہیں کیا ۔انہوں نے کہاکہ لاہور میں مسجد رحمت العلمین پر آپریشن میں ابتک 6افرادشہید اوردرجنوں زخمی ہوئے ہیں جس کی مذمت کرتے ہیں۔
جبکہ ابتک تحریک لبیک کے 30کارکن اور متعدد پولیس اہلکار بھی شہید اورزخمی ہوئے ان دونوں کے خون کا ذمہ حکومت اورعمران خان کے سرجاتا ہے دھرنا دینا اگر جرم ہے تو عمران خان نے کیوں دھرنا دیا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کوپیمرا کے احکامات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے لاہور میں آپریشن کی کوریج کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اہلسنت کے رہنماوں کو نظر بند اور کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔
ہمیں ناموس رسالتؐ اور تحفظ ختم نبوت کے لئے کھڑا ہونے کی سزادی جارہی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ہم غیر سیاسی جماعت ہیں اور تشدد پر یقین نہیں رکھتے لیکن حکومت عقل کے ناخن لے اگر عاشقان رسول پر کریک ڈاون کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو لاہور میں تنظیمات اہلسنت کا اجلاس طلب کرکے جیل بھرو تحریک کا اعلان کریں گے ہمارا مطالبہ ہے کہ تحریک لبیک پر پابندی کا معاملہ بھی سپریم کورٹ میں بھیجا جائے ۔