|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2021

اوستہ محمد: اوستہ محمد محکمہ خوراک گندم خریداری کے نام پر میگا کرپشن کرنے میں مصروف گرین بیلٹ کے کسان و زمیندار ان حکومتی ریلیف سے محروم گندم اوپن مارکیٹ سے خرید کرنے کا سلسلہ عروج پر زمیندار سراپا احتجاج میں چیف سیکرٹری بلوچستان اس جانب فوری نوٹس لے عوامی حلقوں کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق حکومت بلوچستان کی جانب سے محکمہ خوراک میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سمیت نصیرآباد ڈویڑن میں گندم خرید کے مراکز قائم کرکے خریداری شروع کردی ہے۔

لیکن بدقسمتی سے مقامی کسانوں اور کاشتکاروں نے محکمہ خوراک کی سرد مہری کی وجہ سے اونے پونے دامو میں اوپن مارکیٹ میں گندم فروخت کی اور حکومتی ریلیف سے محروم رہ گئے اس موقع پر معروف قبائلی شخصیت رائس ملز ٹریڈرز و مل اونر بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما حاجی محمد رفیق سومرو جاموٹ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ خوراک گندم خرید کے نام پر میگا کرپشن کلچر کو فروغ دے رہے ہیں ۔

سو کلو گندم لینے کے بجائے 100 دو کلو گندم خرید کر رہے ہیں اور فی بوری باردانہ تین سو روپے وصول کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں و زمینداروں کو ریلیف دینے کے نام پر اوپن مارکیٹ سے گندم خرید کر رہے ہیں کیونکہ مقامی کاشتکاروں و زمینداروں نے محکمہ خوراک کی بے حسی اور سرد مہری کی وجہ سے گندم سستے داموں اوپن مارکیٹ میں فروخت کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی محکمہ خوراک نے ربی کی سیزن کے اختتام میں گندم خرید کے مراکز قائم کیے صرف اور صرف اوپن مارکیٹ میں منافع خوروں سے گندم خرید کر اپنی حد تک پوری کرنا چاہتے ہیں۔

جو کہ مقامی زمینداروں اور کاشتکاروں کے ساتھ ظلم اور ناانصافی کے مترادف ہے بلوچستان نیشنل پارٹی اس کی پر زور مذمت کرتی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ چیف سیکرٹری بلوچستان اس جانب فوری نوٹس لے۔