خضدار: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق رکن قومی اسمبلی میرعبدالرئوف مینگل نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہاہے کہ بلوچستان کے غریب عوام پہلے ہی سے غربت کے آخری لکیرپرزندگی گزار رہی ہے موجودہ حکومت جوکہ بڑے بڑے دعوے کرتے ہوئے کہاتھا کہ نوجوانوں کوایک کروڑ نوکریاں اورزاتی مکان فراہم کرینگے وہ دعوے آج لوگوں کوبجائے خوشحالی کے نان شبینہ کامحتاج بنادیا گیا ہے ۔
ملک کے تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد مہنگائی بے روزگاری کے چکی میں پس رہے ہیں ۔ لوگ اپنے گزربسرباڈرزپرچھوٹے چھوٹے کاروبار کرکے اپنے بچوں کی پیٹ پالتے تھے آج ایرانی باڈرکوبندکرکے بلوچستان کے تیس ہزارڈگری ہولڈرزتعیم یافتہ نوجوانوں اورہزاروں مزدوروں کوبیروزگارکردیاگیاہے۔ گزشتہ ہفتے سے ایرانی باڈر کھلنے کاانتظارکرتے ہوئے تین گاڑی ڈرائیور ز بھوک اورپیاس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں ۔
بلوچستان کے صوبائی حکومت آئے روزلوگوں کے کاروبار پرپابندیاں لگاکرروزترقی وخوشحالی کے نئے نئے ڈرامارچاکر مزدورملازمین کے زخموں پرنمک پاشی کررہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی وزیر اعلی کبھی دعوی کرتاہے کہ ہم نے بلوچستان میں پچیس ہزار ملازمتیں دینے ہیں کبھی کہتا ہے کہ آٹھ ہزار ملازمتیں فراہم کی ہیں اب معلوم نہیں کہ یہ ملازمتیں بلوچستان کے کن علاقوں کے نوجوانوں کو ملے ہیں ۔
لوگوں کو بیزار ہے تمہارے سرکاری ملازمت سے جولوگ اپنے بچوں کی پیٹ پالنے کے لئے بلوچستان کے باڈرزپرچھوٹے موٹے کاروبارکررہے تھے وہ کاروباربندکرواکرآج لوگ سے جینے کاحق چہین لیا گیا ہے ۔
انہوں نے مرکزی حکومت اورصوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے بارڈرز ایران افغانستان کوجلدازجلدکھول دیا جائے تاکہ غریب لوگ اپنے بچوں کے پیٹ پال سکیں ۔ بصورت دیگر بی این پی کے ورکرغریب عوام کے ساتھ مل کرسخت احتجاج کا راستہ اختیار کرینگے جسکی زمہ داری موجودہ مرکزی اورصوبائی حکومتوں پرہونگے۔