|

وقتِ اشاعت :   April 20 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ پاک ایران سرحد کی بندش سے صوبے کے چار ڈویژن جام ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ کاروباری طبقہ نان شبینہ کا محتاج ہو گیا ، وفاقی و صوبائی حکومتوں بااثر شخصیات سے اپیل ہے کہ وہ اس گھمبیر صورتحال کا فورا نوٹس لیکر اس کے حل کیلئے موثر اقدامات اٹھائیں۔

یہ بات انہوںنے کوئٹہ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر مختلف وفود سے ملاقات میں بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے مزید کہا کہ بلوچستان میںبے روزگاری انتہاکو پہنچ چکی ہے پہلے تو صوبے میںزمینداری کے نظام سے منسلک بعض لوگ اپنے اہلخانہ کی کفالت کررہے تھے تاہم بجلی طویل لوڈشیڈنگ اور مہنگائی نے زمیندار طبقہ کو تباہی سے دوچار کردیا ہے۔

کھاداور یوریا کی قیمتوں میںاضافے سے زمیندار طبقہ کی قوت خرید جواب دے چکی ہے جبکہ سولر کی خریداری بھی زمیندار کی سکت سے دو ہوگئی ہے جس سے صوبے کا زمیندار طبقہ تباہ ہوکر رہ گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کی سرحدیں افغانستان اور ایران کیساتھ لگتی ہیں یہاں سے بعض لوگ سرحد سے کاروبار کرکے اپنے بچوں کی کفالت کررہے ہیں لیکن چمن بارڈر کی بندش کے بعد کی صورتحال ہمارے سامنے ہے۔

اب پنجگور اور تربت میں ملحقہ پاک ایران سرحد کو بند کرکے وہاں پرمٹ سسٹم رائج کیاگیا ہے جس سے لوگ قطاروں میں کھڑ ے ہوکر پرمٹ لے رہے ہیں لیکن ان کو اس پرمٹ سسٹم سے کوئی فائدہ نہیں اس سے پہلے موٹر سائیکل ، اونٹوں اور دیگر ذرائع سے لوگ سرحد پار سے سامان لا کر محدود پیمانہ پر کاروبار کرتے ہوئے اپنے خاندانوں کی کفالت کررہے تھے تاہم پرمٹ سسٹم نے پاک ایران سرحد کی بندش سے ان کا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔

اور نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بارڈر کی بندش سے وہ کاروباری طبقہ جو چھوٹے پیمانہ پر کاروبار کرتا ہے ان کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے اگر صورتحال کا نوٹس نہ لیا گیا تو مستقبل میں ا س کے انتہائی خطرناک اثرات سامنے آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی کرونا وائرس نے پوری دنیا پاکستان اور خصوصا بلوچستان میں تباہی پھیلا دی ہے۔

وباکے باعث لوگ گھروں تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں اور معاشی لحاظ سے تمام شعبہ زندگی برح طرح متاثر ہے ۔ ایسے میں بارڈر پر ہونے والے کاروبارکی بندش چھوٹے پیمانے کے کاروباری طبقہ پر بجلی بن کر گری ہے جبکہ دوسری جانب ملک کو دہشتگردی اور کرپشن دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے اگر صورتحال کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ملک کی سلامتی خطرے میں پڑ جائیگی ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان تمام صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور اس حوالے سے حکومت نے موثر اقدامات بھی اٹھائے ہیں تاہم وزیراعلی بلوچستان کو بلوچستان کے سرحدی علاقوں کی بندش کا معاملہ وفاقی حکام کیساتھ اٹھاتے ہوئے انہیں اس نازک صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے۔

انہیں قائل کرنا چائیے کہ وہ سرحدی علاقے میں چھوٹے پیمانہ پر کاروبار کرنے والے افراد کو کاروبار کرنے کی اجاز ت دے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت زمینداروں کو خصوصی ریلیف فراہم کرتے ہوئے انہیں بجلی کی مد میں سبسڈی فراہم کرکے سولر ٹیوب ویلز کی تنصیب میں معاونت فراہم کرئے۔