کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری نے اپنے ایک بیان میں بلوچستان میں بارڈرز کی بندش پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ بارڈز بند ہونے کی وجہ سے بلوچستان کی غریب عوام سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بلوچستان میں صنعتیں اور دیگر ذرائع روزگار نہ ہونے کے برابر ہیں۔
تو دوسری جانب حکمران جان بوجھ کر ایسے اقدامات اٹھارہے ہیں کہ جن سے لوگ بے روزگار ہو اور اور وہ کمزور معاشی حالت کے باعث نان شبینہ کے محتاج ہو ۔ انہوں نے کہاکہ کا واحد ذریعہ معاش زراعت تھا جسے بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے برباد کردیا اور صوبے کے باصلاحیت نوجوان دیگر ذریعہ روزگار نہ ہونے کی وجہ سے ایران اور افغانستان کے ساتھ بارڈز کے چھوٹے موٹے کاروبار سے وابستہ ہوگئے تھے۔
مگر گزشتہ کئی مہینوں سے حکومت نے جان بوجھ کر بارڈز بند کردیئے ہیں جس کی وجہ سے صوبے کے بلوچ پشتون عوام کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور آئے روز تفتان اور چمن میں غریب عوام بارڈرز کی بندش کے خلاف احتجاج کرتے ہیں مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی ماضی کی طرز پر صوبے کے عوام کی حقوق کے لئے ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرے گی ۔
بارڈرز کی بندش کے خلاف نہ صرف قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بی این پی کے اراکین نے آواز اٹھائی ہے بلکہ اس سلسلے میں بارڈر کاروبار سے وابستہ افراد کے آئینی طریقہ احتجاج کی بھر پور حمایت و تعاون کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور افغانستان ہمارے ہمسایہ ممالک ہیں جہاں سیستان ایران اور بلوچستان میں دونوں جانب بلوچ آباد ہیں۔
اسی طرح بادینی اور چمن میں پشتون دونوں جانب آباد ہیں پچھلے کئی ماہ سے آئے روز بارڈر بندش کئے جاتے ہیں جس سے وہاں کے مقامی افراد نان شبینہ کے محتاج بن چکے ہیں بلوچستان میں صنعتیں ہیں نہ زراعت اور نہ ہی کوئی اور ذریعہ معاش لہذا بارڈر کو کھولنے کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔