کوئٹہ: جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کا مشترکہ اجلاس زیر صدارت شاہ علی بگٹی منعقد ہوا، جس میں ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، نذیر احمد لھڑی، فرید خان اچکزئی، عبدالباقی جتک، نجیب اللہ ٹرین، عنایت اللہ بڑیچ، عبداللہ مینگل، ظاہر مینگل، سید شاہ بابر اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات کے حوالے سے بلوچستان ہائیکورٹ کی طرف سے واضح ہدایات کے باوجود جامعہ بلوچستان پر غیر قانونی طور پر مسلط شدہ وائس چانسلر، خزانہ آفیسر اور دیگر اعلی افیسران کی جانب سے عمل درآمد کے بجائے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اساتذہ اور دیگر تمام ملازمین کو پچھلے دو مہینوں کی مکمل تنخواہ اب تک ادا نہیں کی گئی ہیں جبکہ سینڈیکیٹ کے اجلاس میں کئے گئے ۔
فیصلوں پر عمل درآمد کے بجائے انتقامی کاروائیوں پر اتر آیا ہے اور آفیسر ایسوسی ایشن کے چیئرمین نذیر احمد لہڑی کو نوٹس جاری کردیا، بیان میں کہا گیا کہ وائس چانسلر نے خود سے ستمبر 2020میں اپنی تنخواہ میں 7لاکھ 35 ہزار روپے تک کا اضافہ کیا جبکہ غریب ملازمین کی مکمل تنخواہ کی تنخواہ کی ادائیگی نہیں کررہا جو نہ صرف ملازمین دشمن اقدام ہے بلکہ بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کی واضح خلاف ورزی ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ وائس چانسلر اور دیگر اعلی افیسران کی شاخرچیوں کے حوالے سے بلوچستان ہائیکورٹ کی طرف سے واضح ہدایات دی گئی لیکن انتظامیہ نے چند ایک آرڈرز کرکے حقائق کو چھپانے کی کوشش کر کے ہائیکورٹ کے فیصلے کی توہین کی ہے، اجلاس میں ہائی کورٹ کی جانب سے خزانہ آفیسر کی تعیناتی کے حوالے سے کئے گئے سوالات کے جواب دینے کے بجائے مجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اجلاس میں صوبائی حکومت کے کابینہ اجلاس میں صوبے کے تمام جامعات کے لئے مجوزہ ایکٹ کے حوالے سے مجوزہ ڈرافٹ بل پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مجوزہ ڈرافٹ بل جامعات کی خودمختاری کو ختم کرانے کی مترادف ہے اور جامعات کی پالیسی ساز اداروں سے اساتذہ، ملازمین، طلبا، ممبران صوبائی اسمبلی خصوصا ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی منتخب نمائندگی ختم کرکے ۔
چانسلر اور وائس چانسلر ز کی طرف سے من پسند افراد کو سلیکٹ کر کے اظہار رائے اور جمہوری کلچر پر پابندی کی مترادف ہے جو صوبہ و تعلیم دشمن اقدام ہوگا ۔اجلاس میں صوبائی حکومت، ممبران صوبائی اسمبلی، سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں، صحافی و وکلا برادری اور سول سوسائٹی خصوصا عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ اس تعلیم دشمن مجوزہ ڈرافٹ بل کو پاس ہونے نہ دیں، اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ جامعات اور ملازمین کی فلاح و بہبود کے لئے جدوجہد ہر صورت جاری رہے گی۔