|

وقتِ اشاعت :   April 21 – 2021

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے عہدیداروں نے اپیل کی ہے کہ پاک ایران بارڈر فوری طور پر کھول کر چھوٹی گاڑیوں کو بھی سامان لانے اور لے جانے کی اجازت دے کر سرحدی علاقوں کے عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں ۔ یہ بات بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ نے شکیل بلوچ ،ڈاکٹر عمیر ، میر علی ودیگر نے پاک ایران بارڈر کی بندش کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں عوام کا استحصال کا سلسلہ 70سالوں سے جاری ہے اور یہ استحصالی پالیسی کا تسلسل ہے کہ روزگار کے حصول کے لئے بھوک اور پیاس سے ہمارے 4بلوچ نوجوان بارڈر پر جاں بحق ہوگئے ہیں ، انہیں بارڈاس طرف جانے دیا جاتا ہے اور نہ ہی اس طرف ۔ انہوں نے کہاکہ وہاں کے لوگوں کے معاشی مسائل بہت زیادہ ہیں ، روزگار بند ہونے سے ان کے گھروں کے چولہے بجھ رہے ہیں ۔

حکمرانوں کو بلوچستان کے وسائل سے لگائو ہے لیکن مسائل سے نہیں۔ سرحدی علاقے کے بچوں کے پائوں میں جوتے تک نہیں ، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو معاشی استحکام دے ۔

بلوچ عوام کے ساتھ ہمیشہ زیادتیاں کی گئی ہیں ، ریکوڈک ، سیندک ، سوئی گیس ، سی پیک ہم سے چھین لیا گیا ہے اب جو روزگار کے چھوٹے موٹے مواقع ہیں ان کو بھی چھینا جارہا ہے ۔

ہم آئین کے تحت برابری کی بنیاد پر اپنے حقوق مانگتے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پاک ایران بارڈر کھول دیا جائے بصورت دیگر وہ احتجاج کو مزید وسعت دینے پرمجبور ہوں گے ۔