|

وقتِ اشاعت :   April 21 – 2021

گوادر; واٹر ڈی سیلی نیشن پلانٹ منصوبہ کرپشن کی نذر ہوگیا ، 15برس گزرنے اور تقریبا ایک ارب روپے کی خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود منصوبہ تشنہ تکمیل ، نیب نے کرپشن میں ملوث بی ڈی اے کے تین سابق چیئرمین سمیت 6افراد کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔

قومی احتساب بیورو بلوچستان نے تقریبا ایک ارب روپے لاگت کے منصوبہ میں اختیارات کے نا جائز استعمال اور مبینہ طور پر من پسند کمپنیوں کو ٹھیکے دے کر قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے الزام میں بلوچستان ڈویلپمنٹ اٹھارٹی (بی ڈی اے )کے تین سابق چیئرمینوں، ڈائریکٹر بی ڈی اے اور دو کمپنی مالکان کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر کردیاہے۔

نیب بلوچستان کی گوادر کے رہائشیوں کو صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے میں تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ بلوچستان ڈویلپمنٹ اٹھارٹی کے سابق چیئرمین محمد فاروق ، سادات انور قمبرانی، علی ظہیر ہزارہ اور ڈائریکٹر بی ڈی اے جاوید خان نے ملی بھگت سے ایچ ٹو او ایئرٹریٹمنٹ کے مالک اعجاز ملک اور پیور پاک کمپنی کے مالک سید محمد بدر کو قوائد و ضوابط کی دھجیاںاڑاتے ہوئے نہ صرف خلاف قانون ٹھیکے دیئے بلکہ پیشگی ادائیگیاں بھی کیں ۔

نیب کی مزید تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنیاں واٹر ڈی سیلی نیشن پلانٹ لگانے کے لئے نہ ہی مطلوبہ کےٹیگری اور نہ ہی مطلوبہ تجربہ کی حامل تھیں ۔ بی ڈی اے افسران نے ذاتی مفادات کے حصول اورپسند ناپسند کی بنیاد پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے انھیں ٹھیکے دیکر مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی کرپشن کی جس سے قومی خزانے کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا ۔

واضح رہے کہ گوادر کے رہائشیوں کے لئے صاف پانی کے منصوبے کے تحت روزانہ دوملین گیلن پانی فراہم کیا جانا تھا جو تقریبا ایک ارب روپے خرچ ہونے اور 15برس گزرنے کے باوجود بھی تاحال مکمل نہیں کیا جاسکا ۔

نیب بلوچستان نے پانی کے منصوبہ میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور کروڑوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات مکمل کرکے چئیرمین نیب کی منظوری کے بعد بلوچستان ڈویلپمنٹ اٹھارٹی کے تین سابق چیئرمینز، ڈائریکٹر بی ڈی اے اور دو کمپنی مالکان کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں جمع کرادیا ہے۔