|

وقتِ اشاعت :   April 21 – 2021

اسلام آ باد: پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ( پی ڈی ایم ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم ان کو کہتے ہیں میچورٹی کا مظاھرہ کریں، پنتیس سال اور ستر سال کی عمر میں فرق ہونا چاہئیے، استعفے موخر کردئیے ہیں، امید ہے وہ فیصلہ پر نظرثانی کریں ،قوم پی ڈی ایم کے ساتھ ہے، ہم اپنے بڑے بڑے فیصلے رمضان المبارک میں کریں گے، ہم چاھتے ہیں ہمارے دوست واپس آجائیں۔

ہم بیان بازی میں نہیں الجھنا، یہ آخری بیان ہے، انہوں نے کہا ہمیں پیپلزپارٹی سے توقع نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنائیں گے، ان سے توقع ہے میچورٹی کا مظاھرہ کریں، اگر پی ڈی ایم انتخابی اتحاد بنتا ہے تو بننے دیں ،اگر کسی پارٹی سے بندے نکل جائیں تو بھی پارٹی اپنی جگہ برقرار رہتی ہیں، پی ڈی ایم اپنے نظریات پر برقرار ہے، ہمارا مقصد الیکشن نہیں لیکن پاکستان کی معیشت ڈوب رہی ہے۔

خون کے آخری قطرے تک عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوںنے کہا یوسف رضا گیلانی کا ہمیشہ احترام کیا ہے، میرے خیال میں پیپلزپارٹی نے گیلانی سے زیادتی کی ہے، سربراہی اجلاس اور سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاسوں میں آئندہ کے فیصلے کریں گے، عوام تکلیف ہے، ملک انتشار کا شکار ہے، ھم کرسیوں کی سیاست سے ہٹ کر ملک کی بات کریں، پی ڈی ایم کا اپنا اتحاد ہے۔

ٹی ایل پی کیساتھ جو ہوا وہ بہتر نہیں، انتظامی معاملات خوش اسلوبی سے نمٹنے چاھئیں، تحریک لبیک سے معاھدہ پورا کریں ۔پی ڈی ایم مشاورتی اجلاس کے بعد شاھد خاقان عباسی، احسن اقبال، آفتاب شیرپاو، طاھر بزنجو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا پی ڈی ایم کا ایک ہنگامی اجلاس آج طلب کیا گیا، جو قائدین تشریف نہیں لائے ان سے فون پر رابطہ ہوا، اتفاق رائے سے بیان تیار کیا گیا۔

پی ڈی ایم دس جماعتوں کے اتحاد کا نام ہے ،تمام جماعتوں کی حثیت برابر ہے لیکن اتحاد کا باضابطہ تنظیمی ڈھانچہ بھی ہے، صدر کے ساتھ نائب صدور، سیکرٹری جنرل، ڈپٹی سیکرٹری جنرل، سیکرٹری اطلاعات سب ہیں ،ھمارے اکثر فیصلے اتفاق رائے سے قوم کے سامنے آئے،چیرمین سینٹ، ڈپٹی چیرمین سینٹ اور قائد حزب اختلاف کا تعین اتفاق رائے سے ہوا،ان فیصلوں کی خلاف ورزی پر تنظیمی تقاضا تھا کہ جس جماعت سے شکایت ہے۔

اس سے وضاحت طلب کی جائے، ہرجماعت کی قیادت یہ جانتی ہے اور اپنے اندر تنظیمی معاملات چلاتی ہے، یہ کوئی نئیبات نہیں، تنظیمی ڈھانچہ کے اندر یہ وضاحت طلب کی، اپنے ساتھیوں اور ان کی عزت نفس کا پورا خیال رکھا، جو وضاحت طلب کی اس کا متن میڈیا کو نہیں بتایا ۔ انہوںنے کہا مکمل وقار کو مدنظر رکھ کر وضاحت طلب کی گئی۔

دونوں سیاسی جماعتوں کے قد کاٹھ کا تقاضا تھا کہ اپنے ساتھیوں کو باوقار امداز میں جواب دیتے، غیرضروری عزت کا سوال بنانا سیاسی تقاضوں کے خلاف تھا، وہ کہ سکتے تھے سربراہی اجلاس میں جوابدیں گے یا سٹیئرنگ کمیٹی میں، وضاحت سے کہتا ہوں پی ڈی ایم ایک سنجیدہ فورم ہے جو قومی مقاصد کے لئے قائم کیا گیا، پی ڈی ایم عہدوں یا منصب پر لڑنے کی بات نہیں، ھم نے بہت مشکل حالات کو افہام و تفہیم سے حل کیا۔

سب کچھ اس لئے کیا کہ پاکستان کے مقاصد اور سیاست مدنظر رکھے جائیں فورم کے عظیم مقصد کو مدنظر رکھ کر سمجھتے ہیں اب بھی ان کیلئے موقف ہے کہ اپنا فیصلہ پر نظرثانی کریں، وہ پی ڈی ایم سے رجوع کریں ،پاکستان اور قوم کو جو مسائل ہیں، ملک کی بقا کا سوال ہے، ھم اپنے سیاسی مقاصد مدنظر رکھ کر فیصلے نہ کریں۔