کوئٹہ: آل بلوچستان ٹرانسپورٹ ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ کوئٹہ کراچی کوچز کے ساتھ سندھ رینجرز کا نارواسلوک جاری ہے اس ظلم اور نا انصافی سمجھ سے بالاتر ہے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کو بری نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ہمیں سمجھ نہیں آتا ہمارے ساتھ اس طرح کا رویہ کیوں اپنایا جاتا ہے کوئٹہ کراچی روٹ پر چلنے والی کوچز اور عملہ کے ساتھ سندھ رینجرز کا ہتھک آمیز رویہ اختیار کرنا باعث افسوس ہے۔
ملکی معیشت میں ہمارا اہم کردار ہیں آج پوری دنیا میں ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مگر بدقسمتی سے ہمیں دہشت گردوں سے بھی بدتر سمجھا جاتا ہے سندھ رینجرز سندھ بلوچستان کے بارڈر حب چوکی کے مقام پر ناجائز کوچز کو کئی گھنٹے چیکنگ کے بہانے روک رکھتا ہے جس کی وجہ سے بسوں میں موجود بزرگ، خواتین، مریض اور دیگر مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کسٹم چیک پوسٹ چند قدم کے فاصلے پر ہونے کے باوجود بھی رینجرز کی جانب سے کسٹم حکام کے لئے ڈیوٹی سرانجام دینا کسی معجزے سے کم نہیں، کوئٹہ سے کراچی تک چیک پوسٹوں کی بھرمار ہے مگر ان کے باوجود بھی رینجرز کا کسٹم ایکٹ کے اختیارات نہ ہونے کے باوجود بھی چیکنگ کرنا حیران کن ہے ہم اس ملک کے شہری ہیں اس ملک و قوم کے لئے ہماری خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔
مگر ہمارے سے سوتیلی ماں جیسی سلوک کرنا سراسر ظلم اور زیادتی کے مترادف ہے تمام سیکورٹی فورسز ہمارے لئے تمام انتہائی قابلِ احترام ہے اور وہ ہمارے سر کے تاج ہیں اور ہمشیہ رہینگے مگر ہمارے سے دشمنوں سے بھی بدتر برتاؤ کرنا کہا کی انصاف ہے چند کاٹن اشیاء خوردونوش کا سامان لانے پر ہمیں مجرم قرار دیا جاتا ہے کیا ہم اس ملک کے شہری نہیں ہے۔
ہم نے ہمشیہ اس ملک کی خوشحالی، سلامتی اور ترقی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے گزشتہ سال کویڈ 19 کی ابتداء کے موقع پر کوئی شخص تفتان ایران بارڈر سے زائرین کو لانے کیلئے تیار نہیں تھے یہی ٹرانسپورٹرز تھے جنہوں نے فرنٹ لائن سولجر کا کردار ادا کرتے ہوئے ہزاروں زائرین کو انکے علاقوں تک بحفاظت پہنچایا اس وقت ہم صحیح تھے اب ہم عام شہریوں کو سوار کرتے ہیں۔
تب ہم مجرم ٹھہراتے ہیں ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لئے ہمارا اہم کردار ہے اس وقت ٹرانسپورٹرز نے کروڑوں روپے کے ہزاروں گاڑیاں خریدیں ہیں اگر ہم ان گاڑیوں کو خریدنا بند کرے تو یہ کمپنیاں ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے جب سے پاکستان آزاد ہوا ہے ہم اسی ایک سنگل روڈ پر سفر کرتے ہیں اس سنگل روڈ کی وجہ سے ہم حادثات کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
ہم روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں کی تعداد میں اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھاتے ہیں بلوچستان میں ایسا کوئی گھر نہیں جس کا ایک فرد اسی روڈ کی وجہ سے دنیا فانی سے کوچ کر چکے ہیں بلوچستان میں لوگوں کا زریعہ معاش ٹرانسپورٹ اور زراعت سے وابستہ ہیں بدقسمتی سے زراعت کا شعبہ بجلی نہ ملنے کی وجہ سے تباہ ہوچکا ہے ٹرانسپورٹرز کی بدحالی پورے ملک کے سامنے ہے۔
ان کی زیادتیوں کی وجہ سے ہم زہنی کوفت میں مبتلا ہوچکے ہیں حکومت کو چاہیے تھا وہ ہمارے لئے ایک پیکج کا اعلان کرتے ہوئے ہمیں ریلیف پہنچاتے مگر ریلیف تو دور کی بات ہے ہم سے ہمارا روزگار چینا جا رہا ہے ٹرانسپورٹرز کا کسی قوم قبیلے سے تعلق نہیں ہے انکا ایک اپنا الگ پہچان ہے اہم اس ملک کے محب وطن شہری ہے ہماری بسوں میں دہشت گرد نہیں بلکہ اسی ملک کے باثی سوار ہوتے ہیں۔
سندھ رینجرز کے نارواسلوک کے خلاف ہم غیر معینہ مدت کیلئے پرامن احتجاج پر ہیں ہم ڈی جی رینجرز سندھ، کورکمانڈر سندھ، وزیراعلیٰ سندھ وزیر اعلیٰ بلوچستان، کورکمانڈر بلوچستان وزرائے داخلہ سندھ و بلوچستان اور تمام سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام سے دست بدست گزارش کرتے ہیں کہ سندھ رینجرز کا آل کوئٹہ کراچی کوچز کے ساتھ نارواسلوک کا فوری طور پر نوٹس لے کر ہماری داد رسی کیا جائے اور ہماری پریشانی کو حل کردے تاکہ سندھ رینجرز کے ظالمانہ اقدام سے نجات پا سکے۔