|

وقتِ اشاعت :   April 24 – 2021

کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت شیخ محمد بن زید النہیان کارڈیک سینٹر کوئٹہ کے بورڈ آف گورنرز اور ڈی ایچ کیو چمن کے امور سے متعلق اعلی سطحی اجلاس گزشتہ روز وزیر اعلی ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی اجلاس کو سیکرٹری صحت کی جانب سے کارڈیک سینٹر اور ڈی ایچ کیو چمن سے متعلق تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یو اے ای حکومت کے تعاون سے 120 بستروں پر مشتمل کارڈیک سینٹر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ جس کا 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔

جبکہ کارڈیک سینٹر کے لیے جدید مشینری کی خریداری کا عمل جاری ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کارڈیک سنٹر سے متعلق ڈرافٹ بل تیار کر کے محکمہ قانون کو بھجوا دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ کارڈیک سنٹر کے فیز ون میں او پی ڈی ،ایمرجنسی سروس اور ڈائگنوسٹک لیب کام کرنا شروع کرے گی۔

اجلاس کو نئے ڈی ایچ کیو چمن کی بلڈنگ کی بہتری اور اسے فعال بنانے سے متعلق متعلقہ حکام کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈی ایچ کیو چمن میں دس بستروں پر مشتمل اسٹیٹ آف دی آرٹ آئی سی یو کے قیام کے لئے فنڈز کی منظوری دیدی گئی۔ جبکہ ڈی ایچ کیو چمن کو پہلے سے ہی ٹیچنگ ہسپتال ڈکلئیر کر دیا گیا ہے۔اجلاس میں کارڈیک سینٹر کوئٹہ کے بورڈ آف گورنرز کی کمپوزیشن میں ترمیم کی منظوری کے علاوہکارڈیک سینٹر کے نام کو تبدیل کرکے شیخ سلمان بن زید النہیان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی رکھنے کی منظوری دے دی گئی۔ اسکے ساتھ ساتھ کارڈیک سینٹر کے لیے مطلوبہ فنڈز کے اجرا کی منظوری بھی دیدی گئی۔

جبکہ تجویز کی گئی ہیومن ریسورس کی بھی منظوری دے دی گئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ صحت کا شعبہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور صوبے کی عوام کو علاج ومعالجہ کی بہترین سہولیات کی فراہمی کے ٹھوس اقدامات کیے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ امراض قلب کے علاج معالجے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

اور صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کینسر ہسپتال کی تعمیر کا بھی منصوبہ شروع کیا ہے۔اس کے علاوہ یونیورسل ہیلتھ کارڈ کے اجرا پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ بلوچستان کی عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات احسن انداز سے فراہم کی جا سکیں۔ دریں اثناء وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت پنجگور میں قائم کھجور پراسیسنگ پلانٹ سے متعلق اجلاس میں مذکورہ پلانٹ کو پوری طرح سے فعال بنانے سمیت دیگر امور کا جائزہ لیتے ہوئے۔

پراسیسنگ پلانٹ کو دو سالہ مدت پر لیز پر دینے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں صوبائی وزیر زراعت انجنئیر زمرک خان اچکزئی، کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو سیکرٹری زراعت کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پراسیسنگ پلانٹ کے لئے یو اے ای حکومت کی جانب سے 700 سو ملین روپے کے فنڈز قائم کیا گیا ہے۔

اور پلانٹ میں ماہانہ 1250 ٹن کھجور کی پراسیسنگ کی گنجائش موجود ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں پیدا ہونے والی کھجور کی مختلف قسموں اور نسلوں کی پیداوار اور افزائش سے متعلق بھی اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پراسیسنگ پلانٹ کی فعالیت سے سروس میں بہتری آئے گی۔بلوچستان کا خطہ کھجور کی پیداوار کے لیے موزویت رکھتا ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ کھجور کی کاشت کے لیے ڈرپ ایریگیشن اور ببلر سسٹم کے نظام کو فروغ دیتے ہوئیاس نوعیت کے مزید کولڈ اسٹوریج پلانٹس آئندہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیے جائیں۔ اس کے علاوہ کھجور کی حفاظت اور بہترین افزائش سے متعلق کاشتکاروں کی بہتر رہنمائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کھجور کو ایک مکمل غذا کے طور پر تصور کیا جاتا ہے۔

اور یہ ایک ایسا پھل ہے جو غذائیت سے بھرپور ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ پرا سیسنگ پلانٹ کے فعال ہونے سے کھجور کو دیگر ممالک میں بھی برآمد کیا جاسکے گا جس سے صوبہ کی معیشت میں بھی بہتر ہوگی اور کاشتکاروں کو بھی فائدہ ہوگا۔ردین اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں آئندہ مالی سال 2021-22 میں محکمہ صحت کی مجوزہ ترقیاتی اسکیمات اور ان کے کانسیپٹ پیپرز کی تیاری سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات حافظ عبدالباسط، سیکرٹری صحت نورالحق بلوچ، وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری زاہد سلیم، سیکرٹری اطلاعات سہیل الرحمن بلوچ اور ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ طارق لاسی سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو سیکرٹری صحت نے محکمہ صحت کی آئندہ مالی سال 22-2021 کی مجوزہ ترقیاتی اسکیمات اور ان کے کانسیپٹ پیپرز کی تیاری سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں محکمہ صحت کی جانب سے 36 بڑے منصوبے تجویز کیے گئے ہیں۔

جن میں صوبے بھر کی ڈی ایچ کیوز کی بہتری، آر ایچ سیز اور ٹی ایچ کیوز کو جدید خطوط پر استوار کرنے، صوبے کے مختلف اضلاع میں ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کے لیے ہیلتھ کمپلیکسیز کا قیام، مختلف اضلاع میں نرسنگ کالج کی تعمیر،نئے انٹیگریٹڈ عمارات، ٹراما اور ایمرجنسی سینٹر کی تعمیر، مختلف اضلاع میں کثیرالمقاصد پیرا میڈیکل اسکولوں کی تعمیر اور صوبے بھر میں ٹیلی میڈیسن مراکز کے قیام سمیت دیگر مجوزہ ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انسٹی ٹیوشن بلڈنگ کے ذریعے محکمہ صحت کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور صوبہ بھر کی ڈی ایچ کیوز، آر ایچ سیز سمیت بنیادی مراکز صحت کو بھی جدید آلات سے لیس کرتے ہوئے دور حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے اجراء سے صحت کے نظام میں مزید بہتری آئے گی اور عوام کو صحت اور طبی سہولیات کی فراہمی میں آسانی ہو گی۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سات ڈویژن میں محکمہ صحت ڈویژنل سطح پر بھی اسکیمات تجویز کریں انہوں نے ہدایت کی کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ کمپلیکسز کے قیام سے متعلق اس ترقیاتی منصوبے میں صوبے کی مزید اضلاع کو بھی شامل کیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ صحت نئی عمارتوں کی تعمیر کے لیے ایسے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرے جو میڈیکل سنٹرز اورطب سے متعلق عمارات کی تعمیر میں ضروری تجربہ بھی رکھتے ہو تاکہ ایسے عمارات کی تعمیر ہو جو طب کے شعبے اور صحت عامہ کے لئے نہ صرف مفید ہوں بلکہ دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ بھی ہو۔