کوئٹہ: صوبائی وزیر تعلیم و وزیراعظم کے معاون خصوصی سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ مجھے وزیراعظم کا معاون خصوصی نامزد کرنے کے نوٹیفکیشن کے بعد سے آج تک کسی اجلاس میں نہیں بلایاگیا نہ ہی کسی معاملے میں اعتماد میں لیا گیاتین سال تک اس لئے خاموش رہا کیونکہ وزیراعظم عمران خان کی پوزیشن ایسی نہیں تھی کہ میری وجہ سے مرکزی حکومت کو نقصان پہنچے عید کے بعد ارکان اسمبلی کے ہمراہ وزیراعظم کے پاس جائوں گا۔
اور انہیں مسائل سے آگاہ کروں گا اگر ہماری شنوائی ہوئی تو ٹھیک ہے اور اگر مسائل حل نہ ہوئے تو ایوان میں وعدہ کررہا ہوں کہ معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دے کر بلوچستان آئوں گا۔یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میںکیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی پر لائی گئی قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی، جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے اصغر علی ترین نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا عرصہ تین سال کے لئے دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے۔
لیکن مذکورہ بورڈ میں صوبہ کو کوئی نمائندگی نہیں دی گئی ہے جو سراسر زیادتی کے مترادف ہے جس کی وجہ سے عوام میں شدید بے چینی اور مایوسی پائی جاتی ہے ۔ لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ کیسکو کے نئے تشکیل شدہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کو فوری تحلیل اور ایک نیا بورڈ تشکیل دینے اور اس میں صوبے کو مکمل نمائندگی دینے کو یقینی بنائے تاکہ بجلی کے تعطل اور ترسیل جیسے مسائل کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔
اور ساتھ ہی صوبے کے عوام میں پائی جانے والی شدید بے چینی اور مایوسی کا خاتمہ بھی ممکن ہو ۔قرار دا دکی موزونیت پر بات کرتے ہوئے محرک نے کہا کہ صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سب سے زیادہ شکایات ہیں اکثر علاقوں میں اتنی طویل لوڈشیڈنگ ہوتی ہے کہ پانی کا حصول بھی مشکل ہوجاتا ہے اس حوالے سے ا س ایوان میں بارہا قرار دادیں منظور کی گئیں کیسکو حکام کو ایوان میں بھی بلایا گیا۔
عوام نے احتجاج کیا مگر کوئی شنوائی نہیں ہوتی ہے کیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ذکر کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ موجودہ بورڈ میں بلوچستان سے کسی کو نمائندگی نہیں دی گئی ہے بلوچستان میں بجلی کے حوالے سے انتہائی تجربہ کار لوگ موجود ہیں جو واپڈا میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرتے رہے ہیں اور وہ بلوچستان کے مسائل سے بھی بخوبی آگاہ ہیں انہوںنے زور دیا کہ موجودہ بورڈ کو تحلیل کرکے نیا بورڈ تشکیل دیا جائے۔
جس میں بلوچستان سے لوگوں کو شامل کیا جائے ۔ سابق سپیکر میر جان محمد جمالی نے کہا کہ سردار یار محمد رند وزیراعظم کے تعاون سے متعلق سپیشل اسسٹنٹ ہیں اگر بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل اور بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا جاتا یا تو وہ مستعفی ہوجائیں یاسردار یار محمد رند کو جہانگیر ترین کی طرح پریشر ڈالنا ہوگا ۔صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔
کیسکو کے بورڈ میں صوبے سے تجربہ کار لوگوں کو شامل ہونا چاہئے جو یہاں کے مسائل کو جانتے اور ان کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں انہوںنے کہا کہ کیسکو کے موجودہ بورڈ کے قیام سے قبل اسلام آباد میں ہم نے وفاقی وزیر توانائی سے ملاقات میں ان سے اس سلسلے میں بات کی جس پر انہوںنے ہمیں اعتماد میں لینے کی یقین دہانی کرائی مگر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
انہوںنے زور دیا کہ کیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بلوچستان کی نمائندگی یقینی بنائی جائے اور بورڈ میں صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو شامل کیا جائے ۔سردارعبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ اس قرار داد کو پورے ایوان کی جانب سے منظور کیا جائے اور ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو بجلی کے مسئلے پر اسلام آباد میں جا کر بات کرے اور اگرکوئی بات نہ مانے تو وہاں احتجاج کریں ۔
بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ کیسکو بورڈ کے ارکان کراچی میں بیٹھ کر فیصلے کرتے ہیں بیک وقت ایک شخص دو دو صوبوں سے رکن ہے ارکان کے فراہم کردہ فنڈز روکے گئے ہیں فوری طو ر پر کیسکو بورڈ کو تحلیل کرنے کی رولنگ دی جائے ۔صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے کہا کہ کیسکو کے اپنے لوگ بھی نئے بورڈ کی وجہ سے کام نہیں کرپارہے حکومت کے فراہم کردہ فنڈز کے تحت بورڈ مختلف علاقوں کو بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ ہے۔
صوبے کے کام رک گئے ہیں بورڈ ارکان صوبے پر اپنی ذاتی پالیسیاں لاگو کرنا چاہتے ہیں ۔ صوبائی وزیر مٹھا خان کاکڑ نے کہا کہ میرے فنڈز سے ژوب میں بجلی کی فراہمی کے لئے بائیس کروڑمختص کئے گئے مگر اب میٹر فیس کی فراہمی کا بہانہ بنا کر ٹینڈر شدہ کام روک دیئے گئے ہیں پی ٹی آئی کے رکن مبین خلجی نے کہا کہ 2018ء میں وزیراعلیٰ جام کمال نے دو بار بورڈ ارکان کے نام تجویز کئے مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوا ۔
وزیر توانائی کا ذاتی حیثیت میں فیصلے کرنا درست اقدام نہیں ہے ۔جے ڈبلیو پی کے نوابزادہ گہرام بگٹی نے کہا کہ ہم نے پندرہ کروڑ روپے بجلی کے سامان کی فراہمی کے لئے فراہم کئے مگر کام نہیں ہورہا ڈیرہ بگٹی میں گرمی میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے کیسکو سے جواب طلبی کی جائے ۔ صوبائی وزیر تعلیم اور وزیراعظم کے معاون خصوصی سردار یار محمد رند نے کہا کہ سردی میں سوئی گیس جبکہ گرمی اور سردی دونوں میں واپڈا نے ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
مجھے دکھ اور تکلیف کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے مجھے وزیراعظم کا معاون خصوصی نامزد کرنے کے نوٹیفکیشن کے بعد سے آج تک کسی اجلاس میں نہیں بلایاگیا نہ ہی کسی معاملے میں اعتماد میں لیا گیا میرا کسی بھی صورت عمل دخل نہیںہے وزیر توانائی عمر ایوب انتخابات سے کچھ ماہ قبل مسلم لیگ(ن) میں تھے اور بعدمیں پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے بدقسمتی سے ایسے شخص کو وزیر بنادیا گیا۔
جو نہ بات سنتا ہے اور نہ ہی مجھے تین سال سے اجلاسوں میں بلایا ہم نے پی ٹی آئی کے لئے جدوجہد کی ایک ایک ضلع میں گئے اور اسی وجہ سے آج پی ٹی آئی ایوان میں موجود ہے ارکان نے مجھے تجویز دیہ ے کہ میں معاون خصوصی کاعہدہ چھوڑ دوں ۔ اخلاقی طور پر انہوںنے درست کہا ہے کہ جب مجھے اہمیت حاصل نہیں اور سنا نہیں جارہا تو مجھے عہدہ چھوڑ دینا چاہئے۔
میں نے حتیٰ الوسع کوشش کی کہ وزیراعظم کو اس حوالے سے آگاہ کروں انہیں خطوط لکھے مگر شنوائی نہیں ہوئی تین سال تک اس لئے خاموش رہا کیونکہ وزیراعظم عمران خان کی پوزیشن ایسی نہیں کہ میری وجہ سے مرکزی حکومت کو نقصان پہنچے جس کی وجہ سے چپ رہا عید کے بعد ارکان اسمبلی کے ہمراہ وزیراعظم کے پاس جائوں گا اور انہیں مسائل سے آگاہ کروں گا اگر ہماری شنوائی ہوئی تو ٹھیک ہے۔
اور اگر مسائل حل نہ ہوئے تو ایوان میں وعدہ کررہا ہوں کہ معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دے کر بلوچستان آئوں گا مجھے ایسی ذمہ داریاں نہیں چاہئیں ہم بلوچستان کے عوام کو جوابدہ ہیں ہمارا جینا مرنا یہیں ہے ۔ ہم انگوٹھے یا ٹھپے لگا کر نہیں بلکہ عوام کے ووٹوں سے نو مرتبہ منتخب ہوئے ہیں اور اپنے عوام کو جوابدہ ہیں پچاس سال سے ہمارا خون جلا کر ملک کو چلایا گیا۔
اور آج کہا جارہا ہے کہ سوئی گیس کے ذخائر ختم ہورہے ہیں بتایا جائے کہ یہ رپورٹ کس نے بنائی کون سا سروے ہوا ۔ مجھے ان اعدادوشمار پر شک ہے وفاق ہمیں درست معلومات فراہم نہیں کرتا انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں اٹھارہ گھنٹے بعد بجلی ملتی ہے وہ بھی صرف ایک فیز دیا جاتا ہے وفاق میں بیٹھے وزراء اورسیکرٹریز کو بلوچستان سے کوئی غرض نہیں نہ وہ بلوچستان کو جانتے ہیں ۔
اور نہ ہی وہ بلوچستان کو پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں اگر بلوچستان کے لوگوں کو مطمئن کیا جاتا اور ان کے وسائل کی صرف رائلٹی ہی ملتی تو آج ہر بلوچ سوئی گیس کی پائپ لائن کے تحفظ کے لئے کھڑا ہوتا لیکن بلوچستان کے لوگوں کو معلوم ہے کہ انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا اگر سوئی کی گیس سے ایک بجلی کا پلانٹ ہی لگتا تو ڈیرہ بگٹی کو بجلی فراہم کی جاتی ۔ انہوںنے کہا کہ حالات ایسے نہیں تھے کہ وزیراعظم یا پارٹی کو تکلیف دیتا مگر میرا جینا مرنا بلوچستان کے پاس ہے۔
پی ٹی آئی میں ہم اس لئے آئے تھے کہ یہ ہماری آخری امید تھی مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بلوچستان کو جو اہمیت ملنی چاہئے تھی وہ نہیں ملی انہوںنے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں کہ یا واپڈا کو ٹھیک کروں گا یا عہدہ چھوڑ دوںگا واپڈا کہتا ہے کہ نوے فیصد لائن لاسز ہیں کوئی لائن لاسز نہیں ہیں ایک لائن مین ایکسیئن سے زیادہ مضبوط ہے کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کا کچن چلاتا ہے۔
اور بل دینے والوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہمیں بل نہیں گالی دیتے ہیں ۔ یہاں کہا جاتا ہے کہ ہم سے براہ راست ڈیل کروانہوںنے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان سے بھی گلہ ہے کہ انہوںنے ایک دن بھی واپڈا پر اجلاس بلا کر بات نہیں کی ۔
وہ کیوں مرکز سے بات نہیں کرتے کہ نالائق اور نااہل لوگوں کو کیوں بٹھایا گیا ہے تین سال بعد مجبور ہو کر ایوان میں اپنی ہی حکومت کے خلاف بول رہا ہوں عید کے بعد ارکان میرے ساتھ چلیں اگر بات مانی گئی ٹھیک ہے ورنہ معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دے دوں گا بعدازاں قرار داد کو منظور کرلیا گیا ۔