ماہ صیام کی آمد کے ساتھ ہی اشیاءخوردونوش سمیت ہر چیز مہنگے داموں فروخت ہونے کی رواےت اب تک برقرار ہے حالانکہ اس مبارک ماہ کے دوران مسلم امہ کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ثواب اور نیکیاں سمیٹ کر دعائیںحاصل کریں مگر بدقسمتی سے ہمارے یہاں اس مبارک ماہ کو منافع کے طور پر لیاجاتا ہے ۔
ہر مذہبی تہوار چند مافیاز کیلئے روپے بٹورنے کا ذریعہ بن جاتا ہے اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا خون چوس لیا جاتا ہے۔ بازاروں اورمارکیٹوں میں عوام کی رائے لی جائے تو ان کا غصہ انتہائی شدید ہوتاہے کہ کس طرح سے ان کی مجبوریوں کافائدہ اٹھاتے ہوئے گرانفروش اور ذخیرہ مافیاز ان سے ہر چیز کی دگنی قیمت وصول کرتے ہیں مگر کسی بھی جگہ پر ہمیںحکومتی سطح پر سستابازار دکھائی نہیں دیتا صرف ٹینٹ اور چند بینر لگاکر عوام کو تسلی دی جاتی ہے کہ ان کیلئے سستا بازار لگایا گیا ہے ۔
اجہاں سے وہ ماہ صیام کے دوران اپنی ضرورت کی اشیاءسستے داموںخریدسکتے ہیںمگر جب عوام سستا بازار کا رخ کرتے ہیں تو انتہائی مایوس ہوکرلوٹتے ہیں اور جب بڑے بازاروں اور مارکیٹوںمیں اشیاءکی قیمتیں دیکھتے ہیں تو وہ بیچارے اپنی جیب کو دیکھ کر محدود اشیاءلے کر صرف گزربسر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح سے افطاری وسحری کا کچھ انتظام ہوسکے کیونکہ ملک میںمعاشی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیںہے کہ ہماری معیشت لاغر ہوچکی ہے جو گروتھ کرنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔
البتہ حکمرانوں کے دعوے معیشت کے حوالے سے جو سامنے آتے ہیں عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ کس دنیا میں رہ کر یہ باتیں کی جارہی ہیںکہ ہماری معیشت بہتر سمت میںجارہی ہے عوام کی زندگی میں تبدیلی آرہی ہے ماضی کی نسبت موجودہ مالی پالیسی بہتری کی طرف بڑھ رہی ہے چند ماہ کے دوران نہ صرف مہنگائی کا خاتمہ ہوگا بلکہ ہزاروں لوگوںکوروزگار ملے گا، ہر قسم کی سہولیات عوام کو دی جائےںگی جو پہلے کسی دور میںانہیں نہیں دی گئیں۔یہ تمام تر دعوے ہر دور میںحکمران کرتے آئے ہیں اور پھراپنی ناکامیوں کاملبہ ماضی کی حکومتوں پر ڈال کر جان چھڑاتے رہے ہیں۔
بہرحال یہ عام لو گ ہی جانتے ہیںکہ ان کی زندگی کس اذیت میںگزررہی ہے اور کس طرح مشکل سے وقت کو دھکیلا جارہاہے ،اب مڈل کلاس بھی اس معیشت سے بہت زیادہ متاثر ہوچکا ہے ۔ ہفتہ وار جو اشیاءکے اعداد وشمار سامنے آتے ہیں اس سے مہنگائی کا اندازہ بخوبی لگایاجاسکتا ہے کہ اب تک معاشی حوالے سے کتنی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔
رمضان المبارک کے دوسرے ہفتے میں آٹا، آلو، مٹن، بیف اور دودھ مہنگا ہوگیا۔ادارہ شماریات نے مہنگائی پر ہفتہ وار رپوٹ جاری کر دی جس کے مطابق رمضان المبارک کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.40 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ رواں ہفتے 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق چینی 2 روپے 60 پیسے، پیاز 2 روپے 76 پیسے، انڈے 9 روپے 73 پیسے فی درجن سستے ہوئے۔
لہسن کی قیمت میں 5 روپے 18 پیسے فی کلو کمی ہوئی۔ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 20 کلو آٹے کا تھیلا 68 روپے مہنگا ہوا، مٹن 15 روپے، بیف 4 روپے 15پیسے فی کلو مہنگا ہوا جبکہ دال مسور 95 پیسے، آلو 89 پیسے فی کلو مہنگے ہوئے۔حالیہ ہفتے 26 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا۔یہ وہ اعداد وشمار ہیںجن سے نظریںنہیںچرائی جاسکتیں مگر سب کچھ اچھا ہونے کے دعوے کئے جارہے ہیں جوزمینی حقائق کے برعکس اس رپورٹ میں واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے۔