|

وقتِ اشاعت :   April 28 – 2021

بھارت میں کورونا تاحال بے قابو ہے ، روزانہ تین لاکھ سے زائد نئے مریض رجسٹرڈ کیے جا رہے ہیں۔ صرف پانچ دنوں میں کورونا کے 17 لاکھ نئے مریض سامنے آئے ہیں۔ وہاں مجموعی طور پر کورونا کیسز کی تعداد ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد ہو گئی ہے۔کورونا مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافے کے باعث ملک کا نظام صحت تقریباً مفلوج ہوکررہ گیاہے، اسپتالوں میں مریضوں کے لیے بسترنہیں ہیں، ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے جبکہ مصنوعی آکسیجن کے حصول میں لوگ دربدرپھر رہے ہیں۔
بھارت میں کورونا سے ہونے والی اموات انسانی المیے کو جنم دے رہی ہیں کیونکہ ایک جانب قبرستانوں میں جگہ تنگ پڑنے لگی ہے جس کے بعد لوگ اجتماعی تدفین پر مجبور ہیں تو دوسری جانب شمشان گھاٹوں میں بھی پیدا ہونے والی صورتحال کے سبب اجتماعی طور پر چتائیں جلائی جا رہی ہیں۔کورونا کی وباء پھیلنے کے بعد سے اب تک بھارت میں ایک کروڑ 69 لاکھ شہری اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ امریکہ کے بعد بھارت کورونا سے متاثر ہونے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔بھارت میں فٹ پاتھوں پر نعشیں اور بیمار افراد پڑے ہوئے ہیں اور آکسیجن کے لیے بھیک مانگنے کے مناظر دیکھنے میں آرہے ہیں۔ آکسیجن کی تلاش کورونا بحران کی بھیانک ترین شکل اختیارکرچکا ہے۔ اس وقت بھارت میں لوگ خود کو انتہائی بے بس محسوس کررہے ہیں، ایک دوسرے سے التجائیں کررہے ہیں اور مجبور ہو کر رو رہے ہیں ،وہاں صرف موت دکھائی دے رہی ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم نے کہا ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال انتہائی دلخراش ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی ہر ممکنہ طور پر مدد کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیدروس ادھانوم نے کہا کہ بھارت کی مدد کے لیے ہزاروں کی تعداد میں آکسیجن سپلائیز، موبائل اسپتال اور دیگر ضروری طبی سامان بھجوایا گیا ہے جبکہ پولیو اورٹی بی سمیت مختلف پروگراموں میں کام کرنے والے 2 ہزار 600 ماہرین کو بھارت منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ وبا سے نمٹنے کے لیے بھارتی ماہرین صحت کے ساتھ مل کر کام کریں۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں صورت حال انتہائی ابترہو چکی ہے۔
بھارت میں اس وقت انسانی بحران جنم لے چکا ہے ،وہاں کے بعض حلقے اس خطرناک صورتحال کی ذمہ دار مذہبی تہوار کھمب میلے کو قرار دے رہے ہیں جس کے انعقاد کی وجہ سے کورونا پورے بھارت میں پھیلا ہے حالانکہ بھارت اس سے پہلے کورونا وباء کی پہلی لہر پر کسی حد تک قابو پالیاتھا اور باقاعدہ ویکسین دیگر ممالک کو فراہم کررہا تھا مگر اب حالت یہ ہے کہ بھارت کے اسپتالوںمیں آکسیجن کی کمی اور طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد اسپتالوں کے باہر فٹ پاتھوں پر ایڑیاں رگڑ کر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلاہیں یقینا انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے دنیا کے تمام ممالک کو یکجا ہوکر ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہئے تمام تر اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ایک دوسرے کی مدد کرنا اولین ترجیح ہونی چاہئے جس طرح پاکستان کی جانب سے بھارت کومدد کی پیشکش کی گئی تھی اسے ہر سطح پر سراہاجارہا ہے۔ البتہ پاکستان میں بھی کورونا اس بار تیزی سے پھیل رہا ہے لہٰذا عوام کو اس ماہ صیام اور عید الفطر کے موقع پر احتیاطی تدابیر اپنانی چاہئیں اور حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چائیے تاکہ ہمیں اس طرح کے خطرناک صورتحال کا سامنا نہ کرناپڑے ،ذرا سی غفلت بہت بڑے انسانی المیہ کا سبب بن سکتی ہے۔