|

وقتِ اشاعت :   April 30 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبے میں معدنی وسائل دریافت کرنے والی کمپنیوں کو لائسنس کی تفصیلات جاننے اور صوبے کو آئین کے آرٹیکل 172(3)کے تحت اعتماد میں نہ لینے کے معاملے پر ٹیکنیکل کمیٹی قائم کردی گئی جبکہ پی ڈی ایم اے میں خالی آسامیوں پر ٹیسٹ میں کامیاب امیدواروں کے انٹرویو لینے کا توجہ دلائونوٹس نمٹا دیا گیا اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے پشین پولیس کی نفری کو کوئٹہ ٹرانسفر کرنے کی سمری پر عملدآمد روکنے کی رولنگ دے دی،

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو سوا تین گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا اجلاس میں وقفہ سوالات کے بعد بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر برائے مائنز و منرلز کی توجہ حال ہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے معدنی ذخائر کی تلاش کے سلسلے میں ملک بھر میں 6بلاک صوبوں کو اعتماد میں لئے بغیر کسی کمپنی کو دینے کی طرف مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ یہ عمل آئین کی سرا سر خلا ف ورزی کے مترادف ہے لہذا اس بارے میں ایوان کو مکمل تفصیل فراہم کی جائے انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں چھ بلاک بنا ئے گئے ہیں جن میں تین بڑی کمپنیوں کو بلوچستان میں تیل گیس کی دریافت کے لئے لائسنس جاری کئے گئے ہیں

اور کمپنیاں اربوں روپے ان منصوبوں پر خرچ کریں گی اس رقم میں بلوچستان کو صرف تیس ہزار ڈالر ملیں گے جبکہ ایک کمپنی چوبیس ملین ڈالر خرچ کریگی اس تما م عمل میں بلوچستان کو پوچھا تک نہیں گیا اس سلسلے میں کمیٹی کے 18ممبران صرف ایک پیرا گراف میں بلوچستان کا ذکر کیا ہے حالانکہ کوہلو میں تیل و گیس دریافت ہوچکی ہے ،قلات میں بھی گیس دریافت ہوئی لیکن وہاں کوئی نہیں جا سکتا اس کے لئے وفاقی حکومت کو صوبائی حکومت خط لکھے اور صوبائی حکومت اس حوالے سے وضاحت بھی کرے اور اس پر ٹیکنیکل کمیٹی بنائی جائے بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن میر جان محمد جمالی نے کہا کہ یہ آئینی مسئلہ ہے آئین ہمیں اپنا حق دے رہا ہے اس میں کوئی نفی نہیں کرسکتا،پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زیرے نے کہا کہ حکومت کو کسی چیز کے بارے میں نہیں پوچھا جاتا صوبے کے فیصلے بیورکریٹس کرتے ہیں اس مسئلے پر کمیٹی بنائی جائے سردار یار محمد رند نے کہا کہ میرے حلقے میں مچھ میں گیس اور تیل کے ذخائر ملے ہیں لیکن وہاں کے کسی نمائندے کو اعتمادمیں نہیں لیا گیا اس حوالے سے جو ٹیکینکل کمیٹی بنائیں

اس میں ہر جماعت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک ،ایک رکن اسمبلی کو شامل کیا جائے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس پر ایک ٹیکنیکل کمیٹی اسپیکر کی صدارت میں بنائی جائے تاکہ وہ اس مسئلے پر وفاق سے بات کر سکے انہوں نے محرک کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں تحریک لائیں جس پر ثناء بلوچ نے ایوان میں تحریک پیش کی کہ ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جو آئین کے آرٹیکل 172(3)پر عملدآمد کو یقینی بنائے بعدازاں تحریک کو ایوان نے منظور کرلیا اور اسپیکر نے معدنی ذخائر کے معاملے پر ٹیکنیکل کمیٹی قائم کردی ۔اجلاس میں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے توجہ دلائونوٹس پیش کرتے ہوئے وزیرداخلہ و پی ڈی ایم اے کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ محکمہ پی ڈی ایم اے میں مختلف آسامیوں پر تعیناتی کے لئے ٹیسٹ لئے گئے اور ساتھ ہی انٹرویو کی تاریخ بھی طے کی گئی لیکن ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال ٹیسٹ میں پاس شدھ امیدواروں کا انٹرویو نہ لینے کی کیا وجوہات ہیں تفصیل فراہم کی جائے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے میں 100کے قریب خالی آسامیاں ہیں ان پر امیدواروں نے ٹیسٹ دئیے تھے جو امیدوار پاس ہوئے انکے انٹرویو تاحال نہیں ہوئے لہذا پی ڈی ایم اے کو ہدایت کی جائے کہ وہ فور ی طور پر انٹرویوز کا اہتمام کرے تاکہ امیدواروں کی بے چینی ختم کی جاسکے صوبائی وزیر داخلہ وپی ڈی ایم اے میر ضیاء اللہ لانگو نے توجہ دلائو نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک سال قبل پی ڈی ایم اے میں جومختلف آسامیوں پر ٹیسٹ لئے گئے تھے لیکن انکے انٹرویو نہیں ہوسکے اس میں سب سے بڑی رکاوٹ کورونا وائرس کی وباء ہے ہمیں یہ مسئلہ ہے جب میں انٹرویو کریں گے تو ایک بڑ ا مجمع اکھٹا ہو جائیگا جس سے کورونا وائرس کے پھیلائو کے خدشات موجود ہیں جیسے ہی کورونا وائرس کی صورتحال میں بہتری اور کمی آئیگی ٹیسٹ میں کامیاب امیدواروں کے انٹرویو کر لئے جائیں گے حکومتی یقینی دہانی کے باوجود توجہ دلائونوٹس نمٹادیا گیا ۔اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن اصغر علی ترین نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ کی توجہ اہم مسئلے کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ ضلع پشین کی آبادی تقریبا دس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے لیکن پشین میں پولیس کی نفری آبادی کی نسببت بہت کم ہے اور اس وقت ضلع پشین میں پولیس کے صرف دو تھانے موجود ہیں جن میں سٹی پولیس تھا نہ اور دوسرا صدر تھانہ ہے جبکہ پولیس کا ایریا دور دراز علاقوں پر مشتمل ہے

جس میں سرخاب مہاجر کیمپ ، پشین کیڈٹ کالج تک شامل ہیں اور امن وامان کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ پولیس پشین کی ہے بدقسمتی سے 1982میں پولیس کی 1679آسامیاں اور 1989میں پولیس کے 1678ملازمین کوئٹہ ٹرانسفر کئے گئے آباد ی میں بتدریج اضافے کے باوجود 2014میں پھر ڈسٹرکٹ پولیس سے 525مزید پولیس ملازمین مستقل بنیادوں پر کوئٹہ ٹرانسفر کئے گئے اب ایک مرتبہ پھر 211پولیس ملازمین جن میں سب انسپکٹر سے لیکر سپاہی تک شامل ہیں کوپشین سے کوئٹہ مستقل بنیادوں پر ٹرانسفر کیا جارہا ہے جس کی بنا ء پر پشین میں امن و امان کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہوچکی ہے لہذا س بارے میں ایوان کو آگاہ کیا جائے کہ ضلع پشین کے ساتھ ناروا سلوک کب تک جاری رکھا جائیگا

اور اس طرح ضلع پشین کی پولیس کو مستقل بنیادوں پر کوئٹہ ٹرانسفر کرنے کی کیا وجوہات ہیں تفصیل فراہم کی جائے ۔صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہا کہ پشین کی 8لاکھ آبادی میں 8پولیس اسٹیشن تھے لیویز کی دوبارہ بحالی کے بعد پولیس کی نفری اضافی ہوگئی تھی جسے کوئٹہ لئے آئے ہیں انہوں نے ایوان کو بتایا کہ پشین میں 2018میں 154مقدمات 2019میں بھی 154مقدمات اور 2020میں 285مقدمات درج ہوئے انہوں نے کہا کہ250مقدمات میںسے پولیس کا ایک تفتیشی افسر 50مقدمات کی تفتیش کر سکتاہے جرائم پر قابو پانے کے لئے اب لیویز کو مزید فعال کردیا گیا ہے پولیس کی اضافی نفری کوئٹہ میں تعینات کی گئی ہے اس موقع پر اسپیکر نے رولنگ دی کہ پشین سے پولیس کی نفری کے کوئٹہ تبادلے کی تفصیلات ایوان کو فراہم کی جائیں اور تب تک تبادلے کی سمری پر عملدآمد کروک دیا جائے بعد ازاں توجہ دلائونوٹس نمٹا دیا گیا ۔