|

وقتِ اشاعت :   April 30 – 2021

نصیر آباد ڈویژن محل وقوع اور موسمیاتی لحاظ سے اپنی ایک شناخت رکھتا ہے اس ڈویژن کے بیشتر علاقے ایشیا کے گرم ترین شہروں جیکب آباد اور سبی کے وسط میں واقع ہے جہاں پر گرمیوں میں درجہ حرارت کافی زیادہ رہتا ہے اور کچھ علاقے گرمیوں میں بھی سرد رہتے ہیں

یہ ڈویژن میدانی اورپہاڑی علاقوں پر محیط ہے یہاں کی مٹی بڑی ذرخیزہے جس پردرجنوں اقسام کی فصلات اورمختلف قسم کی سبزیاں اگائی جاتی ہیں سونے کی مانند فصلات بھی اسی ذرخیر زمین پر کاشت کی جاتی ہیں اس ذرخیز زمین نے اپنے دامن میں قدرتی حسن کو سمایا ہواہے نصیرآباد ڈویژن میں صرف میدانی علاقے نہیں بلکہ بعض علاقوں میں خوبصورت پہاڑی سلسلہ واقع ہے یہ پہاڑی سلسلہ وسیع وعریض رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس کے دامن سے کئی مقامات پر ٹھنڈے اور صاف ستھرے پانی کی آبشاریںبھی بہتی ہیں جو اس ڈویژن کے حسن کو مزید نکھار نے کا سبب بنی ہوئی ہیں یوں تو پورا پاکستان قدرتی حسن رکھنے والا وہ ملک ہے جہاں پر بےش بہا قدرتی نظارے موجودہیں مگر محل وقوع اور حسین نظاروں کی بات کی جائے تونصیرآباد ڈویژن کا کوئی ثانی نہیں اللہ تعالی کی جانب سے اس ڈویژن کو بے شمار نعمتیں ملی ہیں سردی ،گرمی خزاں اور بہار جیسے چاروں موسموں جیسی نعمتیں اللہ تعالیٰ نے عطاءکی ہیں اگر قدرتی حسن کی بات کی جائے تو اس ڈویژن میں ایسے کئی علاقے اور مقامات واقع ہیں جہیں قدرت نے اپنے حسین نظاروں سے نوازرکھا ہے ضلع جھل مگسی کے علاقے گنداواہ سے 25 کلو میٹر دورکی مسافت پرپیر چھتل شاہ نورانی کا مزار ہے پیر چھتل شاہ نورانی کا مزار ایک پہاڑی سلسلہ پر واقع ہے جہاں پر ان کامزارواقع ہے مزارکے پہلوسے قدرتی طورپرایک پانی کا چشمہ بہتا ہے جو سیاحوں کی دلچسپی کا ذریعہ بناہوا ہے پہاڑ سے ٹھنڈا پانی نکل کروہاں پر تالاب میں شامل ہوتا ہے اور قدرتی طورپران چار سے پانچ فٹ کی گہرائی والے تالابوں میں بڑی تعدادمیں بڑی مچھلیاں بھی موجودہیں ان مچھلیوں کا انسانوں سے پیاربھی قابل دید ہے عموماً مچھلیاں تالاب میں خطرہ بھانپتے ہوئے دوربھاگ جاتی ہیں مگر یہاں پر تو کچھ الگ ہی نظارہ قائم ہے اس تالاب میں چھوٹی اور بڑی مچھلیاں پیرچھتل شاہ نورانی کی مزارپرآنے والوں سے خوراک لینا پسند کرتی ہیں یہ مچھلیاں سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں ان دور دراز علاقوں سے آنے والے سیاح اس قدرتی نظارے سے بے حد لطف اندوز ہوتے ہیں اور مچھلیوں کو اپنے ہاتھوں سے چارہ ڈال کرلطف اندوز ہوتے رہتے ہیں مچھلیاں سیاحوں کو لبھانے کےلئے ان کے ہاتھوں سے چارہ چھین کر کھانے سے بھی نہیں کتراتی ہیں علاقہ مکینوں کے مطابق یہ مقام ایک صدی سے بھی پہلے کا ہے پیر چھتل شاہ نورانی کے مزارکے قریب درجنوں کی تعدادمیں کھجوروں کے درخت بھی ہیں جہاں پر موسم کے لحاظ سے بہترین فصل حاصل ہوتی ہے اور یہاں آنے والے سیاحوں کوتفریح کے ساتھ ساتھ کھانے میں مفت کھجوریں بھی ملتی ہیں جو میٹھی اور رسلی ہیں نصیرآبادڈویژن میں یوں تو بے شمار چھوٹے چھوٹے سیاحتی مراکز موجود ہیں جن کو حکومت کی خصوصی توجہ سے بہتربنایا گیا ہے
ا سی طرح ڈھاڈراور مچھ کے درمیان گوکرت کا علاقہ واقع ہے یہ ڈھاڈرسے 30اور مچھ سے 42کلومیٹر کے فاصلے پرایک تفریحی مقام ہے جہاں پتھروں پر بہتے پانی کی آواز کانوں کو سکون پہنچاتی ہے جو سیر وتفریح پر آنے والے لوگ لطف اندوزہوتے ہیں اردگرد کے باسیوں کے علاواہ اکثر وبیشتر کوئٹہ ودیگر علاقوں سے بھی لوگ سیر وتفریح کےلئے بلخصوص گرمیوں میں اپنی فیملیز کے ساتھ اسی مقام پر تفریح کےلئے آتے ہیں نصیرآباد جعفرآباد،صحبت پور ،سبی ڈھاڈر اور کوئٹہ کے لوگ اکثرپر پکنک منانے کےلئے گوکرت کا رخ بھی کرتے ہیںویسے توسارا بولان ہی پکنک پوائنٹ ہے مگر کچھ علاقے ذیادہ ہی خوبصورت ہیں سیاح اس عمل سے بے حد لطف اندوز ہوتے ہیں جہاں سال بھرپانی کا بہاﺅجاری رہتا ہے اسی مقام پر محکمہ جنگلات نے 50 ایکڑ کے لگ بھگ وسیع پیمانے پر شجر کاری کی ھوئی ھے جس پر گھنے سایہ دار درخت بھی پارک کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں جہاں پر آنے والے سیاح ان گھنے پیڑوں کی ٹھنڈی چھا¶ں میں بیٹھ کرخوشگواردن گزارتے ہیں یوں تو وفاقی اور صوبائی حکومتیں سیاحت کے شعبے کی ترقی کےلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کررہی ہیں اوردنیا کو خوبصورت پاکستان کے نام کا پیغام پہنچارہی ہے اس ضمن میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اپنی ذاتی کاوشوں اور سیاحت سے دلچسپی کی وجہ سے صوبے بھرمیں تفریح مقامات کی تذین وآرائش کےلئے بھرپوراندازمیں اقدامات بھی کررہے ہیں اسی طرح پیرغائب بھی بہترین تفریحی مقام ہے جس کا حسن اپنی مثال آپ ہے اس کے حسن کو نکھارنے کےلئے صوبائی حکومت سمیت ایف سی بلوچستان نے بھی اپناکردارادا کیا ہے اور خطیر رقم خرچ کرکے پیرغائب کے پکنک پوائنٹ کو مزید سنوارا گیا ہے تاکہ ٹوریزم کو مزید تقویت مل سکے مختلف جگہوں پر آبشاروں کو مختلف طریقوں سے موڑا گیا ہے تاکہ سیاح اس سے مزید بہتر انداز سے لطف اندوز ہوسکیں جبکہ پارکنگ۔ رہائشی کمرے اوراشیاءوغیرہ دہکان کانات بھی تعمیر کئے گئے ہیں تاکہ سیاح اور تفریح کے لئے آنے والے لوگوں کو کسی پریشانی سے دوچار نہ ہونا پڑے پیر غائب ایک دل کولبھانے والا پکنک مقام ہے سطح سمندر سے کافی زیادہ بلندی پر واقع ہے یہ علاقہ خوبصورتی کا حامل ہے یہاں پر بہتر انداز میں کام کروایا گیا ہے جو قابل ستائش ہے آبشاروں کے نزدیک مزید پودے لگاکر اس کے حسن کومزید نکھاراجارہا ہے تاکہ علاقہ ذرخیز ہو صفائی ستھرائی کا بھی خاص اہتمام کیاگیاہے تاکہ قدرتی حسن کے مالک اس مقام کو گندگی سے بچایا جاسکے عوام کی معلومات کے لئے مختلف مقامات پر سائن بورڈ آویزاں کئے گئے ہیں اور گہرے پانی کی نشاندہی بھی کی گئی ہے تاکہ لوگ محفوظ رہ سکیںانتظامیہ کے مطابق پیر غائب کے مقام پر پانچ ہیلی پیڈ جس میں سے تین زیر استعمال ہیں ٹوریزم سے حاصل ہونے والی رقم علاقے کی بہتری پر خرچ کرنا کا بھی انتظامیہ ارادہ رکھتی ہے مقامی پولیس لیویز کے ملازمین کو یہاں پر تعینات کرنے پر بھی غورکیا جارہاہے تاکہ وہ اپنے علاقے کی تعمیر و ترقی میں اپنا موثر کردار ادا کر سکیں جبکہ اس خوبصورت مقام پر بجلی کی فراہمی کےلئے بھی حکومت اقدامات کرنے جارہی ہے تاکہ سیاحوں کو بجلی کی سہولیات بھی میسرآسکیں ۔نصیرآباد ڈویژن قدرتی حسن رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک تاریخ کی بھی مالک ہے جس سے ظاہرہوتا ہے کہ سینکڑوں سال قبل بھی یہ علاقہ آباد تھا نصیر آباد ڈویژن میں قدیمی تہذیب و تمدن بھی دریافت ہوئی بلوچستان کے کرہ ارض میں مہر گڑھ قدیمی تہذیب کا گہوارہ رہی ہے
آثار قدیمہ کی جانب سے تحقیقات میں ظاہر کیا گیا کہ 9000سال قبل مسیح یہ علاقہ انسانی آبادی کا مقام تھا یہ کریڈٹ بھی نصیر آباد ڈویژن کو جاتا ہے جو قدرتی حسن رکھنے والے علاقوں کے ساتھ ساتھ قدیمی علاقوں کی بھی مالک ہے یہ علاقہ ناصرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا میں ایک اپنی تہذیب و تمدن کا علمبردار بھی رہا ہے۔بلاشبہ سیاحت سیر وتفریح کا نام نہیں یہ ایک ایسی انڈسٹری ہے جس سے کسی بھی علاقے یا ملک کی عوام کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے اور اس انڈسٹری سے سالانہ کروڑوں روپے حاصل کئے جاسکتے ہیں پاکستان قدرتی حسن رکھنے والا وہ ملک ہے جہاں پر حسین نظاروں کی بے تہاشہ وادیاں ہیں جو ملک سمیت دنیا بھر کے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرکے کھینچ لاتی ہیںبلوچستان کے علاقے بھی ملک کے دیگر حصوں کی طرح اپنی خوبصورتی کی مثال خود ہیں گوکرت کے تفریح مقام کو حکومت اپنی ترجیحات میں شامل کرے تو لوگوں کوایک بہترین تفریح مقام میسر آنے کے علاواہ مستقبل میں یہاں پر تفریحی سرگرمیاں نہ صرف تیز ہونگی بلکہ مقامی لوگوں کو روزگارکے مواقعے بھی فراہم ہونگے گوکرت کی تفریح پوائنٹ پر سال بھر پانی رہتا جہاں پر مزید خوبصورتی نکھارنے کے لئے چیئرلفٹ ،سوئمنگ پول وغیرہ بھی تعمیر کئے جاسکتے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان صوبے بھر میں سیاحت کو فروغ دینے کےلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کررہے ہیں ان اقدامات سے قدرتی حسن کو دنیابھرمیں متعارف کروایا جاسکتا ہے اورسیاحت سے حاصل ہونے والی رقم سے نہ صرف ان علاقوں میں بسنے والے لوگوں کی تعمیروترقی پر خرچ ہوگی۔کمشنر نصیرآباد ڈویژن عابد سلیم قریشی ڈویژن میں حکومتی احکامات پرسیاحتی مقامات کی تذین وآرائش کے لئے کوشاں ہیں تاکہ ذیادہ سے ذیادہ عوام کو سیروتفریح کےلئے اس جانب متوجہ کیا جاسکے بلوچستان بھرمیں تفریحی مقامات پر موجودہ حکومت اقدامات کررہی ہے تاکہ سیاحت کا شعبہ مزید پروان چڑھے تھوڑی سی توجہ مزید مرکوز کی جائے تو نصیرآباد ڈویژن میں تفریح مقامات میں مزید اضافہ ہوسکتاہے بلکہ روزگار کے مواقع بھی میسر ہوسکتے ہیں۔