سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا حکم معطل کرتے ہوئے سول ایوی ایشن کے جنرل منیجر سیکیورٹی ندیم زبیری کو پینشن دینے کا سندھ ہائی کورٹ کا حکم معطل کر دیا۔
سپریم کورٹ میں سول ایوی ایشن میں جی ایم سیکیورٹی کی جعلی ڈگری پر پینشن کی وصولی سے متعلق کیس کی چیف جسٹس گلزار احمد کی زیر سربراہی دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری پر ملازمت مکمل کرنے والے جنرل منیجر سیکیورٹی کو پینشن جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا حکم معطل کرتے ہوئے سول ایوی ایشن کی اپیل سماعت کے لیے منظور کر لی تھی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا سول ایوی ایشن انتہائی بد حال محکمہ ہے، جعلی ڈگری پر لوگ سیکیورٹی جیسے حساس شعبے کی اہم ترین نشست پر نوکری پوری کر گئے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے ایئر پورٹس پر اسمگلنگ آسانی سے ہو رہی ہے اور ایئر پورٹس کے سی سی ٹی وی کیمرے تک کام نہیں کرتے۔
سول ایوی ایشن کے وکیل خالد صدیقی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ جنل منیجر ندیم زبیری نے ناصرف جعلی ڈگری جمع کروائی بلکہ کراچی یونیورسٹی کا تصدیقی لیٹر بھی جعلی بنوایا۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ حقائق کے منافی ہے لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے جی ایم سیکیورٹی ندیم زبیری کو پینشن دیے جانے کا ہائی کورٹ کا حکم معطل کرتے ہوئے اپیل سماعت کے لیے منظور کر لی۔
واضح رہے کہ سول ایوی ایشن میں جعلی ڈگری کا پہلا معاملہ نہیں بلکہ اس سے قبل پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن اور سول ایوی ایشن کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچا تھا۔
پائلٹس کے مشکوک یا جعلی لائسنسز کے معاملے کا آغاز گزشتہ سال 24 جون کو ہوا تھا جب قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔
اس کے بعد پاکستان نے 26 جون کو امتحان میں مبینہ طور پر جعل سازی پر پائلٹس کے لائسنسز کو ‘مشکوک’ قرار دیتے ہوئے انہیں گراؤنڈ کردیا تھا۔