|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2021

گزشتہ چند روز سے ایسی خبریں رپورٹ ہورہی ہیں جو انتہائی افسوسناک اور دلخراش ہیں، لاک ڈاؤن کے نام پر لوگوں کی تذلیل کی جارہی ہے اور ان کے عزت نفس کو مجروح کیاجارہا ہے اور یہ باقاعدہ ضلعی آفیسران کی سرپرستی میںسیکیورٹی اہلکار کررہے ہیں جس کی آئین بالکل اجازت نہیں دیتا کیونکہ آئین پاکستان میں واضح ہے کہ اپنے شہریوں کی جان ومال ،عزت نفس کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے اس طرح کے رویے انسانی اور اخلاقی اقدار کیخلاف ہیں کیونکہ انہی عوام کے ٹیکسز سے ان آفیسران اور اہلکاروں کو تنخواہیںملتی ہیں جن کا بنیادی مقصدعوام کو ہرقسم کا تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی عزت نفس کامکمل خیال رکھنا ہے۔

آئین کے برعکس اس طرح کے رویوں سے عام لوگوں کی دل آزاری ہوتی ہے اور اس کے ساتھ عوام کے دلوں میں حکمرانوں کیلئے وہ مقام نہیںہوتا جس کی وہ توقع کرتے ہیں۔ اور بعینہ عام شہری کو بھی اپنا عزت وقار عزیز ہے۔ بہرحال لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے حوالے سے قانون موجود ہے اسی کے مطابق انہیںسزا دی جائے نہ کہ بیچ چوراہے اور سڑکوں پر لوگوںکو مرغابنانے کے ساتھ ساتھ تشدد کا نشانہ بنا نا اپنے ہی قوانین اور آئین کی دھجیاں اڑانا ہے لہٰذا اس طرح کے عمل سے اجتناب برتا جائے۔ دوسری جانب کوئٹہ شہر میں گزشتہ شب ایگل اسکواڈ کی مبینہ فائرنگ سے ایک نوجوان فیضان جتک جبکہ ان کا بھائی داد محمد جتک زخمی ہوا۔

ورثاء کے مطابق دونوں بھائی افطاری کے بعد اپنے گھر سیٹلائٹ ٹاؤن کی طرف جارہے تھے کہ ایگل اسکواڈ نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں فیضان جتک کو گردن میں گولی لگنے سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ داد محمد جتک زخمی ہوا،ورثاء کی جانب سے بتایا گیا کہ فیضان جتک ایک طالبعلم تھا اورکس طرح سے انہیں بلاجواز فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہمیں انصاف فراہم کیاجائے ۔ دوسری جانب صوبائی وزیرداخلہ میرضیاء لانگو نے فیضان جتک کے واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے فوری رپورٹ طلب کرلی۔ وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنے والے اہلکار کو حراست میں لے لیا گیاہے، لواحقین کوہر سطح پر حکومت انصاف فراہم کرے گی،ایس ایس پی کی سربراہی میں واقعے کی شفاف تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

میرضیاء اللہ لانگونے کہا کہ واقعے کی ہرپہلو سے تحقیقات کی جائے گی اور ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ وزیرداخلہ میرضیاء لانگو نے نوجوان کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا بھی اظہارکرتے ہوئے کہا کہ لواحقین سے ناانصافی نہیں ہوگی۔ بہرحال اس واقعہ کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانا انتہائی ضروری ہے اور ملوث اہلکاروں کو آئین وقانون کے مطابق سزا دی جائے اور اس کے ساتھ ہی صوبائی حکومت کو اس بات کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے کہ ضلعی آفیسران سمیت سیکیورٹی اہلکار اپنے حدود سے تجاوز نہ کریں کیونکہ حکومت تمام تر عمل کی جوابدہ ہے اورتمام ادارے اس کے ماتحت ہیں اس لئے وزیراعلیٰ بلوچستان کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کیلئے عملاََ اپنا کردار ادا کریں تاکہ عوام اپنے آپ کو ہر سطح پر محفوظ سمجھیں ،اس طرح سے بلاوجہ شہریوں کو تشددیا فائرنگ کرکے جان سے مارنا سراسر انصافی ہے یقینا اس واقعہ سے ان کے خاندان کو بہت بڑا صدمہ پہنچا ہے، انسانی جان کانعم البدل کوئی چیز نہیں بلکہ انصاف ہے تاکہ انہیں اس بات کی تسلی ہوسکے کہ حکومت نے ذمہ داری کے ساتھ انہیں انصاف فراہم کیا۔