ایک ہفتے سے جاری اسرائیلی بربریت سے شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 181 تک پہنچ گئی ہے شہید ہونے والوں میں 52 بچے اور 23 خواتین بھی شامل ہیں،بچوں کے عالمی ادارے یونیسیف کے مطابق نصف سے زائد شہید ہونے والے بچوں کی عمریں دس برس سے بھی کم ہیں۔اسرائیلی میزائل حملے سے غیر ملکی میڈیا ہاؤسز بھی تباہ ہو گئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے 12 منزلہ عمارت کو فوجی ہدف کہہ کر تباہ کیا، عمارت میں امریکی خبر ایجنسی اور عرب ٹی وی کا بھی دفتر تھا۔ رپورٹ کے مطابق تباہ کی گئی عمارت میں موجود دونوں میڈیا ہاؤسز نے اسرائیل سے شواہد دینے کامطالبہ کر دیا۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے فلسطینیوں پرحملے جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے۔ اسرائیلی جنگی طیاروں کی متعدد ٹھکانوں پر بمباری کے باعث ایک ہی خاندان کے 10 افراد بھی شہید ہو چکے ہیں۔اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے اب تک غزہ شہر میں 800 سے زیادہ مقامات کو نشانہ بنایا جس میں متعدد عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔فلسطینی شہری اسکولوں اور مسجدوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں جبکہ وحشیانہ حملوں کے باعث 10 ہزار سے زائد فلسطینی گھر چھوڑنے پر مجبور ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تشدد فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاری لڑائی پورے خطے کو ناقابل کنٹرول بحران میں مبتلا کر سکتی ہے۔
انتونیو گوتریس نے فلسطین کی صورتحال پر ہونے والے سلامتی کونسل کے سیشن سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لڑائی کو بند ہونا چاہیے۔ دوسری جانب اسلامی ممالک کی سربراہی تنظیم او آئی سی نے اسرائیل کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی ۔ سعودی عرب کی درخواست پر مقبوضہ فلسطین کی صورت حال پر او آئی سی کا ورچوئل اجلاس ہوا۔او آئی سی کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں پراسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔او آئی سی نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں پر حملے فوری بند کردے۔ اسرائیل مسجدالاقصیٰ سمیت تمام مقدس مقامات کی بے حرمتی بند کرے اور سلامتی کونسل اسرائیلی بربریت رکوانے کے لیے فوری اقدام کرے۔
اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے اسرائیلی بربریت کو بنیادی انسانی حقوق اور اخلاقیات کے خلاف اقدام قرار دیا ۔ بہرحال اس وقت صورتحال انتہائی گھمبیر ہے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے ، اسرائیل اس سے قبل بھی فلسطین پر وحشیانہ حملے کرچکا ہے جبکہ روزاول سے فلسطین مسئلے کو حل کرنے کیلئے اسلامی ممالک کی جانب سے زور دیاجاتارہا ہے تاکہ اس دیرینہ مسئلہ کو حل کیاجاسکے مگر اسرائیل کسی طور لچک کا مظاہرہ نہ کرتے ہوئے اپنی بھرپور طاقت کا استعمال مظلوم فلسطینیوں پر کرتا آرہا ہے ۔موجودہ صورتحال کے نتائج انتہائی بھیانک نکل سکتے ہیں جو کہ پورے خطے کی صورتحال کو بدل کر رکھ دے گا اس لئے اب عالمی طاقتوں کو بھی اس حوالے سے آگے بڑھنا چاہئے اور اسرائیل کے اس وحشیانہ عمل کو روکنے کیلئے اپنا عملی کردار ادا کرنا چاہئے۔
ان کی خاموشی مزید انسانی بحران کا سبب بنے گی اس لئے انسانی حقوق کے علم بردار طاقت ور ممالک موجودہ صورتحال سے بیگانگی اختیار نہ کریں بلکہ ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح سے موجودہ جنگی شدت میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ فلسطین مسئلہ کو حل کریں جس پر ہر وقت خاموشی اختیار کی جاتی ہے اور جو جنگی ماحول بنتا جارہا ہے یہ خود دنیا کے امن کے مفاد میں نہیں ہے اس لئے قیام امن کو برقرار رکھنے کیلئے حالات کو معمول پر لانا انتہائی ضروری ہے۔