بلوچستان منرل ایکسپلوریشن کمپنی کو ایک نجی کنسورشیم کمپنی کی جانب سے صوبے کے ضلع چاغی کے علاقوں تنجیل اور ریکوڈک کے ذخائر کی ترقی کے حوالے سے ایک پیشکش موصول ہوئی ہے۔ بلوچستان منرل ایکسپلوریشن کمپنی کو نیشنل ریسورسز لمیٹڈ نے تنجیل اورریکوڈک کے ذخائرکی ترقی کے حوالے سے تجویز دی ہے۔نجی کنسورشیم کمپنی این آر ایل میں 6 مختلف نجی صنعتی کمپنیاں شامل ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق بلوچستان منرل بورڈ کو نجی کمپنی این آر ایل کے سی ای او شمس الدین کی تجویز کے نمایاں نکات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ بلوچستان کا ملک کی ترقی اور معیشت میں بہت اہم کردار ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ،این آر ایل کے اس اقدام سے خطے میں ترقی کا نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔
کمپنی نے علاقے میں معدنی ذخائرکی تلاش کی اجازت کی درخواست کی ہے جس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری و چیئرمین بی ایم ای سی بورڈعبدالباسط نے این آر ایل کی تجویز کو سراہا اور کہا کہ معاملے کا کمپنی کے ٹرانزیکشن ایڈوائزر کی جانب سے جائزہ لیاجائیگا، نیشنل ریسورسز لمیٹڈ کی تنجیل اور ریکوڈک کی ترقی سے متعلق تجویزکو قانون کے مطابق طے کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ بلوچستان کا سب سے بڑا میگاومنافع بخش منصوبے کے حوالے سے 2019ء میں ماہ ستمبر کے دوران بلوچستان حکومت نے ریکوڈک جرمانے کا معاملہ حل کرنے کیلئے تین آپشنز پر کام کرنا شروع کردیا تھا اس حوالے سے موجودہ حکومت کی جانب سے ایک وفد نے امریکہ کا دورہ کیا تھااور اسی دوران یہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ مختلف بین الاقوامی کمپنیوں نے صوبائی حکومت سے رابطے شروع کئے تھے جس میں نئی دلچسپی ظاہر کرنے والی کمپنیوں میں چائنا اور سعودی عرب کی بڑی کمپنیاں سرفہرست تھیں۔
وفاقی و صوبائی حکومت نے مشترکہ طور پر پہلے آپشن کے تحت جرمانہ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کررکھا تھاجبکہ عالمی عدالت کی جانب عائد جرمانے کا مسئلہ حل کرلیا گیا تو ایک بہتر ڈیل کے آپشنز پر باقاعدہ فیصلہ کیاجانا تھا اور ڈیل کی ناکامی پر قریبی علاقے میں نئی ایکسپلوریشن کیلئے ٹینڈرز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیاتھامگر ریکوڈک معاملے پر حکومت پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا۔ بہرحال حکومت اول روز سے یہی کوشش کررہی ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے ایک ایسی کمپنی کے ساتھ ڈیل ہوجائے جو حکومت پر لگائے جرمانہ کی ادائیگی کو یقینی بنائے تاکہ حکومت پر مالی بوجھ نہ پڑے۔ اب موجودہ ریکوڈک منصوبہ کے مستقبل پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں اور جرمانہ کی جو تلوار اس وقت لٹکی رہی ہے اس حوالے سے بھی سوچ وبچار کی جارہی ہے تاکہ موجودہ حکومت کو جس خسارے کا سامنا کرناپڑرہا ہے اس مالی بحران سے باہر آنے میں مدد مل سکے۔
حکومت کی وسائل کی تلاش اور زمین کی لیز کے حوالے سے مرتب کی گئی پالیسی قابل تعریف ہے جس سے بلوچستان کو براہ راست مالی فائدہ پہنچے گا بشرطیکہ کابینہ نے جوفیصلے کئے اور جن کی منظوری دی گئی ہے ان پر من وعن عملدرآمدکیا جائے وگرنہ ماضی کی طرح فیصلے محض کاغذکی حدتک رہینگے اور ان بڑے منصوبوں سے صرف کمپنیوں کو ہی فائدہ پہنچے گا ۔ ریکوڈک بلوچستان کیلئے سونے کا بہت بڑاذخیرہ ہے اور اس سے اربوں ڈالر کمایا جاسکتا ہے اگر بلوچستان حکومت نے سنجیدگی کے ساتھ ایک بہترین کمپنی کے ساتھ بات چیت کی اور اس منصوبے کو احسن طریقے سے چلایا تو بلوچستان جلد ہی مالی بحران سے نکل جائے گااور حکومت کے پاس اتنی رقم آئے گی کہ وہ بجٹ میں معاشی منصوبوں سمیت روزگار کے وسیع تر مواقع پیدا کرپائے گی جس سے بلوچستان کے عوام کو بہت بڑا فائدہ پہنچے گا اور خوشحال بلوچستان کا خواب حقیقی معنوں میں پورا ہوسکے گا۔