کوئٹہ: نیب بلوچستان نے صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں کروڑوں روپے کرپشن کے تین الگ کیسز کی تحقیقات مکمل کرکے ریونیو افسران سمیت 38 افراد کے خلاف ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کر دیئے ہیں۔ ملزمان نے جعلسازی سے سرکاری اراضی کے ریونیوریکارڈ میں ردو بدل کر کے کروڑوں روپے کی اراضی مارکیٹ میں فروخت کر دی جس سے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
اراضی اسکینڈل کے ایک کیس کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ضلع گوادر میں تعینات سابق نائب تحصیلدار گوادر مقبول احمد، آغا ظفر حسین اور حفیظ الرحمن، قانون گو ظاہر شاہ، محمد ابراہیم اور پٹواری سلطان احمد نے ملی بھگت سے ضلع گوادر کے موضع جورکان اور موضع چٹی شمالی کے ریونیو ریکارڈ میں مبینہ طور پر ٹمپرنگ کرکے جعلسازی سے 1738 ایکٹر قیمتی اراضی غیر قانونی طور پر پرائیویٹ پرسنسز کو فروخت کی جس سے قومی خزانے کو 32 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔دریں اثناء ضلع گوادر کے کولگری وارڈ میں غبن کے کیس کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ۔
کہ تحصیلدار گوادر حفیظ الرحمن، بالاچ خان ، محمد جان بلوچ، قانون گو نور احمد سیا پاد، حفیظ اللہ، پٹواری منظور احمد اور عبدلخالق نے 263287 سکوائر فٹ زمین کے ریونیوریکارڈ میں ٹمپرنگ کرکے 13 کروڑ سے زائد کا گپھلہ کیا۔ علاوہ ازیں گوادر ہی کے موضع چاپ رائکانی میں کرپشن کی چھان بین سے حقائق سامنے آئے کہ تحصیلدار گوادر طارق احمد، نائب تحصیلدار گوادر مقبول احمد، نور احمد، قانون گو بادل خان، نور احمد، عبدالرزاق، پٹواری عاسمی،سلطان احمد، ظاہر شاہ، غلام حسین نے جعلسازی سے سرکار کی 10 کروڑ سے زائد مالیت کی 544 ایکٹر قیمتی اراضی مارکیٹ میں پرائیویٹ افراد کو بیچ ڈالی۔
ڈی جی نیب بلوچستان کی سر براہی میں کام کرنے والی نیب کی تین الگ الگ ٹیموں نے گوادر اراضی کرپشن کیسز کی تحقیقات مکمل کر کے محکمہ مال بلوچستان کے افسران و دیگر ملوث افراد کے خلا ف ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کر دیے ہیں۔واضح رہے نیب بلوچستان کی جانب سے گوادر کے ریونیو افسران کے خلاف گوادر اراضی میں اربوں روپے کی کرپشن کے حال ہی میں دائر کئے گئے متعدد کیسز معزز عدالتوں میں چل رہے ہیں۔