|

وقتِ اشاعت :   May 21 – 2021

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے 24 مئی سے تعلیمی ادارے، ریسٹورنٹس اور سیاحت کھولنے کا اعلان کر دیا۔گزشتہ روز وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکم جون سے شادی ہالز کو آؤٹ ڈور تقریبات کی اجازت ہو گی جس میں 150 افراد حصہ لے سکیں گے جبکہ 7 جون سے تمام تعلیمی ادارے کھل جائیں گے۔ 5 فیصد سے کم کورونا کیسز والے اضلاع میں تعلیمی ادارے 24 مئی سے کھولے جائیں گے۔این سی او سی کے مطابق یکم جون سے کھولے جانے والے شعبوں کا حتمی جائزہ 27 مئی کو لیا جائے گااس کے علاوہ مزار، سینما گھر، ریسٹورنٹس کے اندر بیٹھ کر کھانا کھانے پر پابندی عائدہو گی جبکہ اسپورٹس، میلوں اور ثقافتی تقریبات پر بھی پابندیاں برقرار رہیں گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اِن ڈور اور آؤٹ ڈور موسیقی، ثقافتی اور مذہبی تقریبات پر مکمل پابندی رہے گی۔ ہفتہ اور اتوار کو صوبوں کے درمیان ٹرانسپورٹ کی پابندی بھی جاری رہے گی، ٹرانسپورٹ 50 فیصد گنجائش کے ساتھ چل سکے گی جبکہ ٹرینیں 70 فیصد گنجائش کے ساتھ چلتی رہیں گی۔این سی او سی نے دکانیں رات 8 بجے تک کھولنے کی اجازت دی ہے، مارکیٹیں ہفتے میں 2 دن بند رہیں گی۔ ماسک پہننے کی پابندی نافذ رہے گی، گڈانی اور مصری شاہ انڈسٹریز 20 مئی سے کام کا آغاز کریں گی۔ یکم جون سے ایمرجنسی کے علاوہ دیگر آپریشنز کا بھی آغاز کردیا جائے گا۔این سی او سی کے مطابق میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات 20 جون کے بعد ہونگے دیگر تمام امتحانات کرانے کا فیصلہ وزارت تعلیم کرے گی۔فیصلوں کا دوبارہ جائزہ 27 مئی اور 7 جون کو لیا جائے گاجبکہ تمام سرکاری و نجی دفاتر میں 50 فیصد عملے کے ساتھ کام جاری رکھا جائے گا۔اجلاس میں فیصلہ میں کیا گیا ۔

کہ بھارت ،ایران اور افغانستان کے ساتھ ملکی سرحدیں تاحکم ثانی بند رہیں گی۔حکومت کی جانب سے رمضان المبارک اور عید کے موقع پر لگائی گئی پابندیوں کے باعث کورونا وائرس کی شرح کنٹرول ہوئی ہے جس کی بڑی وجہ عوامی ہجوم کو اکٹھا نہیں ہونے دینا ہے، اس بار جس طرح سے لاک ڈاؤن پر عمل کیا گیا اس کی نظیر نہیں ملتی ۔اس وقت دیگر ممالک میں کورونا کیسز کا جائزہ لیاجائے تو وہاں پر کورونا کے وار جاری ہیںاور بہت سے ممالک اس وباء کی وجہ سے شدیدمشکلات کا سامناکررہے ہیں خاص کر بھارت میں صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے جس کا سبب بھارتی حکومت کی کوتاہی اور غفلت ہے ۔جب بھارت میںکورونا بہت حد تک کنٹرول ہوچکا تھا تو اس دوران بھارت دنیا کے بیشتر ممالک کو ویکسین فراہم کرنے لگا تھا مگر اسی دوران ایسے تہوار کی اجازت دی گئی ۔

جو عوامی ہجوم کو اکٹھا کرنے کا سبب بن رہا تھا لیکن اس حوالے سے حالات کا جائزہ نہیں لیاگیا اور نہ ہی عالمی ادارہ صحت سمیت ماہرین کی مشاورت کو خاطر میں لایاگیا جس کے بعد کورونا وباء نے بھارت کو خطرناک نہج پر پہنچادیا اور اب حالت یہ ہے کہ کورونا کے باعث روزانہ کی بنیاد پر اموات کی شرح 4ہزار سے تجاوزکرگئی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس وقت بھارت میں کس طرح کا کہرام مچا ہوا ہے۔ البتہ پاکستان میں کورونا وباء کو کنٹرول کرنے کیلئے جس طرح کی پالیسی اپنائی گئی ہے اس کے بہترین نتائج برآمد ہورہے ہیں واضح رہے کہ چند ماہ قبل بچوں کی بڑی تعداد کورونا وائرس میں مبتلا ہورہی تھی جس کے بعد تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا،ساتھ ہی تفریحی مقامات پر پابندی کے فیصلوں کے بعد بچوں میں کیسز کی شرح کم ہو گئی ہے۔ بہرحال اب جو نرمی برتی گئی ہے تو عوام اس حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام تراحتیاطی تدابیر اپنائیں تاکہ کورونا وباء کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔