مستونگ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی نیشنل پروجیکٹ ڈائریکٹر PARC اسلام آباد ڈاکٹر محمد منصور ڈائریکٹر جنرل زرعی تحقیقاتی و ترقیاتی سینٹر کوئٹہ ڈاکٹر عبدالحنان سینئر سائٹیفک آفیسر میر آحمد عزیز کرد نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی و خوشحالی کا دارو مدار اور مستقبل زراعت کے شعبے سے وابسطہ ہے تحصیل دشت کا علاقہ ملک بھر میں خشکابہ دالوں کی پیداوار کے لیے انتہائی موضوع اور منفرد مقام رکھتا ہے۔
دشت کے کاشتکار زیادہ پانی مانگنے والے اور روایتی فصلوں کی کاشت کے بجائے لزیز اقسام شر دال کی کاشت کو اپنا کر اپنی پیداواری قوت میں اضافہ کرکے منافع کمائے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے پروجیکٹ”دالوں کی پیداوار میں اضافہ کے لیے تحقیق فروغ کا قومی منصوبہ” کے زیر اہتمام تحصیل دشت گونڈین میں زمینداروں کے لیے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر بی این پی کے مرکزی رہنماء و سابق وفاقی وزیر میر عمایوں عزیز کرد ٹکری شفقت لانگو کے علاوہ ڈائریکٹر فیڈریل پی ایس ڈی پی PARC منیر آحمد ڈائریکٹر زراعت توسیع کوئٹہ حبیب اللہ شاہ آرٹی کلچر ریسرچ انسٹیٹوٹ خضدار محمد یعقوب زہری ڈائریکٹر ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹوٹ کوئٹہ عبدالغفار سائنٹفک آفیسر ایگریکلچرل ریسرچ انسٹیٹوٹ تربت نزیر آحمد زہری ڈپٹی ڈائریکٹر ایکسٹیشن مستونگ ڈاکٹر اعجاز احمد زراعت آفیسر ظہور احمد کھوسہ سمیت سینکڑوں محکمہ زراعت کے مختلف شعبوں کے آفیسران و اہلکاروں کی شرکت کے ساتھ دشت کے بڑی تعداد میں زمینداروں نے شرکت کی۔
سمینار کے آغاز میں مستونگ کے سینئر سائٹیفک آفیسر میر آحمد عزیز کرد نے آفیسران اور زمینداروں کو تحصیل دشت میں خشکابہ دالوں کی کاشتکاری، آرگینک پیداوار، کٹائی دیکھ بال اور ملکی و بین الاقوامی مارکٹیوں میں اسکی مانگ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال دشت اور مرو کے مختلف علاقوں میں تقربیا 30 ایکڑ رقبے سے زائد پر دال کی اقسام شر دال کی بوائی کے لیے زمینداروں کو مفت بیچ فراہم کر دیا گیا ہے دشت کا بہترین موسم اورآب وہوا اس آگینک خوشکابہ دال کے لیے انتہائی موضع ہے۔
اور جس سے مخصوص زمینداروں کو کافی فائدہ ملا۔اس موقع پر سمینار سے زرعی تحقیقاتی کونسل اسلام آباد کے پروجیکٹ ڈائریکٹر پلسز ڈاکٹر محمد منصور خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس وقت دالوں کی پیداوار میں کافی کمی پیش آرہی ہے۔سالانہ کی اوسط سے ہم اپنی ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے 50 فیصد دالوں کو باہر سے در آمد کرنا پڑتا ہے اور 50 فیصد ہماری پیداوار ہے۔پاکستان میں 80 فیصد دالیں پنجاپ میں کاشت ہوتی ہے۔لیکن ایک خصوصی تحقیق و ریسرچ کے بعد یہ نتیجہ اخز کی ہے کہ بلوچستان کی موسم اس فصل کی پیداوار میں سب سے موضع ترین علاقہ ہے۔لیکن بد قسمتی سے یہاں ہمارے کاشت کار حضرات اس فصل کی اہمیت اور پیداواری قوت سے نا واقف رہے ہے۔
انہوں نے زمینداروں پر زور دیا کہ وہ دالوں کی پیداوار بڑھانے پر خصوصی توجہ مرکوز کرے تاکہ ملک میں دالوں کی پیداوار میں مطلوبہ ہدف حاصل کر سکے انہوں نے کہا کہ ضلع مستونگ کے علاقہ دشت میں خشکابہ زمینوں میں دالوں کی پیداوار کافی اچھی ہوتی ہے اور دشت میں اس حوالے سے کافی پوٹینشل ہیں جس سے دالوں کی پیداوار کافی حد تک بڑھا سکتے ہیں۔ دشت کے پیداواری دالوں مکمل آرگینک ہونے کی وجہ سے اس دال کو بین الاقوامی سطح پر زمیندار مارکیٹنگ کر سکتے ہیں اور دشت کے علاقہ میں زمینداروں کے لیئے دالوں کی پیداوار میں اضافہ کے لیئے تحقیق کے فروغ کے لیے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کوشاں ہے۔
اس قومی منصوبہ کے مختلف اقسام کی دالوں کی اعلی اقسام کی پیداوار اور آب و ہوا کی مناسبت سے دشت کے زمین دالوں کہ پیداوار کے لیئے بہترین ہے جس سے نہ صرف یہاں کے زمینداروں کو فائدہ ہوگا بلکہ صوبے اور ملکی معشیت میں دالوں کی پیداوار میں اضافے کا سبب بھی بن جائیگا زمیندار طبقہ کو زراعت کے حوالے سے جدید سائنٹیفک انداز سے استوار کرنے کے لیئے ہر سطح پر عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ اس پروجیکٹ کے تحت رواں سال ہم دشت کے مختلف علاقوں میں زمینداروں کو مفت پیج و دیگر سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ہم مستقبل میں دشت میں ایک ہزار ایکڑ رقبہ پر دالیں کاشت کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
دشت کے کاشتکار اس منصوبے سے فائدہ اٹھائیں۔ہم ہر ممکن معاونت فراہم کرینگے۔سیمینار سے حاجی لشکری خان رئیسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں70 فیصد لوگوں کا گزر بسر زراعت کے شعبے سے وابسطہ ہے لیکن بلوچستان میں واٹر لیول کی تیزی سے زیر زمین گرتی ہوئی صورتحال کے باعث زراعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
جسکی وجہ سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوکر فاقہ کشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔حاجی لشکری خان رئیسانی نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی جانب سے”دالوں کی پیداوار میں اضافہ کے لیے تحقیق فروغ کا قومی منصوبہ کے پروجیکٹ کو مستونگ دشت میں لانچ کرنے کو حوصلہ افزاء اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قومی منصوبے کو مستونگ کے ساتھ کچھی اور بلوچستان کے دیگر اضلاع تک توسیع دیا جائے۔انھوں نے اسلام آباد سے آئے ہوئے منصوبے کی پروجیکٹ ڈائریکٹر اور دیگر زرعی ماہرین کو اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔