تربت: نیشنل پارٹی کے بانی رہنما واجہ محمد یار کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی کو بہت سے مشکلات کا سامنا کرکے بنایا، اس میں شہداء کا خون شامل ہے، پارٹی کے سنیئر رہنما اپنے مشاھدات قلم بند کریں تاکہ کارکنان ان سے مستفید ہوسکیں، واجہ محمد یاد جیسے کمیٹڈ، بردبار، دور اندیش، سیاسی و علمی دولت سے مالا رہنما کمیاب ہوتے جارہے ہیں، ہمیشہ ان کو بلند مرتبت پایا، انہوں نے کبھی زاتی خواہشات نہیں کی، میرا بی این وائی ایم اور بی این ایم کے زمانے سے تعلق رہا ہے۔
وہ بی این ایم کی مرکزی کمیٹی کے متعدد بار رکن منتخب ہوئے، سیاست کو زاتی مفادات اور خواہشات کی تکمیل کے بجائے ہمیشہ قومی مفادات کا زریعہ بنایا، بیماری کی حالات میں بھی انہوں نے کبھی کوئی زاتی مطالبہ کیا حالانکہ وہ کافی تکالیف کا سامنا کررہے تھے اگر کبھی کچھ پوچھا تو صرف نئے کتابوں کے بارے میں پوچھا کرتا، اکثر ان کے تجزیوں کی بنیاد پر پالیسی مرتب کرتے تھے، محمد یار جیسے شخصیات ہمارے سماج میں اب ناپید ہوتے جارہے ہیں ان میں ہر طرح کے اچھے صفات پائے جاتے تھے ایسی شخصیات پر ریسرچ پیپر لکھنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر مالک نے کہاکہ نیشنل. پارٹی بلوچ کی خوش حالی، ساحل و وسائل پر خود مختاری عوام کو اصل طاقت کا سرچشمہ سمجھتی ہے، پاکستان ایک کثیرالقومی ریاست ہے جس میں آمدنی انہی علاقے کی عوام پر خرچ کی جائے جہاں سے پیداوار ہوں، نیشنل پارٹی کی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا. ہے۔
اسے ایک مثبت رجحان کر کارکنان اپنے حق میں کیش کریں تاکہ پارٹی کو مذید مضبوط اور توانا بنایا جاسکے، تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہاکہ واجہ محمد یار ایک پر خلوص مگر بے غرض شخصیت تھے، ان مین کوئی غرض یا لالچ موجود نہیں تھی وہ کمال کے انسان تھے، ہمیشہ دلیل اور منطق پر بات کرتے تھے، ان کے دلائل کے سامنے اختلاف کی بہت کم گنجائش رہتی تھی، وہ سیاست میں بدرجہ اتم رواداری اور شائستگی کے علم بردار تھے کبھی کسی سے اختلاف میں بھی غیر شائستگی نہیں کی، پارٹی میں سیاسی تجزیہ کی زمہ داری بھی ان کے سپرد تھی، ضلع کونسل کی ناظم کے لیے جب ان کا نام فائنل کیا گیا تو وہ انکاری رہے حالانکہ ایسے۔
لوگ بہت کم ہوتے ہیں جن کو خود نامزد کیا جائے اور وہ انکار کریں، ان کے چند اوصاف لے کر پارٹی کارکنان نیشنل پارٹی کو سب سے مضبوط پارٹی بنا سکتے ہیں، کارکنان کسی کے پیٹھ پیچھے منفی. پروپیگنڈہ سے گریز کریں، قوم اور وطن کے لیے بے غرض ہوجائیں اور قومی معاملات پر زاتی خواہشات سے گریز کیا جائے، ناظم الدین ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک درویش صفت شخصیت تھے، ایسے صفات حامل انسان بہت کم. ہوتے ہیں، ایسے لوگوں کا طریقہ. کار بہت مخصوص اور منفرد ہوتا ہے، ان کے رویے اور تجربات بھی بہت مختلف ہوتے ہیں۔
ہمارے سماج میں اب اسے درویش صفات انسانوں کا پیدا ہونا. بہت مشکل ہیکیوں کہ اب سماج اور سیاست کے رویے بدل گئے ہیں، ان میں صبر و تحمل اور برداشت ناقابل یقین حد تک زیادہ تھا، قومی اور عالمی سیاست پر وسیع علم اور مضبوط گرفت رکھتے تھے، ہمیشہ دلیل اور منطق پر بات کرتے، وہ تکالیف اور خوشی کا کبھی بھی اظہار نہیں کرتے، ریفرنس سیے نیشنل پارٹی مکران ریجن کے صدر منصور بلوچ، واجہ ابوالحسن، مبارک علی، میر. منظور گچکی، جسٹس شکیل احمد بلوچ، مشکور انور غلام. جان نواب اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ بی ایس او کے کارکن صدام ناز نے قومی ترانہ پیش کیا اور انور اسلم نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے۔