|

وقتِ اشاعت :   May 30 – 2021

پاکستان اور روس کے درمیان گیس پائپ لائن کی تعمیر کے سلسلے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، دونوں ممالک نے بین الحکومتی معاہدے پر دستخط کردئیے۔پاکستان اور روس کے درمیان دو ارب ڈالر سے زائد کے نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن پروجیکٹ (این ایس جی پی پی) پر کام شروع کرنے سے متعلق معاہدے پر دستخط گزشتہ روز وزارت توانائی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیاگیا۔ پاکستان کے سفیر شفقت محمود اور روس کے وزیر توانائی نے اس معاہدے پر دستخط کئے۔وزارت توانائی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میںبتایا گیا کہ معاہدے سے نارتھ سائو تھ گیس پائپ لائن کی تعمیر کے منصوبے پر پیش رفت تیز ہوگی۔ معاہدے کے 60 روز کے اندر پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن قائم کی جائے گی۔ کمپنی پائپ لائن منصوبے پرعملدرآمد کرائے گی۔

معاہدے میں منصوبے کا نام بھی پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن رکھا گیا ہے۔ نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن منصوبہ 2015 سے تاخیر کا شکار تھا۔ معاہدے سے توانائی کے شعبے میں پاک روس تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔ منصوبے سے پاکستانی کمپنیوں میں روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔اس معاہدے کے تحت 1100 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھائی جائے گی اور روس اس منصوبے پر تقریباً دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔نارتھ ساؤتھ پائپ لائن کے ذریعے گیس پاکستان کے ساحلی علاقوں سے شمال میں صنعتی علاقوں تک پہنچانے کے منصوبے میں معاوضے کے تنازعات اور روسی کمپنی روسٹیک پرامریکی پابندیوں کی وجہ سے کام روک دیا گیا تھا۔اس معاہدے سے پاکستان اور روس کے تعلقات مزید مستحکم ہونگے یقینا یہ ایک اچھا قدم ہے دنیا کے بڑے ممالک کے ساتھ معاشی وسفارتی تعلقات استوار کرکے ہی پاکستان اپنی معیشت سمیت ڈپلومیٹک پالیسی کو آگے بڑھاسکتا ہے جس طرح سے گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں بڑے ممالک سرمایہ کاری کرنے سے گریز کرتے دکھائی دے رہے ہیں ماسوائے چین کے جس نے بڑے پیمانے پر پاکستان میں سرمایہ کاری کررکھی ہے۔

اسی طرح حکومت کو چاہئے کہ پڑوسی ملک ایران کے ساتھ تجارت کو وسعت دینے کیلئے گیس اور بجلی جیسے اہم شعبوں میںمعاہدے کرے کیونکہ ایران پہلے بھی پاکستان کو سستے داموں بجلی فراہمی کی پیشکش کرچکا ہے جبکہ گیس پائپ لائن منصوبہ کے حوالے سے بھی ایرانی حکام کی جانب سے بارہا پاکستان کے ساتھ رابطے کیے گئے مگر نہ جانے ماضی کی حکومتوں نے کیونکر دباؤ میں آکر سہ ملکی گیس پائپ لائن پر عملاََ کام نہیں کیا۔ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ایک بڑا قدم اٹھایا گیا تھا جس میں گیس پائپ لائن کا معاہدہ کیا گیا مگر بعد میں ن لیگ کی حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور یہی باتیں سامنے آئیں کہ دنیا کے طاقت ور ممالک دباؤ ڈال رہے ہیں کہ ایران کے ساتھ اتنے بڑے معاہدے نہ کئے جائیں وگرنہ وہ اپنے راستے پاکستان سے الگ کردینگے ،یقینا یہ امریکہ کی جانب سے ہی دباؤ تھا مگر کیا آج تک امریکہ نے پاکستان کے اندر بڑے پیمانے پر معاشی حوالے سے سرمایہ کاری کی ہے ماسوائے اپنے مفادات کے خاص کر جنگی اوردفاعی اہداف حاصل کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ ایک محدود حد تک تعلقات رکھے مگر دنیا میں وہی ممالک ترقی کرتے ہیں جو اپنے خارجہ پالیسی کے حوالے سے آزادانہ طور پر فیصلے کرتے ہیں یقینا اس دوران مشکلات پیش آتی ہیں البتہ یہ مستقل اور دیرپا نہیں ہوتے۔

اس لئے ضروری ہے کہ ملک کا ایک بڑا صوبہ بلوچستان کی طویل سرحدی پٹی ایران کے ساتھ منسلک ہے اگر ایران کے ساتھ مختلف شعبوںمیں معاہدے کئے جائیں تو بلوچستان جیسا پسماندہ صوبے کے بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیںلہٰذا اس جانب حکمرانوں کو سوچنا چاہئے تاکہ ملک یکساں طور پر ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے کیونکہ ایران کے ساتھ بجلی اور گیس کے معاہدے سے بلوچستان میں بڑے صنعتی زون اور بجلی گھر بنیں گے اور یہاں معاشی انقلاب حقیقی معنوں میں آئے گااور بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کے خاتمے کا سبب بھی بنے گا۔